پروفیسر بیگ احساس، اردوفکشن اور تنقید کا ایک اہم اور معتبر نام :آن لائن تعزیتی اجلاس سےمختلف دانشوروں کا خطاب

پروفیسر بیگ احساس،اردو فکشن اور تنقید کا ایک اہم اور معتبر نام
شعبہ اردو اور المنائی یونیورسٹی آف حیدرآباد کا آن لائن تعزیتی اجلاس 
مختلف دانشوروں کا اظہار تعزیت

حیدرآباد :20۔ستمبر (سحرنیوزڈاٹ کام/پریس نوٹ)

شعبہ اردو و المنائی یونیورسٹی آف حیدرآباد کی جانب سے پروفیسر بیگ احساس کے سانحہ ارتحال پر آن لائن تعزیتی اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔اجلاس کا آغاز شعبہ کے ریسرچ اسکالر نسیم الدین امانت کی قرات کلام پاک سے ہوا۔

ابتدا میں پروفیسر سید فضل اللہ مکرم صدر شعبہ اردو نے اپنے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہو کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں جامعہ اساتذہ کے تین اساتذہ کا انتقال ہوا،جناب نذیر احمد اور پروفیسر فاطمہ بیگم پروین کی رحلت کا افسوس ہی رہا کہ اب پروفیسر بیگ احساس داغِ مفارقت دے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیگ احساس ایک بہترین افسانہ نگار،معیاری نقاد،شفیق استاد،نامور ادبی صحافی اور بہترین انسان تھے۔ان کے انتقال سے ایک ایسا خلا پیدا ہوا جس کا پر ہونا نہایت مشکل ہے۔

پھر انہوں نے یونیورسٹی آف حیدرآباد کے وائس چانسلر پروفیسر بی جے راو، پروفیسر کرشنا ڈین اسکول آف ہیومانیٹیز، پروفیسر پرساد شعبہ سنسکرت اور پروفیسر بھونسلے صدر سنٹر فار لسانیات و ترجمہ اورممتاز شاعر رفیق جعفر کا تعزیتی پیام پڑھ کر سنایا۔ان تمام نے اپنے تعزیتی پیام میں کہا کہ ہم ایک اہم ادیب سے محروم ہوگئے ہیں انہوں نے اپنے دور صدارت بہترین کام انجام دئیے ہیں اور انہوں نے ان کے افراد خاندان سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہارکیا۔

آن لائن تعزیتی اجلاس سے ملک کی بڑی جامعات سے مختلف پروفیسرز نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

پروفیسر رحمت یوسف زئی سابق صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد نے کہا کہ ہاے ہم ایک اچھے قلمکار اور بہترین دوست سے محروم ہوگئے۔وہ ایک فکشن نگار ہی نہیں تھے بلکہ بہترین مصور بھی تھے۔

پروفیسرنسیم احمد سابق صدر شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی نے کہا کہ پروفیسر بیگ احساس سے میری ملاقاتیں کم رہیں مگر انہوں نے مجھ پر اچھا تاثر چھوڑا وہ دوران سفر بھی نماز پڑھا کرتے تھے۔

پروفیسر معین الدین جینابڑے،جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے ایک بڑے قلمکار اور بہترین انسان سے محروم ہونے پر دکھ کا اظہار کیا۔

پروفیسر ارتضی کریم صدر شعبہ اردو اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس نے بیگ احساس سے اپنے دیرینہ تعلقات کا اظہار کرتے ہو کہا کہ ہم حیدرآباد کی تہذیب و ثقافت کے ترجمان سے محروم ہوگئے ہیں۔

پروفیسر خواجہ اکرام الدین جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نے بیگ احساس کی تخلیقی صلاحیتوں کا سراہا اور بہترین استاد محرومی کا اظہار کیا۔

پروفیسرشمیم حنفی،ڈاکٹر بیگ احساس اور رحمٰن عباس۔ (فوٹو بشکریہ : یوٹیوب)

پروفیسر شہزاد انجم صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے بیگ احساس کے اپنے بڑے بھائی پروفیسر ظفر الدین مرحوم سے تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بیگ احساس کے انتقال سے اردو دنیا ایک عظیم قلمکار سے محروم ہوگئی۔

پروفیسر سید سجاد حسین سابق صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف مدراس نے پروفیسر بیگ کی کئی خوبیاں بیان کیں اور ان کے انتقال کو ناتلافی نقصان قرار دیا۔

پروفیسر شوکت حیات سابق صدر شعبہ اردو امبیڈکر اوپن یونیورسٹی نے بیگ احساس کی یونیورسٹی کے مختلف نصابی کورسس کی تیاری میں ان کے تعاون پر اظہار خیال کیا۔

پروفیسر اشرف رفیع سابق صدر شعبہ اردو جامعہ عثمانیہ نے بیگ احساس سے جذباتی وابستگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بہترین استاد، بہترین منتظم اور بہترین مدیر رسالہ تھے۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ بہترین قاری بھی تھے۔

پروفیسرعبدالرب استاد نے بیگ احساس کو ایک ایسا افسانہ نگار قراردیا جنہوں نے عالمی سطح پر شہرت حاصل کی تھی

پروفیسرنسیم الدین فریس صدر شعبہ اردو مانو نے بیگ احساس کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوے ان کی تخلیقی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔

پروفیسر بشیر الدین سابق صدر شعبہ اردو وینکٹیشورا یونیورسٹی تروپتی نے بیگ احساس کی تقریری صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔

ممتاز ناول نگار ڈاکٹر صادقہ نواب سحر نے انہیں ایک عظیم فکشن نگار قرار دیا۔

شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد کے اساتذہ پروفیسر حبیب نثار، ڈاکٹر زاہد الحق، ڈاکٹر اے آر منظر، ڈاکٹر محمد کاشف اور ڈاکٹر نشاط احمد نے بیگ احساس کی مختلف خوبیوں کا تذکرہ کیااور ان کے انتقال کو نہ صرف ذاتی بلکہ شعبہ اور اردو ادب کا بڑا خسارہ قرار دیا۔

ممتاز صحافی ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے طالب علمی کے دوران شعبہ اردو کی مخالفت کا تذکرہ کیا اسکے باوجود پروفیسر بیگ احساس نے نہ صرف ان کی اصلاح کی بلکہ ان کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کرنے والا بہترین استاد قرار دیا۔

ڈاکٹر نادراالمسدوسی نے منظوم اظہار تعزیت پیش کیا۔ڈاکٹر اسلم فاروقی، ڈاکٹر طیب خرادی اور روحیں گلناز نے اظہار تعزیت کیا۔

Picture Credit : The Wire

پروفیسر بیگ احساس کی دختر فرح تزئین نے انتہائی غمگین لہجہ میں اپنے بابا کو یاد کیا اور کہا کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں محض ان ہی کی بدولت ہیں انہوں نے تمام مقررین کا شکریہ ادا کیا۔

اس تعزیتی اجلاس میں ڈاکٹر کیرتی جاولے صدر شعبہ اردو مرہٹواڑہ یونیورسٹی اورنگ آباد،ڈاکٹر ابرارالباقی، ڈاکٹرشیخ سلیم، ڈاکٹر نورالامین،ڈاکٹر عظمی تسنیم ٖپونے اور کئی اساتذہ طلبا و طالبات اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔

پروفیسر سید فضل اللہ مکرم نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور شعبہ کی جانب سے پروفیسر بیگ احساس پر ایک سمینار کے انعقاد کی تجویز رکھی۔ڈاکٹر طیب خرادی کی دعا پر تعزیتی اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

نوٹ : چار تصاویر پروفیسر بیگ احساس کی دختر فرح تزئین صاحبہ کے شکریہ کے ساتھ ان کی فیس بک ٹائم لائن سے لی گئی ہیں۔