کیرالہ کی 32 ہزار لڑکیوں کو داعش میں شامل کرنے والا ایک خاتون کا تہلکہ خیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، حقیقت کیا ہے ؟

سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

کیرالہ کی 32 ہزار لڑکیوں کی داعش میں شمولیت سے متعلق
ایک برقعہ پوش خاتون کا تہلکہ خیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
ویڈیو کی اصل حقیقت کیا ہے؟ 

نئی دہلی: 07۔نومبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)

وزیراعظم نریندرمودی نےگزشتہ دنوں ریاستی وزرائے داخلہ کے اجلاس سے ورچوول خطاب میں کہاتھاکہ”ساتھیو!سوشل میڈیا کے اس شکتی یگ میں ایک چھوٹی سی فیک نیوز Fake News# پورے دیش میں بڑا بوال کھڑا کرسکتی ہے،ہمیں معلوم ہے آرکشن(تحفظات) کی ایسی افواہ پھیل گئی کہ فیک نیوز چل گئی،کیا کچھ نقصان جھیلنا پڑگیا تھا،چار گھنٹے بعدجب پتہ چلا تو تب تک سب کچھ ہوچکا تھا۔

اور اس لیے لوگوں کو ہمیں ایجوکیٹ کرتے رہنا پڑے گاکہ کوئی بھی چیز آتی ہے تو اسے فارورڈ کرنے سے پہلے دس بار سوچو بھائی۔!کوئی بھی چیز آتی ہےتو اس کوماننے سےپہلے اس کو ویریفائی Verify# کرو۔اورسارے پلیٹ فارمز پر اس کی سہولت ہوتی ہے۔اس معاملہ میں ہمیں لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا ہوگا۔وزیراعظم نےکہا تھا کہ ہمیں ایسی فیک نیوز سے ڈری ہوئی سوسائٹی،اس سے متاثر ہونے والی سوسائٹی کے بیچ میں ایک بہت بڑی شکتی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں کھڑی کرنی ہوگی۔”

” وزیراعظم کا ایک منٹ 22 سیکنڈ کا ویڈیو یہاں دیکھا جاسکتا ہے "

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگاکہ سوشل میڈیاکے زیادہ تر پلیٹ فارمز جھوٹ،مذہبی منافرت،مخصوص طبقہ اور اس کے مذہب کے خلاف اہانت آمیز مواد اور فیک نیوز پھیلانے کا اڈہ بن گئے ہیں۔!! جن پر روک لگانے کی شدید ضرورت ہے۔

گزشتہ تین دنوں سے ٹوئٹر اور فیس بک پر ایک برقعہ پوش خاتون کاویڈیو وائرل ہواہے۔اس ویڈیو کےپس منظر میں پہاڑ اورخار دار آہنی تارنظر آرہے ہیں۔کہ جیسے کسی ملک کی سرحد کے قریب یہ ویڈیو شوٹ کیا گیا ہو! اس 53 سیکنڈ کےوائرل ویڈیو میں ایک برقعہ پوش خاتون نقاب کے ساتھ اسکرین پر نظر آتی ہے،پھر اپنا نقاب ہٹاتے ہوئے کہتی ہے کہ

"میرا نام شالنی انی کرشنن Shalini Unnikrishnan#تھا۔میں انسانیت کی خدمت کےلیے نرس بننا چاہتی تھی۔اب میں فاطمہ باہوں،افغانستان کی جیل میں داعش کی دہشت گرد۔میں اکیلی نہیں ہوں،میری طرح 32,000 خواتین پہلے ہی تبدیل ہوچکی ہیں اور شام اور یمن کےصحراؤں میں دفن ہوچکی ہیں۔ایک عام لڑکی کوایک خطرناک دہشت گرد بنانے کاایک جان لیواکھیل چل رہا ہے کیرالہ میں،اور وہ بھی کھلے عام،کیا کوئی نہیں روکے گا اسے؟ یہ ہے میری کہانی،یہ ہے ان 32,000 لڑکیوں کی کہانی۔یہ ہے کیرالا اسٹوری Kerala Story#۔”

ہندی میں موجود انگریزی سب ٹائٹلز پرمشتمل اس ویڈیو کو متنازعہ کینیڈین شہری طارق فتح نے 4 نومبر کو ٹوئٹ کیاہے۔جسے اب تک 3 لاکھ 81 ہزار سے زائد افراد نے دیکھا ہے۔وہیں اس ویڈیو کوطارق فتح کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے 7,983 ٹوئٹر صارفین سے زیادہ ری۔ٹوئٹ (شیئر)کیا گیا ہے۔اور 16,000 سے زائد صارفین نے اس ویڈیو کو لائیک کیاہے۔

اس ویڈیوکےساتھ طارق فتح نےلکھا ہےکہ بھارت کی 32,000# ہندو لڑکیوں کواسلام قبول کروایا گیا،ISIS# کی غلاموں کےطور پرانہیں فروخت کیا گیا۔اور اب یہ جیل میں ہیں یا ریت میں دفن ہیں:یہ ان کی کہانی ہے، TheKeralaStory#

وہیں جیت سنگھ نامی ٹوئٹر ہینڈل سے طارق فتح کا یہ ویڈیو ری۔ٹوئٹ کیا گیاہے اور خود جیت سنگھ نے بھی اس ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ” کیرالہ میں 32000 ہندو لڑکیوں کومسلمان بنانے اور انہیں ISIS# جیسی خونخوارجہادی دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھ بیچنے اور انہیں دہشت گردی کی فیکٹری بنانے کا کام جاری ہے۔کیرالہ کی نام نہادریاستی حکومت کےتحفظ میں پی ایف آئی،انڈین مجاہدین کے دہشت گردوں کی پیداوار کے تمام کھیل جاری ہیں۔
اس ویڈیو کو ٹوئٹ کرنے والے جیت سنگھ کے پروفائل میں لکھاہے کہ وہ بی جے پی طلبا تنظیم اے بی وی پی کے نیشنل سیکریٹری ہیں۔

جبکہ اس ویڈیو کو سابق ڈی جی پی جموں و کشمیر شیش پال وید نےبھی ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”میرا نام شالنی انّی کرشنن تھا۔اب میں فاطمہ با ہوں۔ایک آئی ایس آئی ایس دہشت گرد۔” کیرالہ کی کہانی کے ٹیزر میں کئی ہزار لڑکیوں کی خوفناک کہانیوں کو دکھایا گیا ہے جو مذہب تبدیل کر کے آئی ایس آئی ایس کو اسمگل کی گئی ہیں۔اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ہندوستان نے کیوں PFI کو غیر قانونی قرار دیا اور اس کی قیادت کے خلاف قانونی کارروائی کی۔اس ویڈیو کو یہاں 99 ہزار صارفین نے دیکھا ہے اور 2 ہزار سے زائد ری۔ٹوئٹ ہوئے ہیں۔

یہ ویڈیو اب ٹوئٹر سے ہٹ کرفیس بک اوردیگرسوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی وائرل ہورہاہے۔اس سلسلہ میں لوجیکل انڈین اور انڈیا ٹوڈےنے فیاکٹ چیک کرتے ہوئے اس اصل ویڈیو کے حقائق پیش کیے ہیں۔

لوجیکل انڈین THE LOGICAL INDIANS# کےنمائندہ ذاکرحسین نےاپنی فیاکٹ چیک رپورٹ میں لکھاہےکہ”یہ ویڈیو گمراہ کن ہے۔دراصل یہ ویڈیو آنے والی فلم "دی کیرالہ اسٹوری” کا ٹیزر ہے”۔

اس رپورٹ میں لکھاہے کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران”ہم نے ویڈیو کوغور سے دیکھا اور معلوم ہوا کہ کئی تصدیق شدہ ٹوئٹر ہینڈلز نے اس ویڈیو کلپ کو شیئر کیا ہے۔جس میں چند ایک نے اس کا تذکرہ آنے والی فلم "دی کیرالہ اسٹوری” کے ٹیزر کے طور پر کیا ہے۔”

لوجیکل انڈینس کےمطابق کیرالہ اسٹوری سن شائن پکچرز کے بینر تلے ہدایت کار اور پروڈیوسر وپل امرت لال شاہ کی تیار کردہ فلم ہے۔اس کا ٹیزر 3 نومبر 2022 کو ریلیز کیا گیاتھا۔اس فلم کی ہدایت سدیپتوسین نے دی ہے،جو کیرالہ میں مذہب کی تبدیلی اور دہشت گردی کے مسئلے پر مبنی ہے۔

سنیما ایکسپریس میں شائع ہونےوالے ایک مضمون کےمطابق اس فلم کےہدایت کار سدیپتوسین نےاپنے بیان میں دعویٰ کیاکہ”تحقیقات کے مطابق 2009 سے اب تک کیرالہ میں جملہ 32,000 ہندو اورعیسائی لڑکیوں کامذہب تبدیل کیا جاچکا ہے۔شام،افغانستان،اور دیگر داعش اور حقانی کےزیر اثرعلاقوں میں اترنا!ان حقائق کوتسلیم کرنے کے باوجود حکومت داعش سے متاثر گروہوں کی قیادت میں ہونےوالی اتنی بڑی بین الاقوامی سازشوں کے خلاف شاید ہی کسی حتمی ایکشن پلان پر غور کررہی ہے۔”

سن شائن پکچرز کی جانب سے اس کے یوٹیوب چینل پر 3 نومبر کو جاری کردہ اس فلم "دی کیرالا اسٹوری” کے اس ٹیزر/ٹرائلر کو اب تک 2 لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد نے دیکھا ہے۔اس کا لنک یہاں پیش ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=udoCRDjqxv8

اس وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون اداکارہ ادا شرما Ada Sharma# ہیں۔انہوں نے خود بھی اپنے مصدقہ ٹوئٹر ہینڈل پر ایک منٹ 11 سیکنڈ پرمشتمل اس ویڈیو کوٹوئٹ کرتےہوئے Upcomingmovie، #SunshinePicture# اور TheKeralaStory# کے ہیش ٹیگ لگائے ہیں۔اس فلم کی اداکارہ ادا شرما کی جانب سے ٹوئٹ کیےگئے اس فلم کے ٹیزر/ویڈیو کو اب تک زائداز 3 لاکھ صارفین نے دیکھا اور 3,654 صارفین نے اس ویڈیو کو ری۔ٹوئٹ کیا ہے۔

https://twitter.com/adah_sharma/status/1588118687135207424

بات صرف سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کےوائرل ہونے تک محدود نہیں رہی بلکہ ایک مخصوص طبقہ کےخلاف زہر پھیلانے میں ماہر”سدرشن نیوز ” کے ایڈیٹر "سریش چاہانکے "نےبھی اس ویڈیوکےمتعلق پروگرام پیش کردیا۔انہوں نے ٹوئٹر پر اس برقعہ پوش خاتون کےویڈیو کے ساتھ اپنا ایک ویڈیو ٹوئٹ کرتےہوئے لکھاہے کہ” 32,000 ہندو لڑکیوں کو اسلامی دہشت گرد بنانےوالے لؤ جہاد کی خطرناک کہانی،دی کیرالہ اسٹوری ، دیکھئے آج رات 8 بجے "بِنداس بول” میں سریش چوہانکے کےساتھ۔”

اس ویڈیو کو گیت کار منوج منتشر کے علاوہ کئی صحافیوں کے بشمول کئی مصدقہ ٹوئٹر ہینڈلز سے بھی ٹوئٹ کیا گیاہے۔جس پرسوشل میڈیا پرایک بحث چھڑگئی ہےاور الزام عائد کیا جارہا کہ یہ ایک پروپگنڈہ فلم ہے؟ کیونکہ مرکزی وزارت داخلہ اور کیرالہ حکومت نے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش میں شامل ہونے والے ہندوستانیوں کی اتنی بڑی تعداد کا کبھی بھی انکشاف نہیں کیا۔!!

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو اور فلم کیرالہ اسٹوری کےاس دعوے کی تصدیق کےلیے کہ کیا واقعی 32,000 ہزارہندو لڑکیوں کو اسلام قبول کرواکر دہشت گردتنظیم داعش کے حوالے کیا گیا ہے؟ تو اس سے متعلق حکومت ہند کی ایسی کوئی تصدیق پرمشتمل رپورٹ انٹرنیٹ پر موجود نہیں ہے۔

تاہم ایک انگریزی ویب سائٹ کاؤموڈی آن لائن پر 22ستمبر 2021ء کی ایک رپورٹ موجود ہے۔جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چیف منسٹر کیرالہ پنا رائے وجئین نے کہا کہ 2019 سے 100 ملیالی آئی ایس آئی ایس(داعش) میں شامل ہوئے جن میں 6 کو چھوڑکر تمام کا تعلق مسلم طبقہ سے ہے۔ان میں سے 72 افراد ملازمت و روزگار کے لیے بیرون ملک روانہ ہوئے تھے۔

 

نوٹ: اس رپورٹ کی تیاری میں دی لوجیکل انڈین سے بشکریہ مدد لی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے