بیوی کا زیور بیچ کرآٹورکشاء کو ایمبولنس بنانے والے جاوید خان کے خلاف پولیس نے کیس کیوں درج کیا؟
بھوپال:2۔مئی(سحرنیوز ڈاٹ کام)
اس ملک میں عوام کو اکثر شکایت رہتی ہے کہ بینکس کے کروڑہا روپئے لوٹ کر فرار ہونے والے سفید پوشوں،کروڑہا روپئے کا بینکس کو چونا لگانے والوں،دن دہاڑے موب لنچنگ کے نام پربے گناہوں کا سرعام قتل کرنے والے قاتلوں،معصوم اور نابالغ لڑکیوں اور خواتین کی عصمت ریزی کے ملزمین، شریف لوگوں کو ہراساں کرنے والے غنڈوںاور موالیوں کو سیاست کی آڑ میں اور سیاستدانوں کی پشت پناہی حاصل رہتی ہے اور وہ بلاء خوف آزاد گھومتے بھی ہیں لیکن انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی!
جب ایک عام شریف انسان انسانیت کا جذبہ رکھتے ہوئے خود کی مصیبتوں کے باؤجود بھی موجودہ کورونا وائرس کے قہر کے دؤران بناء کسی مذہبی تفریق مفت خدمات کرنے میں مصروف ہوتو اسکے خلاف ضرورکارروائی کی جاتی ہے۔
جی ہاں آپ نے گزشتہ دنوں بھوپال کے جاوید خان کے متعلق پڑھا یا سنا ہوگا کہ جنہوں نے وہاٹس اپ، فیس بک اور نیوز چینلس پر جب دیکھا کہ کورونا وائرس متاثرین کو ہسپتالوں تک پہنچانے کیلئے انکے رشتہ داروں کو ایمبولنس کے بشمول دیگر سواریاں دستیاب نہیں ہیں تو یہ مجبور اور پریشان لوگ اپنے رشتہ داروں کو کاندھوں پر اٹھاکر ہسپتالوں تک پہنچا رہے ہیں۔
تو جاوید خان (34سالہ) نے ان پریشان کن اور ناقابل برداشت حالات دیکھ کر ٹھان لیا کہ وہ ایسے پریشان حال لوگوں کی کسی بھی طریقہ سے مدد کریں گے۔ (جاوید خان سے متعلق مکمل نیوز اسٹوری کا لنک نیچے پیش ہے)
جاوید خان نے فوری اپنے تین پہیوں والے آٹو رکشا کو ہی آکسیجن سے لیس ایمبولنس میں تبدیل کردیا اور وہ کورونا وائرس کے متاثرین کو اپنے اس ایمبولنس نماء آٹو رکشا کے ذریعہ مکمل طورپر مفت میں ہسپتالوں تک منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔
اور اسکے لیے اس انسان نماء مسیحا جاوید خان نے اپنی بیوی کا زیور بیچ کر 5000 روپئے میں ایک آکسیجن سیلنڈر خریدلیا اور اپنے آٹو رکشا میں نصب کرتے ہوئے اس کو ایمبولنس میں تبدیل کردیا اور ساتھ ہی پی پی ای کِٹ،آکسی میٹر، سینی ٹائزر اور دستانے بھی خرید کر اپنے اس تین پہیوں والے ایمبولنس میں رکھ دئیے۔
اس طرح گزشتہ 20 دنوں سے جاوید خان بھوپال میں بلاء کسی مذہبی تفریق امیر،غریب تمام کوروناوائرس متاثرین کو دؤران سفر آکسیجن کی سہولت پہنچاتے ہوئے ہسپتالوں کو مفت منتقل کرنے میں مصروف ہیں انہیں بھوپال اور سوشیل میڈیا پر ہیرو کہا جارہا ہے۔
ایسے میں کل بھوپال پولیس نے جاوید خان کے خلاف دفعہ 188کے تحت ایک کیس درج کرلیاہے ۔انچارج چھولا تھانہ ، بھوپال کے انیل سنگھ موریہ کا کہنا ہے کہ جاویدخان نے بناء کسی اجازت اپنے آٹو میں آکسیجن سلینڈر لگایاہے جوکہ غیر قانونی ہے اور اس معاملہ میں انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس سلسلہ میں جاوید خان نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ایک ایمرجنسی کال پر ایوشمان ہسپتال جارہے تھے کہ پولیس نے انہیں روک دیا اور دو گھنٹوں تک اپنی تحویل میں رکھا جاوید خان اس وقت حالت روزہ میں تھے اس موقع پر جاوید خان نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایمرجنسی کال پر ایوشمان ہسپتال جارہے ہیں یقین نہ ہو تو انکے موبائل پر آئے اس کال پر بات کرکے تصدیق کرلیں تاہم پولیس نے انہیں نہیں چھوڑا بعدازاں کسی نے اس واقعہ کی اطلاع ریاستی ڈی آئی جی کو دی تو انہوں نے فوری جاوید خان کو رہاء کرنے کی ہدایت دی۔
جاوید خان نے بتایا کہ گزشتہ 20 دنوں کے دؤران وہ اپنے اس ایمبولنس نما آٹو رکشاء کے ذریعہ انتہائی نازک حالت میں موجود 20 سے زائد کورونا متاثرین کو آکسیجن کی سہولت کیساتھ مفت میں مختلف ہسپتالوں تک پہنچاچکے ہیں اور انہیں روزآنہ پانچ تا دس فون کالس آتے ہیں وہ ٹھیک سے گھر پہنچ کر سحر بھی نہیں کھاسکتے پھر بھی وہ انسانی خدمت کے جذبے کے تحت اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جاوید خان کے خلاف پولیس کی جانب سے کیس درج کیے جانے پر بھوپال کی کئی سماجی و فلاحی تنظیمیں پولیس کے اس اقدام کی مذمت کررہے ہیں اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ پولیس کے خلاف اعلیٰ عہدیداروں سے شکایت کی جائے اور مطالبہ کیا جائے گا کہ جاوید خان کے خلاف درج کیس کو واپس لیا جائے اور ایسے نازک حالات میں ہر ا س شخص کو امداد پہنچانے کی کھلی اجازت دی جائے جوکسی بھی طریقہ سے کورونا وائرس متاثرین کی کررہے ہیں۔
جاوید خان نے اپنی بیوی کا زیور بیچ کر آٹورکشا کو ایمبولنس بنادیا،مفت خدمات انجام دینے میں مصروف