گجرات کے ایک گاؤں میں نصف شب کے بعد 8 شیروں کی گشت، دیہاتی خوفزدہ، منظر سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید، ویڈیو وائرل

سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

گجرات کے ایک گاؤں میں نصف شب کے بعد 8 شیروں کی گشت
دیہاتی خوفزدہ، واقعہ کامنظر سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید،ویڈیو وائرل

حیدرآباد: 17۔فروری
(سحرنیوزڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)

گجرات کے ایک ساحلی گاؤں میں نصف شب کےبعد اچانک لوگ گایوں کی آوازوں اور کتوں کی خوفناک بھونک پر گہری نیند سے جاگ گئے۔جب انہوں نے اپنے گھروں سے باہر جھانک کر دیکھا تو ان کے ہوش اس وقت اڑگئے جب انہوں نےیہ منظر دیکھا کہ گاؤں کی گلیوں میں 8 شیر آرام کے ساتھ گشت کررہے ہیں۔

یہ منظر ان کے لیے خوفزدہ اور ہوش اڑا دینے والا تھا۔تاہم خوش قسمتی سے ان 8 شیروں کی گینگ کی جانب سےبنا کسی حملہ یا خون خرابے کے آزادانہ چہل قدمی کے دؤران محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے انہیں بھگا دیا۔جس کے بعد گاؤں والوں نے راحت کی سانس لی۔

اس سارے واقعہ کا منظر سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید ہوگیا اور اس کے بعد اس کے فوٹیج سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہوگئے۔

یہ واقعہ ضلع امریلی کے راجولا تعلقہ کے رام پارہ گاؤں میں پیش آیاہے۔ایک مقامی شخص کےمطابق شیر گزشتہ ایک سال سے تقریباً ہر رات گاؤں میں داخل ہو رہے ہیں۔اور یہ واقعہ منگل کو پیش آیا ہے۔بعدازاں محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کی جانب سے گاؤں سے ان شیروں کی ٹولی کو بھگادیا گیا۔رام پارہ پیپاوا بندرگاہ کے علاقے کی سرحد پر واقع ہے اور شیترونجی وائلڈ لائف ڈویژن کے راجولا رینج میں آتا ہے۔

میڈیا اطلاعات کےمطابق منگل کی نصف شب کے بعد ایک بجے کے آس پاس کتوں نےگلیوں میں بھونکنا شروع کردیا اور کسانوں کے گھروں میں باندھی گئیں گایوں نے آوازیں نکالنی شروع کر دی جس کے بعد گاؤں والے جاگ گئے۔جب چند نوجوان جمع ہوکر گروپ کی شکل میں یہ دیکھنے کے لیے گئے کہ کیا ہو رہا ہے تو انہوں نے دیکھا کہ 8 شیر گاؤں میں آزادانہ طورپر گھوم رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق رام پارہ گاؤں کی سرپنچ ثنا واگھ کےشوہر سونل واگھ نے بتایاکہ گاؤں کےداخلی دروازے کےقریب پالڈی شیری میں سادول لالہ واگھ کی رہائش گاہ پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں میں ان شیروں کی آمد اور گشت کا منظر ریکارڈ ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ شیر جہاں پہنچے تھے وہیں ایک رہائشی اسکول بھی ہے جس میں 150 طلبہ رہتے ہیں۔

سونل واگھ نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے شیر تقریباً ہر رات ہمارے گاؤں میں داخل ہورہے ہیں۔لہذا رامپارہ کے تقریباً 5,000 عوام گایوں اور کتوں کے بھونکنے اور آوازیں نکالنے جیسے الارم پر جاگنےکےعادی ہوگئے ہیں،جو ان شیروں کی کی آمد اور موجودگی کو دور سے ہی سونگھ لیتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ شیروں کو دیکھنے کے بعد انہوں نے فوری محکمہ جنگلات کے مقامی عہدیداروں کو اطلاع دی جو گاؤں پہنچ گئے اور شیروں کو بھگا دیا۔

انڈین فاریسٹ سرویس (IFS#)کے عہدیدار مسٹر سسانتا نندا کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے 45 سیکنڈ کے اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شیر آرام کےساتھ گاؤں کی ایک گلی میں داخل ہورہے ہیں اور وہاں چند شیر وہاں موجود ایک دیوار پر چڑھ جاتے ہیں۔اسی دؤران دور سے آنے والی ایک گاڑی(شاید محکمہ جنگلات کےعہدیداروں کی ہو)کی رؤشنی کو دیکھ کر دوبارہ آرام کے ساتھ واپس لوٹ رہے ہیں۔اس ویڈیو کو اب تک 8 لاکھ 65 ہزار سے زائد سوشل میڈیا صارفین نے دیکھا ہے۔

 

