وزیرتعلیم تلنگانہ سبیتا اندرا ریڈی کا جذبہ انسانیت
طالب علم کے پیروں میں چپل نہ دیکھ کر اپنی گاڑی روک دی
طالب علم نے بتایا کہ کیچڑ میں خراب ہونے کے خوف سے وہ چپل نہیں پہنتا
چپل پہننے کی تلقین،تمام طلبا میں ڈکشنریوں کی تقسیم
وقارآباد:30۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
عورت! چاہے کسی بھی روپ میں کیوں نہ ہو ممتا کی مورت کہی جاتی ہے۔ماں،بہن اور بیٹی جیسے خون کےرشتوں کے بغیرعورت کا وجود ہی ناممکنات میں سے ہے۔گویا خدا کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہے۔اور ان خونی رشتوں کاپیار،محبت، ایثار اوران کی قربانیاں ناقابل فراموش ہوتی ہیں جن کا قرض انسان کبھی اتار ہی نہیں سکتا۔
پھر کسی بھی مرد کی زندگی میں عورت ایک وفاشعار بیوی،ایک مشفق ماں یابھاوج کے روپ میں آتی ہے اگر ان میں بھی وہی خونی رشتوں کی مہک پائی جائےتو پھر کوئی بھی گھر ہو وہ پرسکون اورقابل رشک ہوتا ہے۔یعنی عورت کسی بھی روپ میں خداکی بنائی ہوئی ایک ایسی مخلوق ہے جس کے بنا مرد کچھ بھی نہیں اور اس کے لیے دنیا بھی بے رنگ ہو جاتی ہے!!
کہتے ہیں کہ کوئی بھی خاتون منسٹر، کلکٹر،ڈاکٹر یا کسی اور عہدہ پر فائز ہو اور عہدہ کی مناسبت سے کتنی ہی سخت گیر ہو لیکن اس خاتون کے اندر ممتا اور انسانیت کا سمندر ہنوز قائم رہتا ہے۔روزمرہ کی مصروفیات کے دؤران کسی نہ کسی موقع پر وہ یہ ثابت کردیتی ہیں کہ ان کا موجودہ عہدہ عارضی یا دنیاوی ہے لیکن ان کے اندر موجود انسانیت اور ممتا انمٹ ہے۔
اسی بات کا ثبوت آج شام وزیرتعلیم تلنگانہ مسز پی۔سبیتا اندراریڈی نے اس وقت دیا جب وہ حیدرآباد سے اپنی گاڑیوں کے تیز رفتار قافلہ کے ساتھ وقارآباد ضلع کے تانڈور میں منعقدہ ایک سرکاری پروگرام میں شرکت کے بعد حیدرآباد واپس ہورہی تھیں۔
اسی دوران جب وزیرتعلیم کی گاڑیوں کا قافلہ تیزرفتاری کےساتھ رواں دواں تھاتو تانڈور اور وقارآباد کےدرمیان دھارورمنڈل کے قریب اسکول کی چھٹی کےبعد طلبہ پیدل اپنے مکانات کوواپس ہورہے تھے کہ کار میں سوار وزیرتعلیم مسز پی۔سبیتا اندرا ریڈی کی نظر اچانک ان طلبہ میں سے ایک طالب علم کے پیروں پر پڑگئی جسے دیکھ کر وہ چونک گئیں۔کیونکہ اس طالب علم کے پیروں میں چپل موجود نہیں تھی۔
جسے دیکھ کر وزیرتعلیم مسز پی۔سبیتا اندرا ریڈی نے ڈرائیور کو ہدایت دیتے ہوئے اپنی گاڑی کو فوری رکوادیا اس کے ساتھ ہی ان کی گاڑی کے ساتھ موجود سیکورٹی عملہ اور پارٹی قائدین کی گاڑیاں بھی اچانک روک دی گئیں۔
بعدازاں وزیرتعلیم اپنی گاڑی سے نیچے اتریں اور اس لڑکے کے پاس پہنچ کر انہوں نے اس لڑکے سے پوچھا کہ”وہ ان سخت راہوں پر چپل کیوں نہیں پہنا ہے؟”۔ اور بغیر چپل کے کس طرح چلتا ہے!؟”
جس پر اس طالب علم نے وزیرتعلیم مسز پی۔سبیتا اندراریڈی کو بتایا کہ اس کے پاس چپل موجود ہیں اور اس کے گھر پر ہیں۔اس نے بتایا کہ کیچڑ کے باعث چپل خراب ہونے کے ڈر سے وہ چپل نہیں پہنتا۔جس پر وزیرتعلیم نے ممتا کے ساتھ اس طالب علم کی پیٹھ تھپتھاتے ہوئے کہا کہ چپل نہ پہننے سے پیر خراب ہوجاتے ہیں لہذا وہ کل سے ضرور چپل پہن کر اسکول کو جائے۔

بعدازاں وزیرتعلیم نے وہاں موجود تمام طلبہ میں اپنی گاڑی میں موجود ڈکشنریز بطور تحفہ دیتے ہوئے انہیں تلقین کی کہ وہ بہترتعلیم حاصل کرتے ہوئے سماج میں ایک مقام حاصل کرتے ہوئے اپنے والدین کا سہارا بنیں اور ساتھ ہی ریاست و ملک کی ترقی کا حصہ بنیں۔
یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ وزیرتعلیم مسز پی۔سبیتا اندرا ریڈی اس سے قبل دو مرتبہ اس وقت انسانیت کا مظاہرہ کرچکی ہیں جب ان کی گاڑیوں کا قافلہ وقارآباد سے حیدرآباد کی سمت رواں تھا تو راستے میں حادثہ کے شکار زخمیوں کو دیکھ کر اپنی گاڑی رکوائی تھی اور انہیں فوری ہسپتال منتقل کرنے کا نظم کرتے ہوئے ہسپتال کو فون کرکے ڈاکٹرز کو ہدایت دی تھی کہ ان زخمیوں کو فوری بہتر علاج فراہم کیا جائے۔
ان واقعات کی ویڈیوز اور تفصیلات سحر نیوز ڈاٹ کام کی ان لنکس پر موجود ہیں:۔ ⬇️

