افغانستان میں بحران
ہندوستان میں ڈرائی فروٹس کی قیمتوں سے عوام پریشان
نئی دہلی/حیدرآباد : 22۔اگست
(سحرنیوزڈاٹ کام/خصوصی رپورٹ)
خشک میوہ جات (ڈرائی فروٹ) پہلے ہی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوا کرتے تھے بالخصوص متوسط طبقہ جوں توں انہیں خریدکر مختلف طریقوں سے استعمال کیا کرتا تھا۔
ہندوستان کو ان ڈرائی فروٹ کا 85 فیصد حصہ افغانستان سے برآمد کیا جاتا ہے جن میں بادام،انجیر،منقہ،اخروٹ،زعفران،پستہ،کاجو ،کشمش،چلغوزہ،خوبانی ، شاہ زیرہ اور دیگر مسالحے شامل ہیں۔
جبکہ ہندوستان سے شکر، چائے کی پتی ،کافی ،آٹوموبائلس ،مختلف ادویات ،کپڑا، پیاز اور دیگر اشیاء افغانستان کو درآمد کی جاتی تھیں۔
لیکن اتوار 15 اگست کو کابل سمیت افغانستان پر طالبان کے قبضہ کے بعد طالبان نے ہندوستان سے درآمد اور برآمد دونوں روک دی ہیں،جس سے ہندوستان میں ڈرائی فروٹس کی قیمتوں پر زبردست اثر پڑا ہے اور اس کی موجودہ قیمتیں متوسط طبقہ کی قوت خرید سے باہر ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب ان اشیاء کی خرید و فروخت اور لین دین کرنے والے ہندوستانی تاجرین کے لاکھوں روپئے افغان تاجروں کے پاس رُکے ہوئے ہیں جس کو انتہائی پریشانی کا باعث ہی کہا جاسکتا ہے۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق جاریہ مالی سال مارچ 31 تک ہندوستان نے افغانستان کو 826 ملین امریکی ڈالر کی مختلف اشیاء درآمد (ایکسپورٹ) کی ہیں جبکہ ہندوستان نے افغانستان سے 509 ملین امریکی ڈالر پر مشتمل بشمول ڈرائی فروٹس مختلف اشیاء برآمد(امپورٹ) کی ہیں۔اس طرح دونوں ممالک کے درمیان جاریہ مالی سال کے دؤران جملہ 1,335 ملین امریکی ڈالرس کا ایکسپورٹ اور امپورٹ کا کاروبار ہوا ہے۔
افغانستان ہندوستان سے شکر خریدنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے آل انڈیا شوگر ٹریڈ اسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان نے جاریہ مالی سال 2020-2021 جو کہ ستمبر کو ختم ہوگا تک ہندوستان سے 6,24,000 ٹن شکر درآمد کی ہے۔
ہندوستان سے افغانستان ایکسپورٹ کی جانے والی اشیاء پاکستان کے کراچی بندرگاہ پہنچتی ہیں اور وہاں سے افغانستان روانہ کی جاتی ہیں۔جبکہ افغانستان سے برآمد کی جانے والی اشیاء سمندری راستے سے ہندوستان پہنچتی ہیں اور زیادہ تر اشیاء ممبئی کی بندرگاہ پر اتاری جاتی ہیں اور کچھ کنٹینرس زمینی راستے سے پاکستان کے راستے بھیجے جاتے ہیں جو براہ امرتسر دہلی منتقل کیے جاتے ہیں۔
افغانستان سے خشک میوہ جات (ڈرائی فروٹس) کی برآمد کے مسدود ہوجانے کے باعث ہندوستان کے تقریباً بڑے شہروں اور ٹاؤنس میں ان کی قیمت میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے اور موجودہ اسٹاک ہی دُگنی قیمت سے زیادہ پر فروخت کیا جارہا ہے!!
یاد رہے کہ کورونا وباء کے دوران قوت مدافعت کو بڑھانے کی غرض سے عوام کی بڑی تعداد نے خشک میوہ جات جیسے بادم،انجیر،اخروٹ،کشمش ، منقہ اور دیگر خشک میوہ جات کا استعمال زیادہ کردیا تھا جس کی وجہہ سے ان خشک میوہ جات کی فروخت میں اضافہ ہوگیا تھا۔
تاہم اب افغانستان سے خشک میوہ جات کی برآمد رُک جانے کے بعد بازار میں انجیر کی قیمت 1400 روپئے فی کلو ہوگئی ہے جبکہ اس کی قیمت 800 روپئے فی کلو ہوا کرتی تھی۔وہیں بادام فی کلو 1400 روپئے فروخت ہورہا ہے اسی طرح اخروٹ کی قیمت بھی 1300 روپئے فی کلو سے زائد ہوگئی ہے۔
ملک میں اشیائے ضروریہ،پٹرول، ڈیزل ، پکوان گیس اور خوردنی تیلوں کی آسمان چھوتی قیمتوں کے دؤران اب ڈرائی فروٹس کی ان بے تحاشہ بڑھنے والی قیمتوں نے بالخصوص متوسط طبقہ کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے!
خشک میوہ جات اور زعفران کے علاوہ مختلف مسالحہ جات کی بڑھتی قیمتوں کا اثر دنیا بھر میں مشہور حیدرآبادی بریانی کی تیاری پر بھی پڑرہا ہے اور امکان ہے کہ ہوٹلوں میں اب بریانی کی موجودہ قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا!!
اسی طرح ان ڈرائی فروٹ کا استعمال ہندوستان میں تقریباً تمام مذاہب کے گھروں میں عام ہے۔اورمختلف طاقت بخش طبی ادویات اور حلوؤں کی تیاری بناء ان ڈرائی فروٹس کے ممکن نہیں ہے! جبکہ مختلف تقریبات میں بھی ڈرائی فروٹ کا استعمال لازمی طور پر کیا جاتا ہے ڈرائی فروٹس کی بڑھتی قیمتوں سے ان تقریبات کے اخراجات پر بھی اثر پڑے گا۔