الہ آباد کے ہسپتال میں خاتون کی جانب سےنماز ادا کرنا کوئی جرم نہیں، خاتون کے خلاف کیس درج کرنے کی خبریں غلط، پولیس کا بیان

سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

ہسپتال میں خاتون کی جانب سےنماز ادا کرنا کوئی جرم نہیں
خاتون کے خلاف کیس درج کرنے کی خبریں غلط،الہ آباد پولیس کا بیان

لکھنؤ:24۔ستمبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

اترپردیش کے پریاگ راج(الہ آباد) کے ایک سرکاری ہسپتال میں وارڈ کے باہر مریض کے ساتھ موجود ایک مسلم خاتون کی جانب سے تنہا نماز کی ادائیگی کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔جس کے فوری بعد چند میڈیا گروپس نے ایسی خبروں کے ذریعہ ہلچل پیدا کردی تھی کہ الہ آباد (پریاگ راج) پولیس نے اس خاتون کےخلاف کیس درج کرلیاہے۔جس کی شدید مخالفت شروع ہوگئی تھی۔

بعدازاں گزشتہ رات ہی پریاگ راج پولیس نے باقاعدہ ایک پریس نوٹ پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ جاری کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ”وائرل ویڈیو کی تحقیقات میں پتہ چلاہےکہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون بغیرکسی غلط ارادے کے کسی کے کام یا نقل وحرکت کو متاثر کیے بغیر،ہسپتال میں داخل اپنے مریض کی جلد صحت یابی کی دعا کررہی تھیں۔ان کا یہ عمل کسی جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔اور اس خاتون کے خلاف کیس درج کیے جانے کی اطلاعات غلط ہیں۔

وہیں اس واقعہ کے بعد ہسپتال کے عہدیداروں نے مریضوں،ان کے رشتہ اور عملہ کو ایسی سرگرمیوں کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ تیج بہادر سپرو ہسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایم کے اکھوری نے کہا کہ” ہم نے وارڈز میں ایسی سرگرمیوں کے خلاف سخت وارننگ جاری کی ہے۔یہ ایک عوامی جگہ ہے۔انہوں نے اس خاتون کی شناخت کرتے ہوئے بتایا کہ”وہ ڈینگی وارڈ میں ایک مریض کے ساتھ اٹینڈنٹ (تیماردار) کے طور پر ہیں۔اورہم نے تمام وارڈ انچارجوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسی حرکت کی اجازت نہ دیں۔ہم نے خاتون سے بھی کہا ہےکہ وہ دوبارہ ایسا نہ کریں۔

یہ ویڈیو واٹس ایپ گروپس اور دیگر پلیٹ فارمز پر اس تبصرہ کے ساتھ وائرل کیے گئے کہ”عوامی مقامات پرنماز پڑھناغیرقانونی ہے۔وہیں سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر ہسپتالوں میں لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کی صحتیابی کے لیے اپنے اپنے مذاہب کے طریقہ سے دعائیں مانگیں تو اس میں کیا حرج ہے؟

یاد رہے کہ اترپردیش حکومت کی جانب سےلکھنؤ کے ایک نامور مال میں کی گئی دس سیکنڈ میں نماز کی ادائیگی والی شرپسندانہ حرکت کے بعد سے ریاست اترپردیش میں عوامی اور کھلے مقامات پر تمام مذہبی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ان شرپسندوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔وہیں جاریہ ماہ ہی مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ڈی بی مال کےعملہ کی جانب سے مال کے ایک سنسان مقام پر نماز ادا کرنے کے دوران بجرنگ دل کارکنوں کی جانب سے احتجاج،مال کے درمیان میں بیٹھ کر نعرہ بازی اور ہنومان چالیسیہ پڑھنے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔جس کے بعد اس مال میں بھی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی۔

جبکہ گزشتہ دنوں مغربی بنگال سے اجمیر کی درگاہ جانے والے 15 زائرین کو اترپردیش پولیس نےاس وقت تحویل میں لیا تھا جب وہ ایک ڈھابہ پر بس کے رکنے کے بعد باجماعت نماز اداکررہے تھے۔جس کے خلاف بجرنگ دل والوں نے احتجاج کیا تھا۔بعدازاں ان زائرین پر جرمانہ عائد کرکے چھوڑ دیا گیا تھا۔ان مسافروں نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ اترپردیش میں عائد پابندی سے ناواقف تھے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے