حیدرآباد کے ایک شاپنگ مال میں مفت وائی فائی کا استعمال،عوام چوکس رہیں
ایک طالب علم کے بینک اکاؤنٹ سے ہیکرز نے 50 ہزار روپئے اڑالیے
حیدرآباد : 10۔جنوری (سحرنیوزڈاٹ کام)
زمانہ تیز رفتاری کےساتھ ترقی کرتا جارہا ہے۔لیکن افسوس کہ آج بھی کسی بھی معاملہ میں مفت کا آفر سنتے ہی کئی لوگوں کےمنہ سے رال ٹپکنے لگ جاتی ہے۔بالخصوص واٹس ایپ پر اکثر تہواروں یا یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے مواقع پر یا کسی ملٹی نیشنل کمپنی کا سالگرہ آفر جیسے میسیج چند دردمند افراد بناکسی غور و فکر کے گروپس میں اور نجی طور پر اپنے دوست احباب کو فارورڈ کرتے رہتے ہیں۔
جن میں لکھا ہوتا ہےکہ اس لنک کو کلک کرنے سے فلاں نیٹ ورک پر 30 جی بی مفت انٹرنیٹ ڈاٹا ری چارج ہوگا۔جب ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا آپ کے موبائل میں آپ نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے؟ تو زیادہ تر افراد کوئی جواب نہیں دیتے یا پھر ڈھٹائی کے ساتھ لکھ دیتے ہیں کہ نہیں ہوا۔!
جب خود کےموبائل فون میں مفت کا ڈاٹا ری چارج ہوا ہی نہیں تو دیگر واٹس ایپ گروپس میں ایسے ہیکرز کےلنکس وائرل کرنے کا مقصد کیا ہوتا ہے انہی درد مند لوگوں سے پوچھا جانا چاہئے۔اسی لیے عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اس دؤر میں کہیں مفت میں زہر یا فینائیل بھی تقسیم ہو رہا ہو تو چند لوگ اس کی قطار میں بھی گھنٹوں کھڑے ہونے سے گریز نہیں کریں گے۔!!ایسے لوگ جہاں اس قسم کی لنکس شیئر کرکے خود دھوکہ کھا جاتے ہیں وہیں گروپس کے دیگر ارکان کےلیے بھی مصیبت کا سامان پیدا کردیتے ہیں۔
کیوں کہ صد فیصد ایسے لنکس ہیکرز کی جانب سے روانہ کیےجاتے ہیں جس کو کلک کرنے کے بعد کسی کے بھی موبائل فون کی گیلری میں موجود نجی اور دیگر تصاویر/ویڈیوز/ضروری اور اہم دستاویزات کے ساتھ ساتھ گوگل پے/ فون پے/پے ٹی ایم اور دیگر یو پی آئی کےپاس ورڈز ہیکرز کی جانب سے اڑا لیے جاتے ہیں،جس کی مدد سے بینک اکاؤنٹس سے رقم بھی اڑالی جاتی ہے۔وہیں جو کوئی ایسی مشتبہ لنکس کو لالچ میں اوپن کرتے ہیں ان کا موبائل فون ان ہیکرز کے قبضہ میں ہوجاتا ہے۔موبائل فون مالک کی تمام سرگرمیوں پر ان کی نظر ہوتی ہے۔
اب جبکہ آٹا مہنگا اور موبائل ڈاٹا سستا ہوگیا ہے پھر بھی چند لالچی لوگ مفت کے ڈاٹا اور مفت کے وائی فائی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ایسے ہی حیدرآبادکے ایک شاپنگ مال میں ایک طالب علم مفت وائی فائی کےچکر میں اپنے 50,000 روپیوں سےمحروم ہوگیا۔
یہاں دھوکہ دہی اور ہیکرز کی چالاکیوں کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہےکہ وہ کس طرح منظم اوربڑے پیمانے پربھولے بھالے لوگوں کو مختلف طریقوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں،کیونکہ یہ طالب علم جس شاپنگ مال میں مفت وائی فائی کا لطف لیتے ہوئے اپنی رقم سے محروم ہوا، اس شاپنگ مال کے انتظامیہ کی جانب سے مفت وائی فائی کی سہولت ہی فراہم نہیں کی گئی ہے۔
اس واقعہ کی تفصیلات کے مطابق نلگنڈہ کا ساکن کمار اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد گروپس کی کوچنگ کے لیے حیدرآباد آگیا۔ایک کوچنگ سنٹر میں داخلہ کےلیے اس کے والد نے اس کے فون پے پر 50 ہزار روپئے روانہ کیے۔
کوچنگ سنٹر میں فیس ادا کرنے کے بجائے کمار حیدرآباد میں سیر و تفریح کی غرض سے ایک شاپنگ مال میں پہنچ گیا۔شاپنگ مال میں اس کے موبائل فون پر مفت وائی فائی کا جونہی پیغام دیکھا اس نے اپنا موبائل انٹرنیٹ ڈاٹا بند کرکےمفت وائی فائی سے لطف اٹھانے میں مصروف ہوگیا۔
تھوڑی دیر کے بعد اس کے ہوش اس وقت اڑگئے جب لگاتار اس کے موبائل پر اس کے بینک اکاؤنٹ سے رقم منہا ہونے کے میسیج آنے لگ گئے۔اس طرح قسطوں میں اندرون نصف گھنٹہ اس کے بینک اکاؤنٹ سے 50 ہزار روپئے کی رقم اڑالی گئی۔اس کے بعد پریشان کمار نے شاپنگ مال والوں سے رجوع ہوکر شکایت کی کہ اس طرح مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کرتے ہوئے لوگوں کو کیوں لوٹا جارہا ہے؟
کمار کے ہوش مزید اس وقت اڑگئے جب شاپنگ والوں نے کمار کو بتایا کہ ان کے شاپنگ مال میں مفت وائی فائی کی سہولت فراہم ہی نہیں کی گئی ہے۔جس کے بعد کمار نے سائبر کرائم پولیس سے رجوع ہوکر اس واقعہ کی شکایت درج کروائی۔اس سلسلہ میں پولیس ایک کیس درج رجسٹر کرتے ہوئے مصروف تحقیقات ہے۔
اس معاملہ میں سائبر ماہرین، سائبر کرائم سیل اور حکومتی ایجنسیوں کے علاوہ خود موبائل نیٹ ورکس شروع سے ہی مشورہ دیتے آ رہے ہیں کہ کہیں بھی دستیاب مفت وائی فائی خدمات سے استفادہ نہ کریں۔صرف مستند اداروں اورسرکاری مقامات پرہی ان مفت خدمات کوانتہائی چوکسی کےساتھ استعمال کریں۔کیونکہ آئی پی اڈریس کی تبدیلی کےساتھ ہی سوشل میڈیااکاؤنٹس اورموبائل فون میں محفوظ تمام ریکارڈز،پاس ورڈز کو ہیکرز کی جانب سے اڑالینے کےامکانات بہت زیادہ رہتے ہیں۔شدید ضرورت کےوقت ہی اس مفت وائی فائی خدمات سےاستفادہ کرنا بہتر ہوتا ہے۔
موبائل اور سوشل میڈیا صارفین کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی شدید ضرورت ہے۔واٹس ایپ اور ایس ایم ایس کے ذریعہ مختلف لالچ پرمشتمل آنےوالی ہیکرز کی لنکس کو ہرگز کلک نہ کریں اور انہیں فوری ڈیلیٹ کردیں۔کیونکہ لوٹ مار کے اس دؤر میں نہ کہیں 25 لاکھ کی کوئی لاٹری آپ کے نام پر اٹھنے والی ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی مفت میں 30 جی بی ڈاٹا دے گا،اور نہ کہیں آپ کےنام پرکوئی کار لکی ڈرا میں اٹھنے والی ہوگی۔نئے اورعجیب نمبرات سے آنے والے فون کالز کو بھی ریسیو نہ کریں،بار بار آنے والے ایسے کالس کے فون نمبرات کو بلاک لسٹ میں ڈال دینا ہی ان کا علاج بہتر ہوتا ہے۔
” یہ بھی پڑھیں "