تلگو زبان میں ڈاکٹریٹ کی تکمیل پر آفرین بیگم کو ایم ایل سی کویتا نے تہنیت پیش کی
حیدرآباد/کاماریڈی۔26۔فروری (سحر نیوزڈاٹ کام)
آفرین بیگم کی جانب سے تلگوذریعہ تعلیم کے ذریعہ تین سالہ مختصر عرصہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرتے ہوئے یونیورسٹی میں ریکارڈ قائم کرنے پر رکن قانون ساز کونسل و سابق رکن پارلیمان نظام آباد شریمتی کے ۔کویتا نے آفرین بیگم کو کی تہنیت پیش کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی اور بہتر مستقبل کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے تمام ممکنہ تعاون کا تیقن دیا۔
آفرین بیگم کا تعلق ضلع کاماریڈی کے بانسواڑہ سے ہے جنہوں نے تلگو زبان سے ڈاکٹریٹ حاصل کرتے ہوئے ایک مثال قائم کی اور یہ ثابت کیا کہ کسی بھی زبان کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ آفرین بیگم نے یہ سنگ میل انتہائی قلیل عرصہ میں طئے کیا تلنگانہ یونیورسٹی نے انہیں تلگو ادب سے متعلق تحقیق پر گزشتہ سال کے اواخر میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی۔
رکن قانون ساز کونسل و دختر وزیر اعلیٰ کے سی آر شریمتی کلواکنٹلہ کویتا نے آفرین بیگم کو اپنی رہائش گاہ واقع حیدرآباد پر مدعو کیا اور ان کےاس کارنامہ پر ان کی زبردست ستائش کرتے ہوئے ان کی شال پوشی کرتے ہوئے تہنیت پیش کی اورایک یادگار مومنٹو بھی حوالےکیا۔
رکن قانون ساز کونسل شریمتی کے ۔ کویتا نے آفرین بیگم کی اس کامیابی کونہ صرف مسلم بلکہ ہر طبقہ کی لڑکیوں کیلئے مثالی قراردیا اور کہا کہ لڑکیاں اگر عزم و حوصلہ سے کام لیں توانکے لیے کوئی بھی کام مشکل نہیں ہےانہوں زور نے دیکر کہا کہ کسی بھی زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور آفرین بیگم نے اسے ثابت کردکھایا ہے۔
کے۔کویتا نے کہا کہ ایک مسلم لڑکی ہوتے ہوئے تلگو زبان سے ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرناقابل ستائش اور قابل تحسین اقدام ہے۔ آفرین بیگم نے رکن قانون ساز کونسل کا شکریہ ادا کیا۔ اس تہنیتی تقریب میں تلنگانہ جاگرتی جنرل سکریٹری نوین چاری، نائب صدور راجیو ساگر اور پروفیسر کانکیا بھی موجود تھے۔
آفرین بیگم نے اپنی ڈاکٹریٹ کی تکمیل 3 سال کے قلیل عرصہ میں کرتے ہوئے یونیورسٹی میں ریکارڈ قائم کیا اور تلگو ادب میں بہترین قلم کار کے طورپر کئی مرتبہ یونیورسٹی کا بیسٹ اسٹوڈنٹ ایوارڈبھی حاصل کیا۔ آفرین بیگم نے اپنے اس سنگ میل پر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تلگو ادب میں ڈاکٹریٹ حاصل کرنے پر وہ کافی مسرور ہیں اور وہ اس کیلئے اپنے والدین، اساتذہ اور کلاس کے ساتھی طلبہ کی بھی کافی مشکور ہیں جنہوں نے ان کی ہر قدم پررہنمائی اور حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے خصوصاً اپنے پروفیسر کاناکیا اور اپنے والد کا شکریہ ادا کیا۔
آفرین بیگم نے مزید تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی ابتدائی بنیادی تعلیم انگریزی میڈیم سے حاصل کی اور انہیں تلگو زبان سے خصوصی انسیت تھی اس لیے انہوں نے تلگو ادب سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا عزم کرلیا۔ اسکول کی تعلیم کے بعد انہوں نے سائنس سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں تلگو سے بی اے کی تکمیل کی۔
بی اے کی تکمیل کے دوران وہ کالج میں ہمیشہ اول مقام پر رہیں۔ آفرین بیگم نے کہا کہ میری مادری زبان اردو ہے لیکن میں تلگو سے خصوصی لگاؤ رکھتی ہوں اور میں عموماً میرے تمام دوستوں سے تلگو زبان میں ہی گفتگو کرتی ہوں۔ آفرین بیگم نے کہا کہ پی جی تعلیم کے دوران انہوں نے تلگو ادب پر بہت سی کتابیں پڑھیں تاہم انہیں تلگو ادب میں تلنگانہ کے مصنفین کے مضامین کم ہی پڑھنے کو ملے۔ انہیں سارے پی جی نصاب میں صرف دو یا تین تلنگانہ کے مصنفین ہی ملے جس پر انہوں نے اس پر تحقیق کرنے کی ٹھان لی اور اس مضمون میں ڈاکٹریٹ کرنے کا ارادہ کرلیا۔
انہوں نےبتایا کہ ان کے دل میں سوال پیدا ہوئے کہ کیا تلنگانہ بھر میں تلگو ادب کے دو یا تین مصنفین ہی ہیں؟ جس کے بعد انہوں نے اس پر تحقیق شروع کی، تلگو جریدوں اور اخبارات میں اس پر مضامین لکھنے شروع کیے اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری 3 سال کے قلیل عرصہ میں حاصل کرلی۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد تلگو ادب کے ذریعہ ہی اپنا مستقبل بنانا ہے اور پروفیسر بننا اور تلگو ادب میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمندخصوصاً لڑکیوں کوتعلیم دینا اور ان کی رہنمائی کرنا ہے۔