کیا کولکتہ تشدد میں ملوث بی جے پی کارکنوں کے مکانات پر بھی بلڈوزر چلایا جائے؟
بی جے پی کی نئی تعلیمی پالیسی کا پہلا سبق: پولیس کی گاڑی کیسے جلائی جائے
رکن لوک سبھا ترنمول کانگریس مہوا موئترا کے ٹوئٹ
نئی دہلی:14۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)
ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) کی فائر برانڈ رکن لوک سبھا مہواموئترا Mahua Moitra#نے آج بھارتیہ جنتا پارٹی کونشانہ بنایاجس کے کارکنوں نے کل کولکتہ میں باقاعدہ اپنی پارٹی کے جھنڈوں کے ساتھ تشدد برپاکرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس کی دؤڑا دؤڑا کر پٹائی کی تھی اور پولیس کی گاڑی کو نذرآتش کردیا تھا۔
رکن لوک سبھا مہواموئترا جو لوک سبھا میں،میڈیا کے سامنے اور سوشل میڈیا پر بی جے پی کوبے ٹوک اور بیباک طریقہ سے اپنی تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے مشہور ہیں۔نے آج ٹوئٹر پر ایک تصویر ٹوئٹ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس کی گاڑی کو آگ لگائی جارہی ہے۔اس ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے لکھا ہے کہ”بی جے پی کی نئی تعلیمی پالیسی میں باب1: پولیس کی گاڑی کوکس طریقہ سے کیسے جلایا جائے۔گزشتہ روز کولکتہ میں بی جے پی کے سمین(بندر) ۔”
Chapter 1 in BJP’s New Education Policy : how to methodically torch police vehicle.
BJP simians in Kolkata yesterday. pic.twitter.com/VrRSIsPBku
— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) September 14, 2022
رکن پارلیمان مہواموئترا نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ہے جن کا اشارہ بظاہر وزیراعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب ہے کہ”کیا ہوگا اگر بنگال نے بھوگی جی اجے بشت کا ماڈل استعمال کیا اور کل سرکاری املاک کو تباہ کرنے والے بی جے پی کارکنوں کے گھروں پر بلڈوزر بھیجا؟کیا بی جے پی اپنی پالیسی پر قائم رہے گی یا اس کی الجھنیں بڑھ جائیں گی؟”
What if Bengal used Bhogiji Ajay Bisht’s model & sent bulldozers to homes of BJP workers who destroyed public property yesterday?
Will BJP stand by own policy or get their chadds in a twist?
— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) September 14, 2022
یاد رہے کہ کل منگل کے دن کولکتہ اور اس کے مضافات کے چند حصے میدان جنگ نظرآرہے تھے۔جب بی جے پی کے حامیوں نے پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں جب انہیں مغربی بنگال سکریٹریٹ نبنا کی جانب مارچ کرنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔اس تشددکے دوران ہاتھوں میں بی جے پی کے جھنڈوں کے ساتھ ایک گروپ نے وسطی کولکتہ میں مہاتما گاندھی روڈ پر پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا تھا۔
کل کولکتہ کے اس پرتشدد واقعات کاایک ویڈیوتحسین پونہ والا نے ٹوئٹ کرتے ہوئےسوال کیاہے کہ”یہ ہے بی جے پی کا ہجوم کولکتہ پولیس افسر کو پیٹ رہا ہے!وہ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس لگتاہے!میں اسےایک سوال کےساتھ چھوڑتا ہوں۔ہمارے ملک کےجس حصے میں بھی تشدد ہوتا ہے:کیوں بی جے پی کے حامی ہمیشہ اس میں شامل رہتے ہیں؟چاہے وہ یوپی،مغربی بنگال،کیرالہ وغیرہ ہو؟ "
This is the BJP mob beating a #Kolkata Police officer !
He looks to be an Assistant Commissioner of Police! I leave it with one question- which ever part of our country there is violence: why are BJP supporters always consistently involved? Be it UP, WB, Kerala etc? pic.twitter.com/lfDxBwfNFf— Tehseen Poonawalla Official 🇮🇳 (@tehseenp) September 13, 2022
کل کولکتہ میں ہوئے پرتشدد احتجاج کے سینکڑوں ویڈیوزسوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں کہ کس طرح ہجوم بی جے پی کے پرچموں کے ساتھ املاک کونقصان پہنچارہا ہے اور ایک تنہا پولیس عہدیدارکو بری طرح لاٹھیوں اور ہاتھوں پر پیٹ کر بھاگنے پر مجبور کررہا ہے اور بھاگتے ہوئے گرجانے کے بعد بھی اس پولیس عہدیدار کو مارا جارہا ہے۔
#Kolkata MG Road, Rabindra Sarani. Police vehicle torched. #BJP protest rally stopped, things turned violent pic.twitter.com/6JYftAy1QV
— Tamal Saha (@Tamal0401) September 13, 2022
تاہم بی جے پی نے ان پرتشدد واقعات کی کسی بھی ذمہ داری سے انکار لینے سے انکار کیا ہے اور اس کا سارا الزام برسراقتدار ترنمول کانگریس پر عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔بی جے پی کے آئی ٹی سیل سربراہ امیت مالویہ نےاسی واقعہ کا ایک اور ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ممتا بنرجی نے ٹی ایم سی کے کارکنوں کو پولیس پر پتھراؤ کرنے کے لیے بھیجا تاکہ بعد میں اس کے لیے بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرایا جا سکے۔”