حیدرآباد میں تین الگ الگ مقامات پر تین طالبات نے عمارتوں سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی
حیدرآباد: 23۔مارچ (سحر نیوز ڈیسک)
سال 2020ء کورونااموات کیلئے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جسکے دؤران اس وباء سے دنیا ، ملک اور ریاست تلنگانہ کے بشمول حیدرآباد شہر میں کئی خاندانوں نے اپنے پیاروں کو ہمیشہ کے لیے کھودیا اس سال کو کربناک اور غموں کا پہاڑ توڑنے والے سال کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
لیکن 2021ء کی آمد کے ساتھ ہی عوام کو امید تھی کہ شاید یہ سال انسانوں کیلئے خوشیوں کا نہ سہی دکھوں والا سال نہیں ہوگا لیکن افسوس کہ اس سال کے آغاز کیساتھ ہی کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جس دن کہیں نہ کہیں سے خودکشیوں اور قتل کی اطلاعات نہ آرہی ہوں!
خودکشی کرنے والوں میں افسوسناک بات یہ ہے کہ اس میں نوجوان لڑکیوں کی تعداد زیادہ ریکارڈ ہورہی ہے۔
دوسری جانب بالخصوص حیدرآباد میں اس سال کے آغاز سے ہی قتل و خون کا بازار بھی گرم ہوگیا ہے کہیں جائیداد کے لیے قتل، تو کہیں رؤڈی شیٹر س کا قتل ، کہیں دیور کے ہاتھوں بھابھی کا قتل ،تو کہیں بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل،ایسی سرخیاں روزآنہ اخبار وں کے صفحات پر خون اُگل رہی ہیں!!
خودکشی یا کسی کا قتل کرنے والوں کو چاہئے کہ اپنے اس عمل سے قبل ایک مرتبہ ہسپتالوں کا دؤرہ کرلیں کہ جہاں پیدا ہونے والے بچے سے لیکر 80-90 سال کے ضعیف رشتہ دار کےبہتر علاج کیلئے لوگ کیا کیا مصیبت اٹھاتے ہیں اور کہاں کہاںسے رقم لاکرامید کیساتھ ان ہسپتالوں کے بِلس ادا کرتے ہیں ؟
اپنوں کے بہتر علاج کیلئے کوئی قرض لیتا ہے، توکوئی اپنی جائداد بیچ دیتا ہے، کوئی ماں یا بیوی اپنے بچوں اورشوہر کی زندگی بچانے کیلئے اپنے قیمتی زیور بیچ دیتی ہے کہ انکے اپنے دوبارہ صحتیاب ہوکر انکے درمیان موجود رہیں!
تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد میں اسی خودکشی کے دراز ہورہے سلسلہ کے دؤران کل پیر 22 مارچ سے آج 23 مارچ تک حیدرآباد کے تین علحدہ علحدہ مقامات پر تین طالبات کی خودکشی ریکارڈ ہوئی ہے۔

آج حیدرآباد کے ملے پلی میں موجود ایک خانگی گرلز کالج کی ایک طالبہ نے کالج کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگادی بتایا جاتا ہے اس موقع پر اس کی ساتھی طالبات بھی وہاں موجود تھیں؟ اس لڑکی کی شناخت 17سالہ شفا ناز انٹرمیڈیٹ سال دوم کی طالبہ کے طورپر کی گئی ہے اس طالبہ شدید زخمی حالت میں فوری طورپر نامپلی کے کیئر ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن بعد معائنہ ڈاکٹرس نے انہیں مردہ قرار دیا۔
بعد ازاں پوسٹ مارٹم کی غرض سے شفا ناز کی نعش کو عثمانیہ ہسپتال منتقل کیا گیا۔اس سلسلہ میں حبیب نگر پولیس ایک کیس درج رجسٹر کرکے مصروف تحقیقات ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کا کوئی سوسائڈ نوٹ بھی دستیاب نہیں ہوا ہے اور اس سلسلہ میں پولیس اس لڑکی کے والدین ، رشتہ داروں اور ساتھی طالبات سے تفصیلات حاصل کررہی ہے اس خودکشی کی وجوہات کا علم نہیں ہوپایا ہے!!
پولیس ذرائع کے بموجب کل پیر کی رات سے آج منگل کی سہء پرتک علحدہ علحدہ مقامات پر حیدرآباد میں تین لڑکیوں نے خودکشی کی ہے دوسرا واقعہ نانک رام گوڑہ کے ایک اپارٹمنٹ میں پیش آیا جہا ں ڈپریشن کا شکارایشا رنجن نامی 17 سالہ لڑکی نے اس اپارٹمنٹ کی 23 ویں منزل پر موجود اپنے مکان کی بالکونی سے چھلانگ لگادی جس کی جائے حادثہ پر ہی موت واقع ہوگئی یہ لڑکی بھی انٹرمیڈیٹ کی طالبہ تھی پولیس کے بموجب اس لڑکی کا بھی کوئی سوسائڈ نوٹ برآمد نہیں ہوا ہے ۔گچی باؤلی پولیس نے عثمانیہ ہسپتال میں اس لڑکی کے پوسٹ مارٹم کے بعد نعش کو رشتہ داروں کے حوالے کردیا اور ایک کیس درج رجسٹر کرکے مصروف تحقیقات ہے۔
تیسرا واقعہ پیٹ بشیرآباد میں پیش آیا جہاں سِول انجینئرنگ سال آخرکی طالبہ چندریکا 23سالہ نے چار منزلہ عمارت سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی ضلع نلگنڈہ کے مریال گوڑہ کی ساکن چندریکا حیدرآباد کے ایک ہاسٹل میں مقیم رہ کر تعلیم حاصل کررہی تھی۔پولیس کے بموجب چندریکا چند دنوں سے ڈپریشن کا شکار تھی کہ چوتھی منزل کی چھت سے چھلانگ لگادی جس کی جائے حادثہ پر ہی موت واقع ہوگئی اس سلسلہ میں پیٹ بشیر آباد پولیس ایک کیس درج رجسٹر کرکے مصروف تحقیقات ہے پولیس کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کے پاس سے بھی کوئی سوسائڈ نوٹ برآمد نہیں ہوا ہے۔اس لڑکی کی نعش بغرض پوسٹ مارٹم گاندھی ہسپتال منتقل کی گئی۔
شہر میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے معاملات پر پولیس بھی حیران اور بے بس نظر آتی ہے۔ضرورت شدید ہے کہ اس سلسلہ میں سماجی سطح پر ماہرین نفسیات اور دیگر ذمہ داران پر مشتمل ٹیموں کی تشکیل کے ذریعہ مخالف خودکشی مہم کا آغاز کیا جائے۔اسکے لیے سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کا بہترین استعمال کیا جاسکتا ہے۔