فلم کیرالہ اسٹوری کے متنازعہ ٹیزر کے خلاف ڈی جی پی کی ہدایت پر
فلم کے عملہ کے خلاف ایف آئی آر درج،فلم پر پابندی عائد کرنے کانگریس کا مطالبہ
تمل ناڈو کے صحافی اروندکشن کے فلم سینسر بورڈ اور چیف منسٹر کو مکتوب کے بعد کارروائی
نئی دہلی: 09۔نومبر (سحرنیوز ڈاٹ کام/ایجنسیز)
جاریہ ماہ کے آغاز میں ریلیز کیے گئےفلم دی کیرالہ اسٹوری کےایک ٹیزر(ٹرائلر)میں دعویٰ کیاگیاہےکہ کیرالہ سے 32,000سے زیادہ خواتین کا مذہب تبدیل کرواکر دہشت گرد تنظیم داعش کے حوالے کیا گیا اور ان میں سے زیادہ شام اور یمن کےصحراؤں میں دفن ہیں۔
(فلمی نقادوں کےمطابق ٹریلر،کسی خاص فلم کے آغاز،وسط اور اختتام کوسلسلہ وار بیان کرتاہے۔دوسری طرف،ایک ٹیزر بغیر کسی طےشدہ سلسلے کے،فلم کےچندمخصوص کلپس کو پیش کرتا ہے۔ تاہم، ٹیزر اور ٹریلر دونوں فلم کی تشہیر کے ایک ہی مقصد کو پورا کرتے ہیں۔)
لوجیکل انڈینس کےمطابق کیرالہ اسٹوری سن شائن پکچرز کے بینر تلے ہدایت کار اور پروڈیوسر وپل امرت لال شاہ کی تیار کردہ فلم ہے۔اس کا ٹیزر 3 نومبر 2022 کو ریلیز کیا گیاتھا۔اس فلم کی ہدایت سدیپتوسین نے دی ہے،جو کیرالہ میں مذہب کی تبدیلی اور دہشت گردی کےمسئلہ پر مبنی ہے۔
اس فلم کے ٹیزر کو ٹوئٹر سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زیادہ تر نے یہ واضح کیے بغیر کہ یہ فلم کا سین ہے وائرل کیاہے۔جس سےاس کا مقصد واضح ہوجاتاہے۔ٹوئٹر پر طارق فتح سمیت کئی مصدقہ ٹوئٹر ہینڈلز سے اس ٹیزر کو ٹوئٹ کیاگیاجہاں لاکھوں سوشل میڈیا صارفین نے دیکھا اور ری۔ٹوئٹ بھی کیا۔اس ٹیزر میں نظر آنے والی خاتون فلم دی کیرالہ اسٹوری کی اداکارہ ادھا شرما ہیں انہوں نےبھی ایک منٹ طویل اس ٹیزر کو اپنے مصدقہ ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا تھا۔
کیرالہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس انیل کانت نےمنگل کو ترواننت پورم کے پولیس کمشنر سپارجن کمار کو ہدایت دی ہے کہ وہ فلم” دی کیرالہ اسٹوری” کے عملہ کے خلاف ریاست کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر پیش کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کریں۔
تین دن قبل تمل ناڈو میں مقیم ایک صحافی بی آر اروندکشن نے ملک کےفلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی اور دیگر کو خط لکھ کر فلم پر پابندی عائد کرنے کامطالبہ کیاکہ جب تک کہ فلم میکرز اپنے دعوے کومضبوط کرنے کے لیے کافی ثبوت پیش نہ کریں۔صحافی نے اس شکایت کی ایک نقل کیرالہ کے چیف منسٹر پنارائی وجین کو بھی روانہ کی جنہوں نے بعد میں اسے ریاستی ڈی جی پی کو بھیج دیا۔
بعدازاں اروندکشن نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ میں نے کیرالہ کے چیف منسٹر اور ڈی جی پی کو ایک میل بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دی کیرالہ اسٹوری کے ڈائریکٹر سدیپتو سین کو فون کریں اور ٹیزر کی سچائی کی تحقیقات کریں۔وزیراعلیٰ کیرالہ کو لکھے گئے اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ یہ فلم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے خلاف ہے جو انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی داغدار کرے گی۔
سوشل میڈیا پر سونامی کی طرح وائرل اس فلم دی کیرالہ اسٹوری کے ٹیزر کی جانچ کرنے کے بعدپولیس نے پایا کہ بہت سے دعوے بغیر کسی ثبوت و شواہدکے پیش کیے گئے ہیں اور اس کا مقصد ریاست کی شبیہ کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا ہے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق ڈی جی پی کی ہدایت کے بعد ایک سینئر پولیس دفعہ 153 A&B(عقیدے کی بنیاد پرمختلف گروہوں کے درمیان بدامنی اور دشمنی کو فروغ دینا) اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب فلم دی کیرالہ اسٹوری کے ٹیزر کے سامنے آنے کے بعد کانگریس نے اس فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔پارٹی کے لیڈر وی ڈی ساتھیسن نےفلم بنانےوالوں پر تنقید کرتےہوئے اسےغلط معلومات کاایک واضح معاملہ قراردیا اورالزام عائدکیا کہ اس کاسنگھ پریوار کا ایجنڈہ ہے۔انہوں نےیہ بھی کہا کہ اگر پنارائی حکومت کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے تو ان کی پارٹی اس معاملہ کو عدالت سے رجوع کرے گی۔
" دی کیرالا اسٹوری کے وائرل شدہ ٹیزر سےمتعلق تفصیلی رپورٹ اس لنک پر ” :-


