بنگلورو میں میلاد النبیﷺ کے جلوس میں تلواریں اور چاقو لہرانے پر 19 نوجوان گرفتار، 15 نابالغ لڑکے بھی شامل

بین ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

بنگلورو میں میلاد النبیﷺ کے جلوس میں تلواریں اور چاقو لہرانے پر
19 نوجوان گرفتار،15 نابالغ لڑکے بھی شامل،سدا پورہ پولیس کی ازخود کارروائی
ہتھیاروں کے ساتھ رقص اور اشتعال انگیزی کے خلاف بھی کارروائی نہ کرنے پر سوال؟

بنگلورو: 11۔اکتوبر(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

دودن قبل میلاالنبی ﷺ کے جلوس میں تلواریں اور چاقو لہرانے کے خلاف بنگلورو پولیس نے آج منگل کے دن ازخود کارروائی (سوموٹو) کرتے ہوئے 19 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔جن میں 15 نابالغ مسلم لڑکے بھی شامل ہیں۔سدا پورہ پولیس اسٹیشن حدود میں میلاد النبیﷺ کی تقریب کے دوران منظم کردہ جلوس میں تلواروں اور چاقوؤں کولہرانے کےسلسلہ میں نشان دہی کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے ان مسلم نوجوانوں کو آرمس ایکٹ کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا۔

اتوار 9 اکتوبر کومنعقدہ جشن میلادالنبیﷺکےایک ویڈیو میں چند نوجوانوں کوسڑکوں پر کھلے عام تلواریں لہراتے ہوئےدیکھا گیا تھا۔جب وہ میلادالنبیﷺ کی تقریب کے جلوس میں شامل تھے۔اس سلسلہ میں ڈی سی پی نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث تمام افراد کو حراست میں لے لیاگیا ہے۔اور ان کے خلاف آرمس ایکٹ کے تحت پولیس نے ازخود کارروائی ( Suo Moto# )کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اورمزید تحقیقات جاری ہیں۔اس معاملہ میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔

دوسری جانب کل مہاراشٹر کے امراوتی میں 8 سے 10 نامعلوم افراد کے خلاف پولیس نے ایک کیس درج رجسٹر کرلیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے میلاد النبی ﷺکے موقع پر اتوار کو امراوتی کے دیہی علاقے میں نکالےگئے جلوس کے دوران سرتن سے جدا کے نعرے لگائے تھے۔جس کا ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔

اسی دؤران میلاد النبیﷺ کے موقع پر ملک کی کئی ریاستوں کے شہروں میں نکالے گئے جلوسوں اور جشن کے نام پر کی گئی حرکتوں پر سوشل میڈیا پر مسلم ذمہ داران اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ جس قوم کے پیغمبرﷺ نے راستوں سے پتھر،کانٹے اور انسانوں کو ایذا دینے والی چیزوں کو ہٹانے کو نیکی قرار دیا ہے انہی پیغمبرﷺ کے میلاد کے نام پر گھنٹوں سڑکوں پر ٹریفک جام کرنا، بیہودہ نعرے بازی اور اس طرح تلواروں اور چاقوؤں کے ساتھ غیرقانونی حرکتیں کرنا مسلمانوں کو کس رخ پر لے جارہا ہے۔؟ 

 

 

وہیں بنگلورو پولیس کی جانب سے 19 مسلم نوجوانوں بشمول 15 نابالغ لڑکوں کےخلاف جلوس میں تلواریں اور چاقو لہرائے جانے پر آرمس ایکٹ کے تحت کیس درج کرتے ہوئے گرفتاری پرسوشل میڈیاپر حالیہ دنوں میں خود بنگلورو اور ملک کی دیگر ریاستوں میں نکالی گئیں شوبھایاتراؤں کےدؤران تلواروں کےساتھ مسلم مخالف نعروں اور دھمکیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کیے جانے پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

سوال اٹھایا جارہا ہے کہ جب جلوسوں اور یاتراؤں میں تلواریں اور چاقو لہرانا جرم ہی ہے تو بنگلورو کی سداپور پولیس کا یہ یہ اقدام قابل خیر مقدم ہے۔لیکن صرف مسلم نوجوانوں کے خلاف ہی کارروائی کیوں؟ وہیں چند سوشل میڈیا صارفین آرایس ایس کی شاکھاؤں میں ہتھیاروں کے ساتھ دی جانے والی تربیت والے فوٹوز اور ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بھی سوال اٹھارہے ہیں ساتھ ہی گزشتہ دنوں کرناٹک کے ہی اڑپی میں بجرنگ دل کی جانب سے تلواروں سمیت دیگر ہتھیاروں کی خصوصی پوجا کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا جواز طلب کررہے ہیں۔!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے