بھائیوں کے درمیان بحث کے دؤران باپ نے اپنے ہی پانچ سالہ بیٹے کوزمین پر پٹک دیا، دؤران علاج بچہ کی موت

بین ریاستی خبریں قومی خبریں
بھائیوں کے درمیان بحث کے دؤران باپ نے اپنے ہی پانچ سالہ بیٹے کوزمین پر پٹک دیا، دؤران علاج بچہ کی موت

اترپردیش/بریلی : 29۔مارچ (سحر نیوزڈیسک)
ان دنوں خونی رشتوں میں اتنی تلخیاں پیدا ہوتی جارہی ہیں کہ چند انسانوں کو رشتوں کی اہمیت اور ان کی موجودگی بوجھ محسوس ہونے لگی ہے ہر تیسرے گھر میں کسی نہ کسی مسئلہ بالخصوص جائداد کی تقسیم کے معاملہ میں بحث و تکرار اور مار پیٹ روز کا مسئلہ بنتا جارہا ہے حد تو یہ ہے کہ ایک دوسرے کے قتل سے بھی گریز نہیں کیاجارہا ہے اس بحث و تکرار کے دؤران حالت برہمی میں انسان کچھ بھی کرگزرنے کیلئے تیار ہوجاتا ہے۔

اترپردیش کے بریلی ضلع میں ایک ایسا افسوسنا ک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک پانچ لڑکے کے باپ نے خاندانی جائداد کی فروخت اور تقسیم کے معاملہ میں اپنے بھائی اور رشتہ دار سے بحث کے دؤران حالت برہمی میں اپنے ہی پانچ سالہ معصوم بیٹے کو اٹھاکر زمین پر پٹک دیا اور یہ معصوم برین ہیمریج کے باعث چند دن ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے دؤران اتوار کو انتقال کرگیا۔

(فائل فوٹو)

اس بربریت اور جاہلیت پر مشتمل واقعہ کی تفصیلات کے مطابق محمد نسیم  بریلی کے بارہ دری علاقہ میں مشترکہ خاندان کیساتھ ایک ہی مکان رہتے ہیں انکے بھائی اور چچا زاد بھائی چند دنوں سے تقاضہ کررہے تھے کہ اس خاندانی مکان کو فروخت کرکے انکے حصہ کی رقم دی جائے جس سے وہ کاروبار کا آغاز کرسکیں لیکن محمد نسیم اس کے خلاف تھے اور موروثی جائداد فروخت کرنے سے انکار کررہے تھے۔

اسی مسئلہ پر گزشتہ جمعرات کو محمد نسیم،انکے بھائی اور چچا زاد بھائی کے درمیان انکے مکان میں گرما گرم بحث و تکرار جاری تھی کہ اسی دؤران ہنستا کھیلتا محمد نسیم کا پانچ سالہ بیٹا حسین اپنے باپ محمد نسیم کے پاس آیا اور اسکے ساتھ کھیلنے کیلئے ضد کرنے لگا۔

باپ محمد نسیم جن کے فرائض میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے معصوم بچہ کی انگلی پکڑکر زمانے کے نشیب و فراز سمجھائے اور اس کی انگلی پکڑکر اسے چلنا سکھانا بھی ہے، کبھی اسکے لیے گھوڑا بننا ہے تو کبھی اسکے ساتھ بچہ بن کر کھیلنا ہے۔

اسی باپ نے حیوانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھائیوں سے بحث کے دؤران انتہائی برہمی کی حالت میں گھر میں موجود تمام افراد خاندان کے سامنے اپنے اس معصوم بیٹے کو اٹھاکر زمین پر پٹک دیا۔

باپ اور اسکے بھائیوں کی حیوانیت اور جائداد کی تقسیم کی بھوک اس وقت بھی سرد نہیں ہوئی جب اس معصوم بچہ کا سر زمین سے لگ کر لہولہان ہوگیا اور سر سے خون جاری ہوگیا اس درمیان بھی باپ اور چاچا کی بحث جاری ہی رہی۔

جس پر اس معصوم لڑکے کی ماں کا کلیجہ دہل اٹھا جس کے بعد اس معصوم لڑکے کو لہولہان حالت میں ایک خانگی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں علاج کے دؤران اسکیان کے بعد ڈاکٹر س نے بتایا کہ اس معصوم لڑکے کے دماغ پر متعدد چوٹیں آئی ہیں اور برین ہیمبریج ہوگیا ہے دؤران علاج معصوم حسین کوما میں چلا گیا اور اسی حالت میں دم توڑدیا۔
اس واقعہ کے بعد معصوم لڑکے حسین کی ماں نے اتوار کو اپنے شوہر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی کہ اس کے معصوم لڑکے کا قتل باپ نے کیا ہے۔
ایس ایچ او بارہ دری پولیس اسٹیشن شیتانشو سنگھ نے بتایا کہ ماں کی شکایت کے بعد پولیس نے گھریلو تشدد اور مجرمانہ قتل کی دفعہ 304 اور دیگر دفعات کے تحت ایک کیس درج رجسٹر کرتے ہوئے باپ محمد نسیم کو گرفتار کرلیا۔لڑکے کی نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے روانہ کیا گیا ہے اور اس معاملہ میں تمام افراد خاندان کے بیانات جلد ہی ریکارڈ کیے جائیں گے۔

زیادہ تر گھرانوں میں دیکھا جاتا ہے کہ باپ اپنے باہری مسائل کا سارا غصہ اپنے معصوم بچوں پر نکالتے ہیں جوکہ انتہائی غلط اور غیر انسانی عمل ہی کہا جاسکتا ہے۔بزرگ اکثر کہتے ہیں کہ انسان باہری اور کاروباری پریشانیوں کو گھر میں داخل ہوتے وقت اپنے گھر کی دہلیز پر ہی چھوڑ آئے ورنہ گھر کا سکون و چین بھی برباد ہونا طئے ہے۔

رائے بریلی میں پیش آئے اس افسوسناک واقعہ میں سب سے زیادہ نقصان ایک ماں کا ہوا ہے!! جس جائداد کیلئے جھگڑا کیا گیا وہ جوں کی توں موجود ہے، جائداد کی تقسیم کیلئے جھگڑنے والے بھائی اور رشتہ دار بھی محفوظ ہیں، باپ اپنے چند منٹ کے غصہ کی وجہ سے اؤلاد جیسی نعمت کا خود قاتل بن کر جیل چلاگیا بیچاری ماں کیلئے ایک طرف معصوم پھول جیسے بیٹے کی موت کا کبھی نہ بھلایا جانے والا غم اور اب اپنے عمل پر افسوس کرتا ہوا شوہر جیل میں ، اور شاید یہ افسوس انہیں زندگی بھر رہے گا!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے