گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز تراویح کی ادائیگی کے دوران غیر ملکی طلباء پر
ہجوم کا حملہ، 5 زخمی، پتھراؤ اور ہاسٹل رومس میں توڑ پھوڑ، ویڈیوز وائرل
کیس درج، ایک حملہ آورکی شناخت، تحقیقات جاری،بیرسٹر اویسی کی جانب سے مذمت
احمد آباد : 17۔مارچ
(سحر نیوز ڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)
احمد آباد کی گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہجوم کے ایک گروپ نےغیر ملکی طلباء پر اس وقت حملہ کیاجب وہ نماز تراویح ادا کررہے تھے۔ حملہ آوروں نے ہاسٹل کے کمروں میں توڑ پھوڑ بھی کی اور نعرے بازی کرتے ہوئے پتھراؤ کیا۔جس کےباعث 5 طلبا زخمی ہوگئے جنہیں احمد آباد کے ایس وی پی ہسپتال میں داخل کروایا گیا ہے،ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ان زخمی طلباء کا تعلق افریقی ممالک، افغانستان اور ازبیکستان سے بتایا گیا ہے۔

ہفتہ کی رات یہ حملہ اے بلاک A BLOCK ہاسٹل کے احاطے میں کیا گیا۔ہاسٹل میں مقیم غیر ملکی طلبہ نے کہا ہے کہ بلاک بی ہاسٹل کے چند طلبہ آئے اور انہیں ہاسٹل کے احاطے میں کہیں بھی تراویح کی نماز نہ پڑھنے کا حکم دیا۔ان غیر ملکی طلبہ نےالزام عائد کیا کہ پہلے تین طلبا انہیں روکنے کی غرض سے آئے پھر اچانک 15 دیگر افراد بھی وہاں پہنچ گئے اور جلد ہی اس ہجوم کی یہ تعداد بڑھ کر زائداز 200 تک پہنچ گئی۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے اس واقعہ کے سلسلہ میں گجرات کے اعلیٰ پولیس عہدیداروں سے بات کرتے ہوئے تفصیلات حاصل کیں اور انہیں ہدایت دی ہے کہ فوری طور پر اس حملہ میں ملوث افراد کو گرفتار کیاجائے اور اس واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے اس واقعہ پر سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔گجرات یونیورسٹی پولیس اسٹیشن میں 25 نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف ہنگامہ آرائی کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
اس حملہ کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں جس میں دیکھاجاسکتا ہےکہ چند افراد کا گروپ ہاسٹل پر پتھراؤ اور نعرے بازی کررہا ہے
ویڈیو لینے والے شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے "یہ حملہ ہمارے ہاسٹل کے اے بلاک میں ہو رہا ہے یہ ناقابل قبول ہے، وہ یہاں ہمارے ہاسٹل میں ہم پر حملہ کرنے آئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں تباہ شدہ گاڑیاں، ٹوٹے ہوئے لیپ ٹاپ اور تباہ شدہ کمرے نظر آرہے ہیں۔ اور چند ویڈیوز میں چند افراد ہاسٹل پر پتھراؤ کرتے اور بیرون ملک مقیم طلبہ کو گالی دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
ایک غیر ملکی طالب علم نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی کو بتایا کہ”بیرون ملک سے لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو ہم حکومت سے ویزا جاری نہ کرنے کی اپیل کریں گے۔”طالب علم نے بتایاکہ حملہ آوروں نے ہاسٹل کے کمروں میں ان کی ذاتی اشیاء جیسے لیپ ٹاپ اور میوزک سسٹم کے ساتھ ساتھ ایئر کنڈیشنڈ، الماریوں اور میزوں کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے تباہ کیا۔اس غیر ملکی طالب علم نے کہا کہ ہم یہاں بہت سے تہواروں میں شرکت کرتے ہیں، سب ہمارے بھائی ہیں، لیکن ایسے حملے کی ہمیں توقع نہیں تھی۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق آج اتوار کو احمد آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہاہےکہ گجرات یونیورسٹی کے کیمپس میں کل رات نامعلوم حملہ آوروں نے دوسرے ممالک کے طلباء پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی،جس سے وہ زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے فوری ہاسٹل پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔اس حملہ میں ملوث ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیاہے اور تمام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کمشنر آف پولیس احمد آباد مسٹر جی ایس ملک جنہوں نے یونیورسٹی کے ہاسٹل کی صورتحال کا جائزہ لیا نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی کوبتایا کہ گجرات یونیورسٹی میں جملہ 300 غیر ملکی طلباء میں سے 75 اے بلاکA BLOCK ہاسٹل میں رہتے ہیں۔ہفتہ کی رات تقریباً 10.30 بجے طالب علم ہاسٹل کے احاطے میں تراویح کی نماز پڑھ رہے تھے باہر سے 25 لوگ آئے اور انہیں نماز نہ پڑھنے کے لیے کہا۔
انہوں نے کہاکہ جلد ہی اس معاملے پر لڑائی اور توڑ پھوڑ شروع ہو گئی۔کمشنر پولیس نے کہا کہ پولیس کورات 10.51 بجے اس واقعہ کی اطلاع فون پر موصول ہوئی اور اندرون پانچ منٹ پولیس جائے مقام پر پہنچ گئی۔انہوں نےاس بات کی بھی تصدیق کی کہ ہسپتال میں زیر علاج تین زخمی طلباء میں سے دو کا تعلق تاجکستان اور دیگر کا سری لنکا سے تعلق ہے۔ایک اطلاع میں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ یہ طلباء ہاسٹل کی چھت پر نماز تراویح ادا کر رہے تھے۔!!
اطلاعات کے مطابق افریقی ممالک کے علاوہ، شام، سری لنکا،بنگلہ دیش،افغانستان،ازبکستان اور بھوٹان کے طلباء اس وقت گجرات یونیورسٹی میں داخل ہیں اور ان میں سے زیادہ تر طلبہ یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں ہی قیام کرتے ہیں۔
کمشنر آف پولیس احمد آباد مسٹر جی ایس ملک نے بتایاکہ اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے 9 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت کرلی گئی ہے دیگر کی شناخت کی جاری ہے اور حالات مکمل قابو میں ہیں۔
اس حملہ کے بعد آج صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حلقہ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس حملہ کے واقعہ پرشدید تنقید کی اور سوال کیاکہ کیا وزیراعظم نریندرمودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اس معاملہ میں مداخلت کریں گےکیونکہ یہ واقعہ ان کی آبائی ریاست گجرات میں پیش آیا ہے۔
ایکس X (سابقہ ٹوئٹر) پر کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم نریندر مودی،مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ اور مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر کو ٹیگ کرتے ہوئے بیرسٹر اسد الدین اویسی نےلکھا ہے کہ کیا شرم کی بات ہے کہ آپ کی عقیدت اور مذہبی نعرے تب نکلتے ہیں جب مسلمان پرامن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کریں۔جب آپ مسلمانوں کو دیکھ کر ناقابل بیان غصے میں آجاتے ہیں۔
بیرسٹر اویسی نے استفسار کیاکہ بڑے پیمانے پر یہ بنیاد پرستی نہیں تو یہ کیا ہے؟انہوں نے پوچھاہے کہ کیا وہ ایک مضبوط پیغام بھیجنے کے لیے اس معاملہ میں مداخلت کریں گے؟میں اپنی سانسیں نہیں روک رہا،اندرون ملک مسلم مخالف نفرت ہندوستان کی خیر سگالی کو تباہ کررہی ہے۔
” یہ بھی پڑھیں "

