بنگلورو ۔میسورو کے درمیان چلنے والی ٹیپو سوپر فاسٹ ٹرین کا نام بدل کر ووڈیار ایکسپریس کردیا گیا ،صدر مجلس بیرسٹر اویسی کی تنقید

بین ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

بنگلورو۔میسورکے درمیان چلنے والی ٹیپو سوپر فاسٹ ٹرین
کا نام تبدیل کرتے ہوئے ووڈیار ایکسپریس کردیا گیا
ٹیپو نے اپنی زندگی میں انگریزوں کو ڈرایا اب ان کے غلاموں کو
صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان بیرسٹر اویسی کی تنقید

بنگلورو: 09۔اکتوبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

بی جے پی برسر اقتدار ریاستوں بالخصوص اترپردیش میں اب تک کتنے مسلم ناموں پرمشتمل شہروں،ریلوے اسٹیشنوں اور مقامات کےنام تبدیل کیےگئے ہیں شایدکسی کو یاد ہوگا۔ الہ آباد کو پریاگ راج میں تبدیل کیا گیا تو علی گڑھ کو ہری گڑھ اور مین پوری کومیان نگر میں تبدیل کرنے کی ضلع پنچایتوں نے قرارداد منظور کی۔مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کو پنڈت دین دیال اپادھیائے کے نام میں بدل دیا گیا۔جبکہ مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کےمشہور حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کو گزشتہ سال نومبر میں رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن میں تبدیل کردیا گیا۔اسی طرح اور بھی کئی نام ہیں۔اب اس سےکیا ترقی ہوئی یہ حکومتیں اور اور وہاں عوام ہی جانیں۔!!

ایسے میں ریلوے بورڈ نے جمعہ کے روز بنگلورو اور میسور کے درمیان چلنے والی مشہور ٹرین کا نام” ٹیپو سوپر فاسٹ ایکسپریس”سے بدل کر”ووڈیار ایکسپریس”کردیاہے۔ اس قدام پر کئی حلقوں سے تنقید کی جارہی ہے۔سابق حکمراں ریاست میسور جنہیں شیر میسور کہا جاتا ہے ٹیپو سلطان کے نام سے موسوم یہ ٹرین میسور اور بنگلور کے درمیان چلائی جاتی ہے۔جو کہ دیگر ایکسپریس ٹرینوں کے مقابلہ میں ٹیپو ایکسپریس اپنے مختصر سفری وقت کی وجہ سے عوام میں مقبول بھی ہے۔

میسور کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے 7 اکتوبر کو مکتوب ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھاہے کہ”انہوں نے اس سال جولائی میں مرکزی وزیر ریلوے کو لکھا تھا کہ وڈیار خاندان کی شراکت پر غور کرتے ہوئے،نہ صرف ملک کی ترقی،ریلوے کی بلکہ اسے ایک جدید ریاست کے طور پر تبدیل کرنے کے لیے،میرے پارلیمانی حلقہ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ اس ٹرین کا نام تبدیل کیا جائے۔

قبل ازیں میسور کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہانے فروری میں مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنو سےملاقات کرتے ہوئے اس سلسلہ میں نمائندگی بھی کی تھی۔قبل ازیں حکومت کرناٹک نے مجاہد آزادی مذہبی رواداری کی اپنی ایک سنہری تاریخ کی حامل شخصیت ٹیپوسلطان پرمشتمل تعلیمی نصاب کو ہٹالیاتھا۔

ٹیپو ایکسپریس ٹرین نمبر 12614 کرناٹک کے دو اہم مقامات بنگلورو اور میسور کواس وقت سے جوڑتی ہے جب ریلوے ٹریک میٹر گیج تھی۔صرف مانڈیا اور کینگیری میں توقف کے ذریعہ ٹیپو ایکسپریس اس 139 کلومیٹر کے فاصلہ کو ڈھائی گھنٹوں میں طئے کرتی ہے۔

ریلوے بورڈ کےفیصلہ کے بعد اب ٹیپو ایکسپریس کا نام ووڈیار ایکسپریس میں تبدیل کردیا گیاہے۔اس سلسلہ میں رکن پارلیمنٹ میسور پرتاپ سمہانےمیڈیا سے بات کرتے ہوئے خوشی کااظہار کیا۔اور کہاکہ ایسامطالبہ کرناٹک کے عوام کا تھاکہ اس ٹرین کا نام تبدیل کیا جائے۔اس سلسلہ میں انہوں نے مرکزی حکومت،مرکزی وزیر ریلوے اور ریلوے بورڈ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

صدر کل ہندمجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حلقہ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس معاملہ میں ٹیپو سلطان کی ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”بی جے پی حکومت نے ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر وڈیار ایکسپریس رکھ دیا ہے۔ٹیپو بی جے پی کوناراض کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے اس کے برطانوی آقاؤں کے خلاف تین جنگیں لڑی تھیں۔ایک اور ٹرین کا نام ووڈیارس کے نام پر رکھا جاسکتا تھا۔بی جے پی ٹیپو کی وراثت کو کبھی نہیں مٹا سکے گی۔انہوں نے جیتے جی انگریزوں کو ڈرایا اور اب بھی انگریزوں کے غلاموں کو ڈراتے ہیں۔”

جبکہ خبررساں ادارہ اے این آئی سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر اسدالدین اویسی نے بی جے پی حکومت کواپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور پوچھا کہ جب دستور کی کتاب میں دستور بنانے والوں نے ٹیپوسلطان کی تصویر لگائی تو بی جے پی والوں کو ان سے نفرت کیوں ہے”؟بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاکہ”جب تک ٹیپو سلطان زندہ تھے انگریزوں سے تین جنگیں لڑیں۔ٹیپوسلطان نے انگریزوں سے لڑتے لڑتے اپنی جان گنوادی۔ٹیپو سلطان شہید ہیں،انہوں نے کہا کہ ٹیپوسلطان جب تک زندہ تھے انگریز ان سے ڈرتے تھے۔آج بی جے پی ٹیپو سلطان سے ڈر رہی ہے۔بیرسٹراویسی نے پوچھا کہ بی جے پی ٹیپو سے کیوں ڈررہی ہے؟انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو ٹرین نکالنا ہی تھا تو ایک اور ٹرین شروع کرتے۔انہوں نے کہاکہ انگریزوں سے لڑتے ہوئےملک کی آزادی کےلیے اپنی جان دینےوالے ٹیپو سلطان کی بی جے پی نے توہین کی ہے”۔
بعدازاں بی جے پی اور آر ایس ایس حامیوں کی جانب سے واویلا مچانےکے بعد صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حلقہ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے دستور ہند کا ایک صفحہ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”ایسا لگتا ہے کہ میں نے ٹیپو سلطان پر اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ بہت سارے ناخواندہ سنگھی شاکھا پتروں کو متحرک کیا ہے۔شاباش،اس ہندوستان کے آئین کی اصل تصویری کاپی میں حضرت ٹیپو کی تصویر ہے۔ہمارے جمہوریہ کے بانیان بہتر طور پر رحم کی درخواست لکھنے والوں اور برطانوی غلاموں سے واقف تھے۔”

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے