ورنگل کی میڈیکل طالبہ پریتی کی دوران علاج موت
ریاستی وزیر صحت ہریش راؤ کا شدید اظہار افسوس
حیدرآباد/ورنگل : 26۔فروری(سحرنیوزڈاٹ کام)
ریاست تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے مہاتماگاندھی میموریل ہاسپٹل (ایم جی ایم ) میں پی جی کی طالبہ کی جانب سے اپنے سینئر کی ہراسانی کے بعد اقدام خود کشی کے بعد سے پانچ دنوں تک موت سے لڑنے والی طالبہ پریتی آج رات دیر گئے حیدرآبادکے نمس ہاسپٹل میں دوران علاج زندگی سے جنگ ہار گئی۔
اس میڈیکل طالبہ کا بہتر علاج کی فراہمی کی غرض سے نمس ہاسپٹل میں خصوصی ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم تشکیل دیتےہوئے علاج کیاجارہا تھا تاہم ڈاکٹرز نے اعلان کیاکہ میڈیکل طالبہ پریتی کی آج اتوار کی رات 10-9 بجے دوران علاج موت واقع ہوگئی۔ڈاکٹرز نے انکشاف کیاکہ برین ڈیڈکے باعث پریتی کی موت واقع ہوئی ہے۔
میڈیکل طالبہ کی موت کی اطلاع کےساتھ ہی نمس ہاسپٹل کے باہر حالات بے قابوہوگئے تھے۔تاہم میڈیکل طالبہ پریتی کی ہیلت رپورٹ جاری کرنے سے قبل پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا تھا۔پوسٹ مارٹم کی غرض سے پریتی کی نعش کو گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔
یاد رہے کہ کاکتیہ میڈیکل کالج ورنگل میں انستھیا سال اول کی طالبہ پریتی نے 22 فروری کو اپنے ایک سینئر سیف کی جانب سے ہراسانی سے دلبرداشتہ ہوکر ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل میں اقدام خودکشی کیا تھا۔سیف کی جانب سےچند دنوں سے ہراسانی کا الزامعائد کرتےہوئے پریتی نے زہر یلا انجکشن لگاکر خودکشی کی کوشش کی تھی۔جسے فوری طور پر ایم جی ایم ہاسپٹل میں طبی امداد فراہم کی گئی بعد ازاں مزید بہتر علاج کی غرض سے پریتی کو تشویشناک حالت میں حیدرآباد کے نظامس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس(نمس) منتقل کیا گیا تھا۔تاہم پریتی آج رات دیر گئے زندگی سے جنگ ہار گئی۔پریتی کی موت کی اطلاع کے بعد ریاستی وزیر صحت و فینانس ٹی۔ہریش راؤ نے پریتی کی موت پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تیقن دیا کہ حکومت تلنگانہ پریتی کے افراد خاندان کو تمام ممکنہ مدد فراہم کرے گی۔
دوسری جانب میڈیکل کی طالبہ پریتی کی جانب سے اقدام خودکشی کے فوری بعد اس کےسینئر ڈاکٹر سیف کو ورنگل پولیس نے گرفتار کرلیا۔اس سلسلہ میں کل ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر پولیس ورنگل رنگاناتھ نے بتایا تھاکہ واٹس ایپ چیٹ کے ذریعہ پتہ چلا کہ سیف نے جان بوجھ کر پریتی کو ڈرایا اور دھمکایا تھا۔
کمشنر پولیس ورنگل کےمطابق سیف نے اپنے ساتھیوں سے بھی کہاتھا کہ پریتی بہت زیادہ ایکشن کررہی ہے۔وہیں پریتی نے اپنے سینئر سیف کو میسیج کرکے انہیں دھمکانے کی وجہ بھی پوچھی تھی۔کمشنر پولیس ورنگل نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ذہنی دباؤ کے باعث ہی پریتی نے اقدام خودکشی کیا تھا۔
انہوں نے واضح طور پر کہاتھا کہ پریتی کے اس اقدام کے لیے سیف کی جانب سے اسے ہراساں کرنا ہی ہے۔ساتھ ہی کمشنر پولیس نے کہا تھا کہ اس واقعہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔سیف کا کوئی بیاک گراؤنڈ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ریاگنگ کامعاملہ بھی نہیں ہےبلکہ یہ سینیارٹی کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سیف کا دعویٰ ہےکہ وہ پریتی کوسکھانے کےلیے تھوڑی سی سختی کی ہے،لیکن شروع سے ہی پریتی سیف سے پریشان تھی۔
پریتی کے اقدام خودکشی کے بعد سیف کےخلاف ریگنگ اور ہراساں کرنےسمیت،انسداد درج فہرست طبقات وقبائل(ایس سی،ایس ٹی ایکٹ) کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج رجسٹر کرتے ہوئے اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔جہاں سے اسے 14 دنوں کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
وہیں پریتی کے اقدام خودکشی کا ذمہ دار قرار دئیے جانےوالے سیف کی گرفتاری کےبعد جونیئر ڈاکٹرس اور پی جی طلبہ نے پی جی کے اپنے سینئر طالب علم سیف کی تائید میں ایم جی ایم ہاسپٹل میں کل احتجاج بھی کیاتھا۔اور خدمات کے بائیکاٹ کی نوٹس بھی دی تھی۔
پریتی کے اقدام خودکشی کے واقعہ کے بعد صدر تلنگانہ بی جے پی و رکن پارلیمان کریم نگر بنڈی سنجے کمارنے اسے” لو جہاد” کا نام دے دیا۔اور انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس معاملہ کو دوسرا رخ دیا جا رہا ہے۔جبکہ پریتی کے والد نے تلگو کے ایک مشہور نیوز چینل سے فون پر لائیو بات کرتےہوئے صدر تلنگانہ بی جے پی کے اس الزام کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس واقعہ کو لوجہاد کا نام دے کر ان کی بیٹی اور ان کے خاندان کو بدنام کیا جارہاہے۔جس کے بعد صدر تلنگانہ بی جے پی بنڈی سنجے کمار نے الزام عائد کیاکہ پریتی کےوالد کو دھمکاکر ایسا کہلوایا جارہا ہے۔!!
پریتی کی موت پر آج رات بی جے پی کی قومی نائب صدر ڈی کے ارونا نے شدید افسوس کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ یہ خالص ریاگنگ کا معاملہ ہے۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ سیف کی جانب سے پریتی کی ریاگنگ کی شکایت کے باوجود کالج انتظامیہ اور پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ کے سی آر حکومت پریتی کی موت کی ذمہ داری قبول کرے۔ڈی کے ارونا نےمطالبہ کیا کہ سیف کے خلاف پریتی کے قتل کا مقدمہ بھی درج کیا جائے۔انہوں نے ہائی کورٹ جج کے ذریعہ اس معاملہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
وہیں صدر تلنگانہ بی جے پی بنڈی سنجے کمار نے اپنے ٹوئٹ میں ڈاکٹر پریتی کی موت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئےلکھا ہےکہ دراصل یہ قتل کا واقعہ ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اب تک اس معاملہ میں وزیر اعلیٰ کے سی آر خاموش کیوں ہیں۔؟انہوں نے جج کے ذریعہ اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