سونل واگھ نے انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ گاؤں کے 50 فیصد باشندے زراعت سےوابستہ ہیں جبکہ باقی پیپاو بندرگاہ میں یا اس کےآس پاس کام کرتے ہیں جو بندرگاہ کی سرگرمیوں سےمنسلک ہیں۔انہوں نے کہاکہ شیروں کےخوف کے باعث کسان رات کو اپنے کھیتوں میں جانے کی ہمت نہیں کرپاتے۔

شیروں کی وجہ سے کسانوں کو دن کے وقت بھی چوکنا رہنا پڑتا ہے کیونکہ شیر ان کے کھیتوں کے کنارے پر آرام کر رہے ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے گاؤں میں شیر تقریباً ہر جگہ موجود ہیں۔سونل واگھ نے بتایا کہ گاؤں کے تین نوجوانوں کےخلاف محکمہ جنگلات نے مقدمہ درج کیاتھا جب انہوں نے چند ماہ قبل سڑک پر شیروں کا سامنا کرتے ہوئے اس کی ویڈیو بنائی تھی۔سونل واگھ نے بتایاکہ شیر اکثر گاؤں میں آوارہ مویشیوں کا شکار کرتے ہیں۔لیکن انہوں نے یہ بھی تسلیم کیاکہ یہ شیر کسانوں کی فصلوں کو نیل گایوں اور دیگر جانوروں سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں جو رات کے وقت کھیتوں پر داخل ہوکر فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق راجولا رینج کے رینج فاریسٹ آفیسر (آر ایف او) یوگراج سنگھ راتھوڑ نے کہا کہ اس علاقے میں شیروں کی افزائش ہو رہی ہے۔”بھیرائی وڈی،ایک محفوظ جنگل ہے جو رام پارہ گاؤں کےقریب واقع ہے۔اس کے علاوہ ٹورینٹ پاور کو الاٹ کی گئی زمین کا ایک بہت بڑا حصہ گینڈو باول(پروسوپس جولی فلورا) اور دیگر جھاڑیوں سے ڈھکا ہواہے،جو شیروں کےلیے ایک مثالی اور آرام دہ رہائش فراہم کرتا ہے۔لہذا اس علاقے میں شیروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق شیر گُرکے اس جنگل اور گجرات کےسوراشٹر کےعلاقے میں جوناگڑھ،گرسومناتھ،امریلی اور بھاو نگر اضلاع میں پھیلے ہوئے دیگر محفوظ علاقوں میں پائےجاتے ہیں۔اس علاقےمیں گھومنے والے شیر افریقہ کے بعد شیروں کی واحد جنگلی آبادی ہیں۔ریاست کےمحکمہ جنگلات کے مطابق 2020ء میں شیروں کی آبادی تقریباً 674 ریکارڈ کی گئی تھی۔

آر ایف او نے کہاکہ ہمارا عملہ شیروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے انہیں گاؤں میں داخل ہونے سے روکنے کی تمام کوششیں کرتا ہے محکمہ جنگلات کی جانب سے رام پاڑہ کے ایک شخص کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔اور شیروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کےلیےعلاقے میں ایک تجربہ کار وائلڈ لائف ٹریکر بھی تعینات کیا گیا ہے۔

فاریسٹ آفیسر یوگراج سنگھ راتھوڑ نے مزید کہا کہ سب سے بڑی تشویش قریبی ساحلی ہائی وے،پیپاو۔سریندر نگر ریلوے لائن اور رام پارہ کو دوسرے گاؤں سے جوڑنے والی سڑکیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ شیر سڑکوں اور ریلوے ٹریک پر نہ چلے جائیں بصورت دیگر حادثات رونما ہوسکتے ہیں،جس سےجانی نقصان کا امکان بھی ہے۔انہوں نے بتایاکہ اتفاق سے ہر سال اس ریلوے لائن پر ٹرینوں کی زد میں آکر شیروں کے زخمی یا ہلاک ہونے کے واقعات ہوتے ہیں۔

یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ جولائی 2021 کے اوائل میں گجرات کے احمد آباد ضلع میں سڑک پر پانچ شیروں کی ٹولی نے گشت کرتے ہوئے عوام کو خوفزدہ کردیا تھا۔اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل اس حیرت انگیز واقعہ کے ویڈیو میں پانچ شیروں کو باآسانی دیکھا گیا تھا جو کہ سڑک کے کنارے روڈ ڈیوائیڈر کی آہنی جالی کے قریب سے گزر رہے تھے۔جن میں دو شیر کے بچے بھی تھے۔

جبکہ ٹوئٹر پر راجو ورما نامی صارف نے بھی اس واقعہ کا ایک منٹ کے وقفہ کا ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج (ویڈیو) ٹوئٹ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں "

گجرات کی سڑک پرشیروں کی آزادانہ گشت، خوبصورت نظارہ،ویڈیوس سوشیل میڈیا پر ہوئے وائرل

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے