گیان واپی مسجد کے سروے کاحکم،اتر پردیش سنی وقف بورڈ الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع

بین ریاستی خبریں قومی خبریں

گیان واپی مسجد کے سروے کاحکم،اتر پردیش سنی وقف بورڈ الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع

الہ آباد 14۔اپریل(سحر نیوزڈاٹ کام)

اتر پردیش سنی وقف بورڈ نے کاشی کی گیان واپی مسجدمعاملہ میں8 اپریل کونچلی عدالت کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کو اس مسجد کا سروے کرنے کاحکم جاری کیے جانے کیخلاف آج منگل کے دن ہنگامی طورپر الہ آباد ہائیکورٹ میں ایک رٹ پٹیشن داخل کی ہے۔

سنی وقف بورڈ اترپردیش کی اسٹانڈنگ کمیٹی کے وکیل پنیت کمار گپتا نے کہا ہے کہ نچلی عدالت کی جانب سے جاری کردہ حکم غیر قانونی ہے کیونکہ یہ معاملہ اسکے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور یہ معاملہ الہ آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے اور اس معاملہ میں معزز جسٹس پرکاش پانڈیا نے 15 مارچ کو دیا گیا اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔

سنی وقف بورڈ اترپردیش کی اسٹانڈنگ کمیٹی کے وکیل پنیت کمار گپتا نے کہا کہ ہم نچلی عدالت کے حکم کیخلاف آج الہ آباد ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔ پنیت کمار ایڈوکیٹ نے استفسار کیا کہ معزز جسٹس پرکاش پانڈیا الہ آباد ہائیکورٹ نے جب 15 مارچ 2021ء کے اپنے فیصلے کو محفوظ رکھا ہے تو کس طرح نچلی عدالت آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کو اس مسجد کا سروے کرنے کاحکم جاری کرسکتی ہے؟

قبل ازیں پیر کے دن انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور انتظامی کمیٹی گیان واپی مسجد نے بھی الہ آباد ہائیکورٹ میں وارناسی کی نچلی عدالت کے فیصلہ کیخلاف درخواست دائر کردی ہے۔انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے ذمہ دار ایس ایف اے نقوی نے اپنی درخواست میں نچلی عدالت کے فیصلہ پر روک لگانے کی الہ آباد ہائیکورٹ سے اپیل کی ہےاور کہا گیا ہے کہ اس معاملہ میں الہ آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ پہلے ہی سے محفوظ کرلیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 8 اپریل کو وارناسی کی عدالت نے کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد کے سروے کا آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کو حکم دیا تھا تاکہ اس دعویٰ کا پتہ لگایا جائے کہ کیا مغل دؤر حکومت میں مندر کا ایک حصہ منہدم کرتے ہوئے گیان واپی مسجد تعمیر کی گئی تھی؟

یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ 1991ء میں قانون’’ تحفظ عبادت گاہ‘‘ کا جو قانون بنایا گیا ہے اس کے تحت 15 اگست 1947ء کو جہاں جو عبادت گاہ تھی،اس کا وہی مؤقف مانا جائے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے