مہاراشٹرا: بلڈ بینک اور ڈاکٹرس کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ
معصوم 8 ماہ کی لڑکی کو ایچ آئی او پازیٹیو خون چڑھا دیا گیا
ممبئی: 02۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)
مہاراشٹرا میں ایک بلڈ بینک انتظامیہ اور ڈاکٹرس کی جانب سے انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت اور لاپرواہی کی وجہ سے ایک 8 ماہ کی معصوم لڑکی کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے وہیں اس معصوم لڑکی کے والدین پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اکولہ ضلع کے مرتضیٰ پورمنڈل کے ہیرا پور کے ایک جوڑے کو 8 ماہ قبل ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی اس کی پیدائش کے چند دنوں بعد سے یہ لڑکی چند چھوٹے بڑے امراض کا شکار ہونے لگی تو والدین نے اس لڑکی کو مرتضیٰ پور کے چلڈرنس ہسپتال سے رجوع کیا۔
ہسپتال میں اس لڑکی کی تشخیص اور طبی جانچ کے بعد ڈاکٹرس نے اس کے والدین کو بتایا کہ ان کی لڑکی خون کی کمی کا شکار ہے اور فوری اس لڑکی کو خون چڑھانے کی ضرورت ہے۔
جس کے بعد اس لڑکی کے ماں باپ اکولہ میں موجود بی پی ٹھاکرے بلڈ بینک سے خون لاکر ہسپتال کو دیا چلڈرنس ہسپتال کے ڈاکٹرس نے اس 8 ماہ کی لڑکی کو یہ خون چڑھادیا اور ہسپتال سے ڈسچارج کردیا۔
جس کے بعد اس لڑکی کی حالت مزید خراب ہونے لگی اور مختلف مسائل پیدا ہوگئے جسے دوبارہ مرتضیٰ پور کے چلڈرنس ہسپتال سے رجوع کیا گیا جہاں ڈاکٹرس نے اس لڑکی کے خون کا معائنہ کروایا تو ایسی رپورٹ سامنے آئی کہ اس معصوم کے ماں اور باپ کے قدموں کے نیچے سے زمین کھسک گئی۔
ڈاکٹرس نے خون کے معائنہ کی رپورٹ میں ہونے والے انکشاف سے لڑکی کے والدین کو واقف کرواتے ہوئے بتایا کہ ان کی 8 ماہ کی لڑکی ایچ آئی وی پازیٹیو (ایڈس) سے متاثر ہے۔
یہ سن کر اس لڑکی کے والدین پریشان ہوگئے۔اس کے فوری بعدلڑکی کے والدین کے خون کا معائنہ کروایا گیا تو ان دونوں کی رپورٹ نگیٹیو آئی کہ یہ دونوں ایچ آئی وی سے متاثر نہیں ہیں۔
جس کے بعد یقین ہوگیا کہ لڑکی کو اکولہ کے بلڈ بینک سے لاکر جو خون چڑھایا گیا تھا وہ دراصل ایک ایڈس سے متاثرہ شخص کا خون تھا۔
اس سارے واقعہ کے بعد پریشان حال اس معصوم 8 ماہ کی لڑکی کے والدین غم اور سکتے میں ہیں کہ ان کی بیٹی کا مستقل تاریک اور غیر یقینی ہوگیا ہے۔لڑکی کے والدین نے اس معاملہ کی شکایت مرکزی وزارت صحت کو روانہ کی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ کسی بھی موقع پر کسی مریض کو خون کی ضرورت پڑجائے تو سب سے پہلے اپنے قریبی رشتہ داروں کا خون حاصل کیا جائے یا پھر مستند ، ذمہ دار اور نامور بلڈ بینک سے مکمل تشخیص اور اطمینان کے بعد ہی خون حاصل کیا جائے۔ورنہ ایچ آئی وی کے ساتھ ساتھ دیگر امراض بھی اس خریدے گئے خون کے ساتھ مریض کے جسم میں پہنچ جاتے ہیں!!