مدھیہ پردیش : بارش کے لیے گاؤں میں نابالغ لڑکیوں کو برہنہ گھمایا گیا

بین ریاستی خبریں قومی خبریں

مدھیہ پردیش: بارش کے لیے گاؤں میں نابالغ لڑکیوں کو برہنہ گھمایا گیا

بھوپال/داموہ : 07۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)

ملک اور حکومتیں لاکھ سائنسی ترقی کے دعوے کرلیں لیکن آج بھی توہم پرستی اور بدعقیدگی کا چلن عام ہے۔ایسی ہی توہم پرستی کا ایک واقعہ مدھیہ پردیش میں منظرعام پر آیا ہے جہاں داموہ ضلع میں بارش کے لیے زائداز 6 نابالغ لڑکیوں کو گاؤں میں برہنہ گھمایاگیا۔

گاؤں والوں کا عقیدہ ہے کہ اس طرح نابالغ لڑکیوں کو گاؤں میں برہنہ گھمانے سے ان کا بارش کا دیوتا خوش ہوکر بارش برساتا ہے بتایا جاتا ہے کہ اس گاؤں میں جاریہ سال دیگر علاقوں کی بہ نسبت کم بارش ہوئی ہے اور گاؤں میں خشک سالی جیسے صورت حال ہے۔

مدھیہ پردیش کے داموہ ضلع میں پیش آئے اس واقعہ کے سلسلہ میں "نیشنل کمیشن فار پروٹکشن آف چائلڈ رائٹس ( این سی پی سی آر)” نے ضلع انتظامیہ کو نوٹس روانہ کرکے سے اس واقعہ کی مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔

اس واقعہ کی اطلاع پر سارے ملک میں اس غیر انسانی حرکت کی سخت مذمت کی جارہی ہے اور اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

داموہ ضلع ہیڈکوارٹر سے 50؍کلومیٹر کے فاصلہ پر بندیل کھنڈ علاقہ کے بنیا گاؤں میں پیش آئے اس واقعہ کے دو ویڈیو کے بھی منظر عام پر آنے کی اطلاع ہے۔

ایس پی ضلع داموہ ڈی آر تینیوار نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کو اطلاع موصول ہوئی تھی کہ چند افراد نے لڑکیوں کو برہنہ کرکے گاؤں میں گھمایا ہے جس سے بارش کے دیوتا کو راضی کیا جائے اور یہ ایک مقامی مروجہ عقیدہ ہے جسے سماجی برائی کہا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے اگر تحقیقات کے دؤران واضح ہوجاتا ہے کہ ان لڑکیوں سے زبردستی ایسا کروایا گیا ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گاؤں والوں کا عقید ہ ہے کہ ایسا کرنے سے بارش ہوتی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ان گاؤں والوں کا مذہبی عقیدہ کے مطابق لڑکیوں کو برہنہ کرکے ایک لکڑی تختہ کے ساتھ ان کے کاندھوں پر ایک مینڈک بندھا ہوتا ہے اور ان کے ساتھ موجود خواتین بارش کے دیوتا کے لیے بھجن گاتی ہیں۔

کلکٹر ضلع داموہ کرشنا چیتنیا نے اس معاملہ میں میڈیا سے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ نیشنل کمیشن فار پروٹکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کو روانہ کرے گا۔

انہوں نے کہا اس معاملہ میں لڑکیوں کے والدین بھی ملوث ہیں اور اس توہم پرستی کے خلاف ان کی کونسلنگ کی جائے گی۔

کلکٹر ضلع داموہ کرشنا چیتنیا نے کہا کہ اس ” رسم ” کے خلاف گاؤں والوں میں سے کسی نے بھی شکایت نہیں کی ہے۔ساتھ ہی ضلع کلکٹر داموہ نے کہا کہ ایسے معاملات میں انتظامیہ صرف ان دیہی عوام کو سمجھاسکتا ہے کہ اس طرح کی توہم پرستی سے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوتے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے