تانڈور میں ترکاری کے بیوپاریوں کا رعیتو بازار منتقل ہونے سے انکار، پولیس،بیوپاریوں اور صدر مجلس کے درمیان بحث

تانڈور میں ترکاری کے بیوپاریوں کا رعیتو بازارمنتقل ہونے سے انکار،زبردست احتجاج 
رکن اسمبلی ڈاؤن ڈاؤن کے نعرے ، ٹی آرایس پارٹی کے گروپس اپنی اپنی طاقت آزمائی میں مصروف!

وقارآباد/تانڈور:(سحرنیوزڈاٹ کام)

گزشتہ دو دن سے یہاں ترکاری اور سبزی فروشوں،رکن اسمبلی اور پولیس کے درمیان رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے! اور اس مسئلہ پرعوام کا الزام ہے کہ ٹی آر ایس پارٹی کے دو گروپس اور چند قائدین اس معاملہ میں اپنی اپنی طاقت آزمائی میں مصروف ہیں! اور اس مسئلہ کو سیاسی اکھاڑہ بناکر اپنی اپنی دُکان چمکانے اور اپنی اپنی وفاداریاں ثابت کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں مصروف ہیں!! اور کوروناوائرس کی اس وباء کے دؤران پریشان حال عوام کی فکر کسی کو بھی نہیں ہے!!

تانڈور میں 85 لاکھ روپئے کے صرفہ سے 2017ء میں تعمیر کیا گیا ” رعیتوبازار "۔

دراصل یہاں کے قدیم ترکاری بازار، بسوانہ کٹہ، بلدیہ کے روبرو،مور مارکیٹ کے قریب اور دیگر مقامات پر کسانوں اورچھوٹے بیوپاری فٹ پاتھوں پر اور ٹھیلہ بنڈیوں کے ذریعہ برسوں سے ترکاریاں، سبزیاں اور دیگر اشیاء فروخت کرتے ہوئے اپنے خاندانوں کی کفالت میں مصروف ہیں۔جن میں زیادہ افراد کا تعلق غریب طبقہ سے ہے۔

اسی دوران دو دن قبل بلدیہ تانڈور کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ لاک ڈاون کے دوران صبح کے اوقات میں دئیے جانے والے چار گھنٹے کے وقفہ کے دوران تانڈور میں سڑکوں پر ترکاری اور سبزیوں کی فروخت منع ہے،تمام چھوٹے بیوپاری اور کسان گورنمنٹ جونیئر کالج گراونڈ میں اپنی ترکاری کی دکانات لگائیں۔

رعیتو بازار کا 5 نومبر 2017ء کو اس وقت کے وزیر ٹرانسپورٹ ورکن اسمبلی تانڈور ڈاکٹرپی۔مہندرریڈی افتتاح کرتے ہوئے۔(فائل فوٹو)

جس کے خلاف کل جونیئر کالج گراونڈ میں چند ترکاری فروشوں نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے اپنی ترکاریاں اور سبزیاں مفت تقسیم کردیں۔ان کا کہنا تھا کہ چار گھنٹہ کے وقفہ میں تمام اشیاء کیساتھ فروخت کیلئے کالج گراونڈ پہنچنا اور دس بجے تک خرید و فروخت کے بعد واپس ہونا ممکن نہیں ہے اور اس کے لیے ان پر اشیاء کی منتقلی کیلئے آٹو رکشاوں اور ٹھیلہ بنڈیوں کے کرایوں کا اضافی بوجھ بھی عائد ہوگا۔

اس پر جونیئر کالج گراونڈ میں انہیں کوئی سہولتیں بھی حاصل نہیں ہیں دھوپ کی شدت،ضروریات سے فارغ ہونے کا مسئلہ اور پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے۔چند بیوپاریوں نے اعلان کردیا کہ کل سے دو دن تک تانڈور میں ترکاری اور سبزیوں کی خرید و فروخت بطور احتجاج بند رکھی جائے گی۔

رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی 20 ڈسمبر 2020ء کو رعیتو بازار کا معائنہ کرتے ہوئے۔(فائل فوٹو)

اس احتجاج کی اطلاع پر رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی فوری گورنمنٹ جونیئر کالج گراونڈ پہنچ گئے اور بیوپاریوں سے بات کی تو بیوپاریوں اور کسانوں نے انہیں درپیش مسائل سے واقف کروایا۔

جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جونیئر کالج گراونڈ کے بجائے آج 22 مئی سے چنچولی روڈ پر،بیل بازار میں تعمیر کردہ رعیتو بازار میں ترکاری اور سبزیوں کی دُکانات لگائی جائیں کیونکہ بیل بازار میں پارکنگ کی سہولت، پینے کا پانی، دھوپ سے بچاو کیلئے شیڈس اور درخت موجود ہیں۔

آج بسوانہ کٹہ کے قریب ہونے والے واقعہ کی تصویر۔

تاہم آج زیادہ تر بیوپاریوں نے بسوانہ کٹہ کے قریب حسب معمول اپنی دکانات لگائیں اطلاع پر بلدی عہدیدار اور سب انسپکٹر پولیس سنتوش وہاں پہنچ گئے اور ان بیوپاریوں اور ٹھیلہ بنڈی رانوں کو ہدایت دی کہ وہ فوری طورپر اپنی دکانات رعیتو بازار منتقل کردیں تاہم بیوپاریوں نے مختلف مسائل سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ وہ اسی مقام پر کوویڈ پروٹوکال پر مکمل عمل آوری کیساتھ اپنا کاروبارکریں گے۔

اس مسئلہ پر بحث و تکرار جاری تھی کہ صدر مجلس اتحادالمسلمین تانڈور عبدالہادی شہری ، ٹی آرایس رکن بلدیہ مختار احمد ناز اور دیگر وہاں پہنچ گئے اور بیوپاریوں کے مطالبہ کی تائید کی اسی دوران سڑک پر بکھری ہوئی ترکاریوں کو دکھاتے ہوئے بیوپاریوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے نقصان پہنچایا ہے۔!!

آج بسوانہ کٹہ سے ترکاری کے بیوپاریوں کی رعیتو بازار منتقلی کے مسئلہ پر پیش آئے واقعہ کا ویڈیو۔

 

اسی دوران سرکل انسپکٹر پولیس راجندر ریڈی بھی جائے مقام پر پہنچ گئے اس مسئلہ پر صدرمجلس ، پولیس عہدیداران اور بیوپاریوں کے درمیان جم بحث ہوئی جس کے دوران چند برہم بیوپاریوں نے رکن اسمبلی تانڈور روہت ریڈی اور پولیس کے خلاف ڈاون ڈاون کے نعرے لگائے۔

پولیس کا حکم تھا کہ بیوپاری رعیتو بازار جائیں جبکہ بیوپاری انکار کررہے تھے بیوپاریوں نے کہا کہ رعیتو بازار میں تمام سہولتیں دی جائیں تو دو چار بعد وہ وہاں منتقل ہونگے جس کے بعد حالات قابو میں ہوئے اور لاک ڈاون کے نفاذکا آغاز ہوگیا۔

اسی دؤران صدر نشین زرعی مارکیٹ کمیٹی وٹھل نائیک اور رکن اسمبلی گروپ کے چند قائدین بسوانہ کٹہ پہنچ گئے اس وقت وہاں صدر نشین بلدیہ تانڈور تاٹی کونڈا سواپنا پریمل بھی موجود تھیں ۔اس موقع پر رکن اسمبلی کے حامی گروپس کا ایک ہی سوال تھا کہ ” رکن اسمبلی کے خلاف نعرے کیوں اور کیسے لگائے گئے "؟

اس موقع پر صدر نشین زرعی مارکیٹ کمیٹی وٹھل نائیک نے صدر مجلس اتحادالمسلمین عبدالہادی شہری کے علاوہ دیگر سے بھی بحث و تکرار کی اور الزام عائد کیا کہ صدر مجلس تانڈور تانڈور کی ترقی میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہیں!

صدرنشین زرعی مارکیٹ کمیٹی وٹھل نائیک کی پریس کانفرنس۔

بعد ازاں انہوں نے پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے انتباہ دیا کہ رکن اسمبلی پائلٹ روہت ریڈی کے خلاف ایسی حرکتوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے رکن اسمبلی کے خلاف کی گئی نعرے بازی کی سخت مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ترکاری کے بیوپاریوں سے معمول حاصل کیا جارہا ہے اس لیے وہ رعیتوبازار منتقل ہونے سے انکار کررہے ہیں ساتھ ہی وٹھل نائیک نے یہ انتباہ بھی دیا کہ اگر دوبارہ رکن اسمبلی کی شان میں گستاخی کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا!!

صدرنشین زرعی مارکیٹ کمیٹی وٹھل نائیک نے مطالبہ کیا کہ اس موقع پر وہاں موجود ٹی آرایس کے رکن بلدیہ مختار احمد کے خلاف کارروائی کی جائے!

یاد رہے کہ 8 جون 2016ء کو اُس وقت کے وزیر زراعت ٹی۔ہریش راؤ اور وزیرٹرانسپورٹ ورکن اسمبلی تانڈور ڈاکٹرپی۔مہندرریڈی نے تانڈور میں 85 لاکھ روپئے کے صرفہ سے رعیتو بازار کے قیام کیلئے سنگ بنیاد رکھا تھا۔

بعد ازاں محکمہ مارکیٹنگ کی جانب سے تیار کردہ چار شیڈس،13 دُکانات اور دیگر تمام سہولتوں کے حامل رعیتو بازار کا 5 نومبر 2017ء کو اس وقت کے وزیر ٹرانسپورٹ ورکن اسمبلی تانڈور ڈاکٹرپی۔مہندرریڈی نے افتتاح عمل میں لایاتھا۔

تانڈور کا رعیتو بازار۔

تاہم اسکے بعد سے اس رعیتو بازار کو مصرف میں لانے کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے اور گزشتہ چار سال سے یہ رعیتو بازار سنسان اور بے مصرف پڑا ہوا ہے۔

رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی 10 جنوری 2019ء کو سڑکوں پر ترکاریاں فروخت کرنے والے کسانوں اور بیوپاریوں سے ملاقات کرکے جلد ہی رعیتو بازار کو کارکرد بنانے کا تیقن دیتے ہوئے۔(فائل فوٹو)

جبکہ رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی نے کئی مرتبہ اور 20 ڈسمبر 2020ء کو بھی اس رعیتو بازار کا معائنہ کرتے ہوئے اور مارکیٹس میں بیوپاریوں سے ملاقات کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بہت جلد رعیتوبازار کو کارکرد بنایا جائے گا اور سڑکوں پر موجود تمام ترکاری کی دُکانات کو اس رعیتو بازار میں منتقل کردیا جائے گا جس سے پیدا ہونے والا ٹریفک مسئلہ بھی حل ہوجائے گا! لیکن آج تک عملی طور پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا!!