مدھیہ پردیش میں ایک درجن سے زائد گائیوں پرظلم، بےتحاشہ مار کر سیلابی پانی میں بہنے پر مجبور کرنے والے نصف درجن سے زائد افراد پر کیس درج

بین ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

مدھیہ پردیش میں ایک درجن سے زائد گائیوں پرظلم
بےتحاشہ مار کر سیلابی پانی میں بہنے پر مجبور کرنے والے
نصف درجن سے زائد افراد پر کیس درج،ویڈیو وائرل

بھوپال: 30۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

ملک کی کئی ریاستوں میں گاؤکشی پرسخت امتناع عائد ہے۔کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت (بیف ) کے مسئلہ پر کئی افراد کی اب تک موب لنچنگ کی جاچکی ہے۔کئی ریاستوں میں گائے کے تحفظ کے لیے باقاعدہ ریاستی بجٹ میں ایک رقم مختص بھی کی جاتی ہے اور ان گائیوں کے تحفظ کے لیے باقاعدہ بڑے پیمانے پر خانگی اور سرکاری گاوشالہ قائم ہیں۔

گائے کو ہندو مذہب کے بشمول سکھ،جین اور بدھ مذہب میں مقدس اور بابرکت مانا جاتا ہے۔ اور باقاعدہ ماں کی حیثیت سے ان کی پوجا کی جاتی ہے۔ملک کی 29 ریاستوں میں سے زائد از 24 ریاستوں نے یا تو گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کی ہے۔بی جے پی اقتدار والی مدھیہ پردیش میں بھی گائے کشی پر سخت امتناع عائد ہے۔اور یہاں بھی سرکاری طور پر گائے کے تحفظ کے لیے حکومت باقاعدہ فنڈس جاری کرتی ہے اور بڑی تعداد میں سرکاری و خانگی گاو شالہ قائم ہیں۔اترپردیش میں تو گائیوں کے لیے ایمبولنس سرویس بھی گزشتہ سال قائم کی گئی ہے۔جو کہ ملک بھر میں یہ پہلی ایمبولنس سرویس ہے۔

لیکن اسی مدھیہ پردیش کا ایک 45 سیکنڈ کا افسوسناک ویڈیو وائرل ہواہے۔جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سیلابی پانی سے لبریز اپنی سطح کے اوپر سے بہتے ہوئے پانی والے بریج کی دونوں جانب چند افراد لاٹھیاں لےکر بڑی تعداد میں شور مچاتے اور بے زبان گائیوں کو لکڑیوں سے پیٹتے ہوئے انہیں اس سیلابی پانی سے نکلنے کا موقع فراہم نہیں کررہے ہیں اور مجبوراً خوفزدہ یہ گائے جن کی تعداد ایک درجن سے زائد ہوگی اس پل پر سے بہتے ہوئے سیلابی پانی میں چھلانگ لگانے پر مجبور کردی گئیں۔

این ڈی ٹی وی کےمطابق یہ واقعہ مدھیہ پردیش کےستناضلع Satna District# کا ہے جہاں چند افراد کا ایک گروپ ان بےزبان گائیوں کو پیٹنے اور انہیں ایک بہتی ہوئی ندی میں کودنے پرمجبور کررہا ہے۔یہ واقعہ مکند پور پولیس اسٹیشن کے تحت گھیسا اور بدھوئی خورد گاؤں کے درمیان بیہاد ندی کے ایک پل کا ہے۔اور اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد مدھیہ پردیش پولیس نے جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قانون کے تحت ان افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاہے۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) ایس کے جین نے میڈیا بتایا کہ پولیس کو یہ ویڈیو موصول ہوا ہے انہوں نے اس کی واقعہ کی تصدیق کرتےہوئے کہاکہ اس غیرانسانی واقعہ میں ملوث افراد گھیسا اور بدوئی خورد کےرہنے والے ہیں۔اور اس واقعہ میں ملوث لال بھائی پٹیل، رامپال پٹیل،سنیل پانڈے،للو پانڈے اور رام دیال پانڈےسمیت دیگر کے خلاف جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند افراد کاایک گروپ ایک درجن سےزیادہ گائیوں کے ریوڑ کو ایک سیلابی پانی سے لبریز پل کی دونوں جانب سے لمبی لاٹھیوں کے ذریعہ بے دردی سے مار تے ہوئے انہیں خوفزدہ کررہاہے۔اس دؤران ان گائیوں کو ادھر ادھر بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔اور ان میں سے کئی خوفزدہ گائے ندی سے اس سیلابی پانی میں چھلانگ لگارہی ہیں۔

جب ان میں سے چند گائے پل کےقریب ندی کےکنارے موجود درختوں کےسہارے راستہ بناکربھاگنے کی کوشش کرتی ہیں تو وہاں بھی موجود لوگ ان گائیوں کو بچنے کا کوئی موقع نہیں دینا چاہتے اور وہاں بھی ان پر لاٹھیاں برساتے ہوئے ان گائیوں کودوبارہ ندی کے سیلابی بہاؤ میں ڈھکیلنے کے لیے اپنا حملہ جاری رکھتے ہیں۔افسوسناک طور پر ان میں کئی گائے ندی کے اس سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔

وہیں وشوا ہندو پریشد نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ واضح نہیں ہوپایا ہے کہ آخر ان لوگوں نے سیلابی پانی عبور کررہیں ان گائیوں پر اتنا ظلم کیوں کیا اور کیوں ان گائیوں کو ندی کے پانی میں چھلانگ لگاکر بہہ جانے پر مجبور کیا گیا۔اس سلسلہ میں پولیس نے نصف درجن سے زائد افراد پر کیس درج کرلیا ہے۔

یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ ریاست تلنگانہ کے اضلاع نرمل اور نظام آباد کے درمیان بہنے والی گوداوری ندی پر ان دونوں اضلاع کو جوڑنے کی غرض سے کمل کوٹ کے قریب چند سال قبل ایک بریج تعمیر کیا گیا تھا۔سینکڑوں بندر اس بریج کے ذریعہ نرمل ضلع سے نظام آباد ضلع کے موضع گمریال موضع میں پہنچنے لگے تھے اور دیہاتیوں کو پریشان کرنے کے ساتھ ساتھ اس علاقہ کے کسانوں کا کہنا تھا کہ یہ بندر نرمل ضلع سے داخل ہوکر ان کی فصلوں کو برباد کررہے ہیں۔

گزشتہ سال ماہ ستمبر میں ان بندروں سے پریشان گمریال کے دیہی عوام اور کسانوں کی بڑی تعداد لاٹھیوں اور لکڑیوں کی مدد سے ان بندروں کو مارکر علاقے سے بھگانے کےلیے جمع ہوئی۔ان علاقوں سے بھگاکر بندروں کو بریج پر لایا گیا جب بریج پر سینکڑوں بندر پہنچ گئے تو بریج کا دونوں جانب سے محاصرہ کرلیا گیا اور اس بریج پر جمع بندروں کو بھگانا شروع کردیا۔

بریج کی دونوں جانب سے انسان لاٹھیوں کے ساتھ انہیں مارنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے تو اپنی جان بچانے کی کوشش میں یہ بے زبان سینکڑوں بندر اس بریج کے اوپر سے گوداوری ندی کے پانی میں کودگئے تھے۔

اس واقعہ کے ویڈیوز اس وقت وائرل ہوئے تھے اور جانوروں سے ہمدردی رکھنے والے اور ان کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کسانوں کی اس حرکت کی مذمت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بندروں کو علاقہ سے بھگانے اور جنگلات میں پہنچانے کے کئی طریقے ہیں یہ غیر انسانی طریقہ کسی بھی حال درست نہیں ہے۔

” اس واقعہ کی تفصیلات اور ویڈیو سحر نیوز ڈاٹ کام کی اس لنک پر” :-

کسانوں اور گاؤں والوں نے سینکڑوں بندروں کو گوداوری ندی میں کود جانے پر مجبورکردیا

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے