مدھیہ پردیش: قتل کا کیس حل کرنے اور قاتلوں کی شناخت کے لیے اے ایس آئی بابا سے رجوع، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خدمات سےمعطل

بین ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

مدھیہ پردیش: قتل کا کیس حل کرنے اور قاتلوں کی شناخت کے لیے
اے ایس آئی بابا سے رجوع،ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خدمات سے معطل

بھوپال:19۔اگست
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

چند سال قبل تک اندھی عقیدت/بدعقیدگی کا عالم یہ ہواکرتا تھا کہ چوری ہونے والی چیزوں اور اپنی کھوٹی قسمت کاحال جاننے کے لیے لوگ طوطے سے فال کھلواتے تھے۔ طوطے والے بابا پنجرے کے باہر چند لفافے پھیلا دیتے، پنجرہ کا دروازہ اوپر اٹھاکر طوطے کو حکم دیتے کہ وہ کوئی لفافہ اٹھادے۔تھوڑی بہت تاخیر کےبعد طوطا پنجرے سے باہر نکلتا اوران لفافوں پر ادھر سے ادھر گھومتے ہوئے اپنی چونچ سےکوئی ایک لفافہ اٹھا دیتا جسے بابا اپنے ہاتھ میں لیتے اور طوطے کو دوبارہ پنجرہ میں روانہ کر کے دروازہ بند کر دیتے۔

پھر اس لفافہ کا متن جسےصرف وہی پڑھتے اور فال کھلوانے والے کواس کی قسمت کا حال سنا دیتے۔جب بابا بھانپ لیتے کہ بندہ مطمئن نہیں ہوا ہے اور مزید  پیسے بھی دےسکتا ہے تو اس کو معاملہ زرا سنگین بتاتے ہوئے کہتے کہ کوڑیوں کے ذریعہ مکمل احوال بتایا جاسکتا ہے۔مگراس کے لیے الگ رقم ہوگی۔خیر اپنی قسمت سے پریشان لوگ جن میں زیادہ تر دیہاتی اور خواتین ہوا کرتے تھے وہ مزید رقم دینے کے لیے راضی ہوجاتے۔کوڑیوں کوخوب گھمایاجاتا بالآخر نفسیاتی طور پر اس فال کھلوانے والے کومطمئن کرکے کسی طرح ان سے رقم اینٹھ کرروانہ کردیا جاتا۔

یہ وہ دؤر تھا جب نہ موبائل فون ہوا کرتے،نہ کمپیوٹر،نہ انٹرنیٹ اور نہ سوشل میڈیا کا وجود ہی تھا۔کسی پیپل کےدرختوں کے نیچے طوطے والے باباؤں کی قطار ہواکرتی تھی جو لوگوں کی قسمت کا حال بتاتےبتاتے خود ضعیف ہوجاتے بلکہ ان کاطوطا بھی!نہ ان کی معاشی حالت کبھی ٹھیک ہوتی نہ ان کے گاہکوں کی! اب ایسے طوطے والے بابا خال خال ہی نظر آتے ہیں۔

پھر اس کے بعد ماڈرن باباؤں کا دؤر چلا،پھر سیاسی بابا آگئے،پھر ان سیاسی باباؤں کے بھی بابا آگئے!اورسب نے ترقی کرلی،محل نما مکانوں میں رہنے لگے،ہوائی جہازوں میں گھومنے لگے۔مگر افسوس غریب کےمقدر کا پہیہ آج بھی وہیں گھوم رہا ہے نہ ان کے ہاتھوں کی اور نہ ماتھے کی لکیریں بدلیں اور نہ ہی ان کی قسمت!!

خیر اب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بڑی تیزی سے وائرل ہواہے۔جس میں دیکھاجاسکتا ہےکہ ایک پیلے رنگ کے ڈریس میں باباصوفے پر براجمان ہیں اور ان کے چرنوں میں پولیس کی وردی پہنا ہوا ایک شخص بیٹھا ہے۔بابا چند نام گنوارہے ہیں اورعقیدت کےساتھ وہ پولیس عہدیدار سنتا جا رہا ہے۔جبکہ ڈائس کے نیچے بیٹھا عقیدتمندوں کا مجمع بابا کے لیے تالیاں بجارہا ہے!! اس ویڈیوکےسوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس پولیس عہدیدار جو کہ اے ایس آئی بتائے گئے ہیں کو ضلع ایس پی نے خدمات سے معطل کردیا اور اس پولیس اسٹیشن کے انچارج انسپکٹر کی خدمات اپنے دفتر کو منتقل کرلیں۔

یہ وائر شدد ویڈیو مدھیہ پردیش کے چھترپورضلع کا ہے۔میڈیااطلاعات کےمطابق ایک نابالغ لڑکی کی لاش ایک کنویں سےمشتبہ حالت میں دستیاب ہوئی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ قتل کا واقعہ 28 جولائی کوضلع کے بامیتھا تھانہ حدود کے تحت اونٹا پوروا گاؤں میں پیش آیا۔اس واقعہ کے بعد پولیس نے دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا اور گاؤں کے تین نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔پولیس نے ان سے پوچھ تاچھ کی اور بعدمیں انہیں چھوڑ دیا گیا۔کہ ان نوجوانوں کے موبائل فون لوکیشن مذکور ہ مقام کے قریب نہیں پائے گئے تھے۔

چند دنوں بعد اچانک پولیس نے متوفی نابالغ لڑکی کے چچا تیرتھ اہیروار کو یہ کہتے ہوئے گرفتار کرلیا کہ اسے شک تھا کہ اس کی بھتیجی کے کسی کے ساتھ ناجائزتعلقات ہیں۔اور اس نے اس کے کردار پر شک کرتے ہوئے اس کا گلا دباکر اسےقتل کردینے کے بعد لاش کو کنویں میں پھینک دیا۔پولیس کے اس جانچ کے طریقہ کار اور لڑکی کے چچا کو گرفتار کیے جانے پر رشتہ دار اور افراد خاندان بھی حیرت میں پڑگئے۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں اے ایس آئی انل شرما کو کیس کوحل کرنے کےلیے بابا پانڈوکھرسرکار سے مدد مانگتے ہوئے دیکھا گیا۔

جیسے ہی یہ معاملہ سامنے آیا ضلع ایس پی سچن شرما نے فوری طور پر اے ایس آئی انل شرما کوخدمات سےمعطل کردیا اور تھانہ انچارج پنکج شرما کی خدمات کو اپنے دفتر سے منسلک کرلیا۔ضلع ایس پی سچن شرما نے میڈیا کو اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس سارے معاملہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں اورلڑکی کے قتل کا کیس حل کرنے کے لیے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

اے ایس آئی انل شرما اور بابا پانڈو کھر سرکار کے اس وائرل شدہ ویڈیو کو دیکھ کرسوشل میڈیا کےمختلف پلیٹ فارمز پر سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ اس سائنسی دؤر میں جبکہ پولیس خود جرائم کی جانچ پڑتال اورمجرموں کو پکڑنے کے لیے عصری طریقہ کار استعمال کررہی ہے تو ایسے میں اے ایس آئی کی ایسی بدعقیدگی پرسوالیہ نشان لگتا ہے؟کیونکہ حکومتیں خود دیہی عوام سے جادو ٹونا،بدعقیدگی اور توہم پرستی کے خاتمہ کے لیے خود پولیس کی خدمات حاصل کرتے ہوئے گاوں گاؤں مہم چلاتی ہیں اور عوام کو اس بدعقیدگی سے دور رہنے کی تلقین کی جاتی ہے!!۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے