مدھیہ پردیش : بی جے پی لیڈر نے پولیس عہدیدارکو چپل سے مارا، غیر قانونی کانکنی روکنے گئے عہدیداروں سے بحث اور حملہ

بین ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈر نے پولیس عہدیدار کو چپل سے مارا
غیر قانونی کانکنی روکنے گئے عہدیداروں سے حامیوں کی بحث اور حملہ
خاتون لیڈر پر تیزرفتار کار چلانے پر جرمانہ لیکن چپل سے مارنے پر گرفتاری نہیں!!

بھوپال: 18۔جنوری
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

اتر پردیش کے بعد مدھیہ پردیش نے ان ریاستوں میں اپنی ایک خصوصی پہچان بنائی ہےجہاں بناء کسی قانون اور عدالتی حکم کے کسی بھی ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلانا اب عام ہوتا جا رہا ہے۔!گزشتہ سال رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کے کھرگون میں شوبھایاترا کے موقع پر اشتعال انگیزی کےدؤران مسجد اور اس سے منسلک بستی میں سے یاترا پر پتھراؤ کے الزامات کی دوسری صبح ہی بلڈوزروں کے ذریعہ غیر قانونی تعمیرات کے نام پر کئی مکانات اجاڑے گئے اور کئی افراد کو بیروزگار کیا گیاتھا۔ان میں سے ایک مکان پردھان منتری آواس یوجنا اسکیم کے تحت تعمیر کردہ تھا۔گذشتہ دنوں ہی مدھیہ پردیش کے اجین میں ممنوعہ چینی مانجھا فروخت کرنے والے دو بیوپاریوں کے مکانات کے حصے بلڈوز سے مسمار کردئیے گئے تھے۔

اسی دؤران گذشتہ ہفتہ کرنی سینا کی جانب سے کیےگئے احتجاج کے دؤران مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور ان کی والدہ کے خلاف انتہائی نازیبا اور ناقابل برداشت نعرےلگائے گئےتھے۔جس پر وزیراعلیٰ نے بیان دیا اور ٹوئٹر پر بھی لکھاکہ”پچھلے دنوں ایک آندولن کے دوران ناشائستہ زبان استعمال کی گئی تھی۔وزیر اعلیٰ پر تنقید کا حق حاصل ہے،لیکن جس ماں کا انتقال میرے بچپن میں ہی برسوں پہلے ہوگیا تھا ان کے لیے ناشائستہ زبان کے استعمال نے ضمیر کوجھنجھوڑ کر رکھ دیاہے۔”
اس سلسلہ میں احتجاجیوں نے معافی مانگ لی ہے۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتےہوئے کہاتھاکہ ان کی آنجہانی والدہ جہاں کہیں بھی ہیں ان نعرے لگانے والوں کو معاف کردیں۔

اب اسی مدھیہ پردیش کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون جو کہ اس کے حامیوں کے ساتھ موجود ہے پولیس اور دیگر عہدیداروں سے بحث کرتے ہوئے ایک پولیس عہدیدار کو اپنی چپل سے مار رہی ہے۔!اس پولیس ملازم کے نام اور عہدہ کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔

اس ویڈیو میں موجود خاتون کا نام سادھنا پٹیل بتایا گیاہے جوکہ بی جے پی کی مقامی لیڈر اور ستنا میونسپل کونسل کی صدرنشین بھی ہیں۔ان کے چند حامیوں کو پولیس عہدیداروں کے ساتھ بحث کرتے ہوئے بھی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔اس بحث کے دؤران ایک پولیس عہدیدار اس بی جے پی لیڈر اور ہجوم سےپیچھے ہٹتے ہوئے پوچھتا ہے کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کو پولیس اسٹیشن لے جائیں؟اورہم وہاں سےاپنی تفتیش شروع کریں۔؟

میڈیا اطلاعات کےمطابق چترکوٹ نگر پنچایت کے سورنگی گاؤں میں غیر قانونی کانکنی کی شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس پیر کی رات جائے مقام پر پہنچی۔بی جے پی لیڈر سادھنا پٹیل،جوکہ ستنا ضلع میونسپل کونسل کی صدرنشین بھی ہیں،بظاہر پولیس کی کارروائی سے ناخوش تھیں۔اس معاملہ میں ان کے،پولیس اور محکمہ ریونیو کے عہدیداروں کے درمیان بحث ہوئی۔سادھنا پٹیل اور ان کے حامیوں کی جانب سے پولیس پر حملہ کرنے کے بعد معاملہ مزید بگڑ گیا۔اور سادھنا پٹیل نے اپنی چپل نکال کر ایک پولیس عہدیدار کو مارا۔

چترکوٹ کے سب ڈویژنل آفیسر آف پولیس (SDOP) آشیش جین نےکہا کہ چتر کوٹ کے نائب تحصیلدار سُمیت گرجر نے پاتھرا گاؤں میں غیر قانونی کانکنی کی شکایت پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔شکایت پر کارروائی کرتےہوئے،تحصیلدار کے ساتھ پولیس جائے مقام موقع پر پہنچ گئی۔اور چند لوگوں کو غیر قانونی کانکنی کرتے ہوئے دیکھا۔

انہوں نے بتایاکہ اس مقام پر ایک جے سی بی مشین اور دو ٹریکٹرز بھی موجود تھے جہاں جے سی بی مشین کی مدد سے مٹی نکالی جا رہی تھی۔ پولیس ٹیم نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس ٹیم کے ساتھ بدسلوکی شروع کردی۔چند منٹوں کے بعد سادھنا پٹیل وہاں پہنچیں اور انہوں نے بھی گالی گلوچ شروع کر دی اور انہوں نے پولیس عہدیداروں کو اپنی چپل سے مارا۔اس سلسلہ میں بی جے پی لیڈر و صدرنشین بلدیہ ستنا سادھنا پٹیل اور دیگر 9 افراد کے خلاف کیس درج رجسٹر کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب اس واقعہ کے دوسرے ہی دن یعنی منگل کوستنا میں بی جے پی لیڈر و صدرنشین میونسپل کونسل سادھنا پٹیل کو پولیس نے سرخ بتی والی کار میں تیز رفتار گاڑی چلانے پر روکا اور جرمانہ عائد کیا۔بعدازاں سرخ بتی کوبھی کار سے ہٹادیا گیا۔تاہم ایک پولیس عہدیدار پرچپل سے حملہ کرنے کے الزام میں انہیں تب بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔اس سلسلہ میں ستنا پولیس نے کہا کہ انہیں چترکوٹ میں سادھنا پٹیل کے خلاف درج کیس کے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔!!

ایسے میں سوشل میڈیا پر ان وائرل شدہ اہانت آمیز واقعات کے ویڈیوزکے ساتھ سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ بناء قانونی کارروائی اور عدالتوں کے حکم کے بغیر ملزموں کے مکانات منہدم کرنےوالی مدھیہ پردیش حکومت اب کیوں خاموش ہے۔؟ کیوں ان افراد کے خلاف دیگر کی طرح فوری بلڈوزر کارروائی نہیں کی جاتی۔؟ جبکہ وائرل شدہ ویڈیوز میں ان کی حرکتوں کو سوشل میڈیا کے ذریعہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔!!؟

یہ بھی پڑھیں "

مدھیہ پردیش کے کھرگون میں مکانات و دکانات کا انہدام "پردھان منتری آواس یوجنا اسکیم ” کی رقم سے تعمیرمکان بھی زمین دوز

کھرگون میں رام نومی کے جلوس پر پتھراؤ اور تشدد کے بعد، مدھیہ پردیش حکومت نے 50 مکانات اور دُکانات پر بلڈوزر چلوا دئیے

کھرگون میں شوبھا یاترا تشدد: دونوں ہاتھوں سے محروم وسیم شیخ پر پتھراؤ کا الزام!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے