ورنگل میں تین افراد کے قتل کا معاملہ:مقتول کا چھوٹا بھائی شفیع اور اس کے پانچ دوست گرفتار

جرائم و حادثات ریاستی خبریں

ورنگل میں تین افراد کے بہیمانہ قتل کا معاملہ
مقتول کا چھوٹا بھائی شفیع اور اس کے پانچ دوست گرفتار
رقمی لین دین قتل کی وجہ،کمشنر پولیس ترون جوشی کی پریس کانفرنس

حیدرآباد/ورنگل: 02۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)

کل یکم ستمبر کی صبح تین بجے تلنگانہ کے ورنگل کے ایل بی نگر علاقہ میں موجود محمد چاند پاشاہ کے مکان میں تیز دھار چاقوؤں،درانتیوں اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہوئے انتہائی بے دردی کے ساتھ چاند پاشاہ 50 سالہ ، ان کی اہلیہ صابرہ بیگم 42 سالہ اور صابرہ بیگم کے بھائی خلیل احمد 40 سالہ کو موت کے گھات اتار دیا گیا تھا۔

اس سلسلہ میں ورنگل پولیس نے مقتول محمد چاند پاشاہ کے چھوٹے بھائی محمدشفیع اور اس کے پانچ دوستوں کو گرفتار کرلیاہے۔

کمشنر پولیس ورنگل ترون جوشی نے ان تمام گرفتار شدگان کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کل ایل بی نگر علاقہ میں پیش آئے قتل کے معاملہ میں مقتول محمد چاند پاشاہ کے چھوٹے بھائی محمد شفیع اور اس کے پانچ دوستوں ساجد،میر اکبر،بوئنی وینکنا،پاشاہ اور راگولا راجندر کو آج گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر پولیس ورنگل ترون جوشی نے بتایا کہ پرکالا کے ساکن محمد چاند پاشاہ اور ان کا چھوٹا بھائی محمد شفیع ایک طویل عرصہ سے مشترکہ طور پر مویشیوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے تھے۔محمد چاند پاشاہ نے ورنگل کے ایل بی نگر میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش اختیار کرلی جبکہ محمد شفیع پرکالا میں ہی رہنے لگا۔

کمشنر پولیس نے بتایا کہ دو سال سے کاروبار میں نقصان کے باعث دونوں بھائیوں میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ جس کے بعد محمد شفیع نے کئی مرتبہ پرکالا میں پنچایت بھی طلب کرتے ہوئے مطالبہ کرتا رہا کہ بڑے بھائی محمد چاند پاشاہ سے اسے رقم حاصل ہونا ہے اور وہ انہیں دیں تاہم بڑے بھائی چاند پاشاہ نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہہ دیا کہ تمام لین دین مکمل ہوگیا ہے اور وہ کسی کو بھی کچھ بھی باقی نہیں ہیں۔اس معاملہ میں کئی مرتبہ خاندان اور پرکالا کے ذمہ داران نے بیٹھک بھی کی تاہم مسئلہ حل نہیں ہوا۔

اسی دؤران 60 لاکھ روپیوں کے قرض کی ادائیگی کے لیے قرضداروں کے تقاضوں سے پریشان محمدشفیع اس کے لیے اپنے بڑے بھائی محمد چاند پاشاہ کو ذمہ دار ماننے لگا تھا اور اس نے طئے کرلیا کہ وہ اپنے بڑے بھائی چاند پاشاہ کے پورے خاندان کو ہی موت کے گھات اتار دے گا۔

کمشنر پولیس ورنگل ترون جوشی نے بتایا کہ اسی منصوبہ کے تحت محمدشفیع نے اپنے بڑے بھائی چاند پاشاہ کے خاندان کے قتل کے لیے اپنے دوستوں ساجد،میر اکبر،بوئنی وینکنا،پاشاہ اور راگولا راجندر سے تعاون طلب کیا جس پر وہ تیار ہوگئے اور ایک ماہ قبل ان کے تعاون کے تیقن کے بعد قتل کا منصوبہ تیار کیا گیا اور محمدشفیع سے اس کے لیے حیدرآباد سے قتل میں استعمال کرنے کے لیے تیز دھار ہتھیار، درختوں کو کاٹنے کی غرض سے استعمال کیا جانے والا بیاٹری کٹر خرید کر اپنے مکان میں رکھ لیا۔

منصوبہ کے تحت 31 اگست کی رات ان تمام 6 ملزمین نے شراب نوشی کی اور یکم ستمبر کی اولین ساعتوں میں دو آٹو رکشاؤں میں سوار ہوکر محمدشفیع ،ساجد،میر اکبر،بوئنی وینکنا،پاشاہ اور راگولا راجندر ایل بی نگر میں موجود چاند پاشاہ کے مکان پہنچے گیٹ چھلانگ کر مکان کی برقی مسدود کردی بعدازاں بیاٹری کٹر سے چاند پاشاہ کے مکان کو کے دروازے کو کاٹ کر ایک کے بعد ایک ان کے مکان میں داخل ہوئے۔

اسی دؤران مکان میں آہٹیں سن کر چاند پاشاہ اور ان کی بیوی صابرہ بیگم نیند سے بیدار ہوگئے محمد شفیع اور اس کے دوستوں نے چاند پاشاہ ، ان کی بیوی صابرہ بیگم اور صابرہ بیگم کے بھائی محمد خلیل کی آنکھوں میں لال مرچ کا پاؤڈر چھڑک کر انہیں انتہائی بے دردانہ طریقہ سے بیاٹری کٹر سے قتل کردیا۔

اور چاند پاشاہ کے فرزندان فہد پاشاہ اور سمیر پاشاہ پر تیز دھار ہتھیاروں، چاقوؤں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا تاہم چاند پاشاہ کی دختر روبینہ کو چھوڑ دیا گیا۔

کمشنر پولیس ورنگل ترون جوشی نے میڈیا کو بتایا کہ قتل میں ملوث ان 6 ملزمین کے قبضہ سے قتل کی واردات انجام دینے کی غرض سے استعمال کیا گیا ایک آٹورکشا، موٹرسیکل، اور قتل میں استعمال کیے گئے ہتھیار ضبط کرلیے گئے ہیں اور ان تمام 6 گرفتارشدگان کو عدالتی تحویل میں روانہ کیا جارہا ہے اور اس قتل معاملہ کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔ 

اس واقعہ میں قتل ہونے والے صابرہ بیگم کے بھائی مقتول محمد خلیل کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں تھا وہ ایک دن قبل ہی اپنی بہن سے ملاقات کی غرض سے آئے ہوئے تھے تاہم قتل کی رات واپسی کے دؤران ان سے ٹرین چھوٹ گئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے