کرناٹک کے بیدر کی تاریخی مسجد گاواں میں زبردستی داخل ہوکر دسہرہ کی پوجا
مسجد میں کم کم کا چھڑکاؤ،شکایت کے بعد 9 افرادکے خلاف کیس درج، چار گرفتار
مسلمانوں کا احتجاج، پولیس نے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا تیقن دیا
حیدرآباد/بیدر: 07۔اکتوبر(سحرنیوزڈاٹ کام)
حیدرآباد۔کرناٹک علاقہ کے تاریخی شہر بیدر کے تاریخی مدرسہ مسجدمحمود گاواں جو کہ آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کے زیرانتظام اور دیکھ ریکھ میں ہے،میں اس وقت شدیدکشید گی پھیل گئی جب جمعرات کی صبح 2 بجے ایک ہجوم نے داخل ہوکر دسہرہ کی پوجا کی اور شرپسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئےمسجد کےاحاطہ میں کُم کُم کا چھڑکاؤکیا۔مقامی ذمہ داران کی کئی شکایات کےبعد بیدر پولیس نے 4 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔اس واقعہ کے دؤران پولیس کی موجودگی کی بھی اطلاع ہے۔!!
#Bidar police has arrested 4 people for entering ASI protected Mahmoud Gawan #mosque at 2 am during Dusheera procession. It is alleged they also sprayed Kum Kum at the site.
After several complaints from locals. Police has arrested 4 people #Karnataka pic.twitter.com/Y2mD8oJKBf— Imran Khan (@KeypadGuerilla) October 6, 2022
مقامی مسلم ذمہ داران نے بتایا کہ ہندووں کے ہجوم نے جئے شری رام،بھوانی ماتا،ہندو دھرم اور وندے ماترم کےنعرے لگاتےہوئے مسجد کے احاطہ میں پوجا کی۔اور کہا کہ ہجوم کا تعلق آرایس ایس سے تھا۔جو کہ اس مدرسہ/محمود گاواں کو مندر قرار دے رہے ہیں۔!!
اس شرپسندانہ واقعہ کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعدمسلم ذمہ داران اور نوجوانوں نےٹاؤن پولیس اسٹیشن کے روبرواحتجاجی مظاہرہ منظم کیا اور پولیس کی موجودگی میں اس تاریخی عمارت میں داخلہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیا۔اعلیٰ پولیس عہدیداروں نے ان مظاہرین کو تیقن دیا کہ اس معاملہ میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Bidar: Hundreds of Dussehra procession participants illegally entered the premises of the historic Mahmood Gawan Madrasa in the presence of police, chanting slogans of 'Jai Shri Ram' and threatening security personnel. @zoo_bear @alishan_jafri @dhanyarajendran pic.twitter.com/AKCzUQUGbg
— Hate Watch Karnataka. (@Hatewatchkarnat) October 6, 2022
اس واقعہ کے بعد آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا کے عہدیدار انیرودھ دیسائی نےکہا کہ بھوانی مندر کے عقیدت مند ہر سال گاواں مدرسہ کے قریب ایک پلیٹ فارم پر علامتی پوجا کیا کرتے ہیں،جس میں کبھی پیپل کا درخت ہوتا تھا۔ہر سال دسہرہ کے موقع پر دسہرہ جلوس کے دوران عقیدت مند ناریل توڑنے کی روایت رکھتے ہیں۔
اس سلسلہ میں ایڈیشنل ایس پی مہیش میگھنوار اور ڈی وائی ایس پی ستیش نے بتایا کہ مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں سید مبشر علی کی جانب سے درج کروائی گئی شکایت کی بنیاد پر آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا کی وراثت کے ڈھانچے کی خلاف ورزی کے الزام میں جملہ9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔پولیس نے حالات کودیکھتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کوروکنے کی غرض سےاس علاقہ میں سخت بندوبست کیا ہے۔
اس واقعہ کا ویڈیو جمعرات کی دوپہر وائرل کیاگیا۔جس کےبعد بیدر میں کشید گی پھیل گئی۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے بھی اس معاملہ کی پولیس میں شکایت درج کروائی گئی ہے۔
مدرسہ/مسجد محمود گاواں،بیدر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)کےزیر انتظام ایک تاریخی عمارت ہے۔جسے 1460 کی دہائی میں بہمنی سلطنت میں تعمیر کیا گیاتھا، تاریخی ڈھانچہ بہمنی سلطنت کے تحت ہند-اسلامی فن تعمیر کے علاقائی انداز کی عکاسی کرتا ہے۔ورثے کا یہ ڈھانچہ قومی اہمیت کی یادگاروں کی فہرست میں شامل ہے۔