کانپور کے زو میں عارف اور سارس پرندہ کا جذباتی ملاپ، عارف کو دیکھتے ہی سارس خوشی سے جھوم اٹھا

سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

دیوارِ زنداں کے پیچھے
جرمِ محبت میں بیٹھا ہوں

کانپور کے زو میں عارف اور سارس پرندہ کا جذباتی ملاپ
عارف کو دیکھتے ہی سارس خوشی سے جھوم اٹھا

کانپور/حیدرآباد : 11/اپریل
(سحرنیوزڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)

اتر پردیش کےضلع امیٹھی کے ساکن محمد عارف اور ایک سارس پرندہ کی دوستی کے عجیب و غریب واقعہ نے سوشل میڈیا اور میڈیا کے ذریعہ ساری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیاتھا کہ ندیوں، نالوں،تالابوں،جھیلوں اور درختوں پر بسیرا کرنےوالا سارس پرندہ جو کہ اونچی پرواز میں اپنا ایک ریکارڈ رکھتا ہے اور انسانوں سے ہمیشہ دور رہتا ہے کیسے ایک نوجوان کے ساتھ ایک سال سے رہتا آ رہا ہے۔؟

عارف اور سارس کی دوستی کے ویڈیوز اور ایک دوسرے کے ساتھ ان کے رہن سہن، کھانے پینے کے ویڈیوز ماہ فروری کے اواخر میں بڑی تعداد میں سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئے تھے۔بعد ازاں ریاستی،قومی اور بین الاقوامی نامور میڈیا کےنمائندوں نےعارف کے منڈکا گاؤں پہنچ کرگھنٹوں تک ان کا کوریج کیا تھا۔عارف نے بتایاتھاکہ 300 سے زائد میڈیانمائندوں نےان کی اورسارس کی دوستی کا کوریج کیا۔

امیٹھی ضلع کے گوری گنج تحصیل،جامو بلاک کےتحت موجود ” منڈکا گاؤں” کے ساکن محمد عارف گرجر جوکہ پیشہ سےکسان ہیں میڈیا کو بتایا تھا کہ انہوں نے 22 اگست 2022ء کو اس سارس کو کھیت میں زخمی حالت میں پایاتھا،جس کا ایک پیر ٹوٹا ہواتھا۔انہوں نے اسے اٹھاکر اپنے گھر لایا،اس کا علاج و معالجہ کیا،اس کے زخموں کے مندمل ہونے تک اس کی دیکھ بھال کی تھی۔جسکے بعد یہ بے زبان پرندہ محمد عارف کے اس احسان کو بھول نہیں پایا اور اس وقت سے ان کے ساتھ ان کے مکان میں ہی رہنے لگا تھا۔

سارس صرف اپنے دوست محمد عارف کو ہی اس کے ساتھ کھیلنے اورمختلف کرتب کی اجازت دیا کرتا تھا،جبکہ دیگر کوئی ہاتھ بڑھادے تو وہ اپنی چونچ سے پکڑ لیتا۔محمد عارف نے میڈیا کو بتایا تھاکہ انہوں نے سوچاتھا کہ جب یہ سارس صحتمند ہوگیا تو اڑکر اپنےساتھیوں کےپاس چلا جائے گا،لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور ایک سال سے ان کے ساتھ ہی ہے۔انہوں نے بتایا تھاکہ جب بھی کوئی سارس ان کے گھر پر آتے تو یہ چھپ جایا کرتا یا پھر ان کے ساتھ پرواز کرکے جاتا اور دوبارہ گھر واپس آجاتا۔عارف نے اس سارس کو قید نہیں کیا تھا۔عارف اور سارس ایک ہی برتن میں کھایا کرتے تھے۔

 

سارس اور عارف کی دوستی پر مشتمل بی بی سی کی رپورٹ دیکھنے کے بعد سابق چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو 6 مارچ کو منڈکا گاؤں پہنچ کر عارف اور سارس سے ملاقات کرتے ہوئے عارف کے جذبہ انسانی کی ستائش کی تھی اور سارس کے ساتھ خوشگوار لمحے گزارے تھے۔

اس کے بعد عارف اور سارس کی دوستی کو کسی کی نظر لگ گئی۔!اس وقت تک ان دونوں کی اس دوستی پر مشتمل کئی ویڈیوز وائرل ہوچکے تھے اور بلا مذہبی تفریق ہر کوئی عارف کے اس جذبہ انسانی اور سارس کی وفاداری کی تعریف کررہا تھا کہ اچانک 22 مارچ کو محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کی ایک ٹیم عارف کے مکان پہنچ گئی اور سارس کو ان کے پاس سے یہ کہتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا کہ سارس پالتو پرندہ نہیں ہے۔اس طرح اس کا انسانوں کے درمیان رہنا ٹھیک نہیں،اسے قدرتی ماحول میں ہی رکھا جانا چاہئے۔

اس موقع پر محمد عارف اپنے آنسو چھپا نہیں پائے اور سارس بھی اجنبی افراد کےساتھ جانے کے لیے تیار نظر نہیں آرہا تھا۔عارف کے پاس سے سارس کوحاصل کرتےہوئے اسے ایک پلاسٹک سے بند گاڑی میں منتقل کیےجانے والا منظر انتہائی جذباتی ہے۔اس کے ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے۔

ان ویڈیوز کو دیکھ کر ہر کوئی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا بالخصوص انسٹاگرام پر لکھ رہا تھا کہ ایک سال سے جب سارس اپنی مرضی سے محمد عارف کے مکان میں خوش تھا اور آزادانہ طور پر ان کے ساتھ گھوم رہا تھا تو محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کو آج کیوں اس سارس کی یاد آگئی۔؟جبکہ ایک ماہ سے یہ میڈیا اور سوشل میڈیا پرعوام کی دلچسپی کا ذریعہ بنا ہواتھا تو عہدیداروں کوسارس حاصل کرنے کا خیال اب کیوں آیا۔؟ اس کے بعد سےمسلسل محمد عارف سے سارس کو الگ کیے جانے پر زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین مایوس ہوکر مختلف انداز میں اپنی رائے کا اظہار کررہے تھے۔اور عارف کےکئی جذباتی ویڈیوز بھی وائرل ہوئے کہ وہ سارس کو لے کر فکر مند ہیں کیوں کہ وہ ان کے بغیر نہیں رہ سکتا۔

File Photos

بات یہاں تک ختم نہیں ہوئی بعد ازاں 26 مارچ کو گوری گنج،امیٹھی کےمحکمہ جنگلات کے عہدیداروں کی جانب سےمحمد عارف کےخلاف جنگلی جانوروں اور پرندوں سےمتعلق 1972 کےترمیم شدہ ایکٹ کی پانچ مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرتے ہوئے انہیں ایک نوٹس جاری کی گئی اور انہیں ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پوچھ تاچھ کےلیے 2 اپریل کو حاضر ہوں۔

سی ایف او رنویر مشرا کی جانب سے درج کردہ 14 /2022-2023کےتحت عارف کے خلاف تحفظ جنگلی جانوران قانون کی دفعات 2، 9، 29 ، 51 اور 52 کی خلاف ورزی کے الزامات پرمشتمل کیس درج کیا گیا۔2 اپریل کو محمدعارف سے محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کی پوچھ تاچھ ہونی تھی۔تاہم عام آدمی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ،سابق چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو،پرینکا گاندھی واڈرا کے علاوہ دیگر سیاسی، سماجی نمائندوں، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی مخالفت کے بعد نوٹس اور کیس کے معاملہ کو فی الوقت روک دیا گیا ہے۔!!

اس سلسلہ میں عارف کا کہنا ہے کہ وہ ان قوانین کے متعلق نہیں جانتے تھے اور انہوں نے سارس کو زخمی حالت میں دیکھ کر اس کی مرہم پٹی اور دیکھ بھال کی تھی تب سے وہ خود ان کے پاس آتا جاتا رہتا تھا۔عارف نے کہا کہ پالتو پرندہ کی طرح انہوں نے سارس کو اپنے پاس قید میں یاندھ کر نہیں رکھا تھا،وہ آزاد گھومتا تھا،جب چاہا اُڑ جاتا اوران کے کھیت اور مکان کو پہنچ جایا کرتا تھا۔ یاد رہے کہ سارس پرندہ اتر پردیش کا ریاستی پرندہ ہے۔

دوسری جانب عارف کے پاس سے تحویل میں لیےگئے سارس کو کانپور زو منتقل کرتے ہوئے اسے 15 دنوں کے لیے کورنٹئین کیا گیا تھا۔اس وقت میڈیا میں اطلاع آئی تھی کہ اس سارس نے عارف سے الگ کیےجانے کے بعد 40 گھنٹوں تک کچھ بھی نہیں کھایا۔وہ پریشان ہے اور اس کا وزن کم ہو رہا ہے۔

کورنٹئین کی مدت کے اختتام کے بعد آج عارف کو کانپور زو میں سارس سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔عارف نے زو پہنچ کر سارس کو دیکھا جسے وہ ” میرا بچہ ” کہا کرتے ہیں۔اس ملاقات کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سارس کو ایک جالی دار کھلے مقام پر قید میں رکھا گیا ہے اور عارف اس جالی کے باہر کھڑے ہوکر اس کو آواز لگارہے ہیں۔جس پر سارس کی خوشی اور بے چینی دیکھنے کے لائق ہے اور اس ویڈیو کو دیکھ کر کئی سوشل میڈیا صارفین کی آنکھیں نم ہوگئیں۔سارس کو دیکھنے کے بعد عارف نے کہا کہ وہ بہت پریشان تھا۔اور انہیں دیکھ کر اچھلنے لگا۔

عارف اور سارس کی آج کی اس جذباتی ملاقات کا ویڈیو پرینکا گاندھی نے بھی
اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
"بے زبان کی محبت دیکھئے، کانپور چڑیا گھر میں پرانے دوست سارس کو دیکھنے پہنچا عارف!
سارس نے اسے دیکھا تو اس کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔”

 

زو میں اس ملاقات کے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اپنے محسن اور دوست عارف کو دیکھ کر قید میں موجود بے زبان سارس کبھی اڑنے کی کوشش کرتا ہے تو کبھی رقص کرنے کی اور خوشی کے ساتھ وہ اس پورے پلاسٹک کی جالی سے محصور قید خانہ میں اچھل کود کر رہا ہےکہ جیسے وہ اس قید سے آزاد ہوکر اپنے دوست عارف کے ساتھ جانا چاہتا ہے۔! سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد کا مشورہ ہے کہ سارس کو زو میں رکھنے کے بجائے آزاد چھوڑ دیا جائے اس کی جہاں مرضی ہوگی وہ وہاں چلا جائے گا۔

” کانپور زو میں عارف اور سارس کا ملاپ "

” یہ بھی پڑھیں ، تفصیلات اور مختلف دلکش ویڈیوز ان لنکس پر "

سابق چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو عارف اور سارس کے گاؤں پہنچ گئے، دونوں کی دوستی کی زبردست ستائش

 

سابق چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو عارف اور سارس کے گاؤں پہنچ گئے، دونوں کی دوستی کی زبردست ستائش

 

سابق چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو عارف اور سارس کے گاؤں پہنچ گئے، دونوں کی دوستی کی زبردست ستائش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے