ٹی آرایس دؤر حکومت میں مسلمانوں کی ترقی وزیراعلیٰ کا تاریخی کارنامہ: وزیرداخلہ کا بیان
حیدرآباد ۔26۔ فروری (پریس نوٹ/سحرنیوزڈاٹ کام)
ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے کہا ہے کہ ٹی آر ایس دؤر حکومت میں وزیر اعلیٰ کے سی آر کی قیادت میں اپنے چھ سالہ دور حکومت میں مسلم اقلیتوں کی فلاح و بہبود ایسے کارنامے ہیں جسے پچھلی حکومتوں نے اپنے 67 سالہ دور حکومت میں نہیں کیاتھا۔ ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے آج جاری کردہ اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیر بے بنیاد الزامات اور غیر صحت مند بیان بازی میں مصروف نظر آرہے ہیں جس سے نہ تو عوام کا بھلا ہوگا اور نہ ہی ریاست کا۔(وزیر داخلہ کا اشارہ بظاہرسابق وزیر جناب محمد علی شبیر کی جانب تھاجنہوں نے مسلمانوں کے مسائل پر ریاستی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا!!)
ریاستی وزیر داخلہ جناب محمدمحمود علی نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد سے ریاست میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ ملک بھر میں مشہور ہوئے ہیں اور ہماری منفرد و اختراعی اسکیمات کو دوسری ریاستیں اپنا رہی ہیں جس کی وجہ سے سابق وزیر کو تلنگانہ اور مسلمانوں کی ترقی ہضم نہیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گانگریس دور حکومت میں مسلمانوں کی تعلیم و تربیت پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ریاست بھر میں اس وقت مسلم بچوں کے لئے صرف 12 ریسیڈینشیل اسکولس موجود تھے جبکہ ٹی آر ایس حکومت نے اپنے چھ سالہ دور حکومت میں 204 اسکولس اور 80 جونیر کالجس قائم کئے ہیں جس میں 90,000 سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں جس کی مثال ملک بھر میں کہیں نہیں ملتی۔
ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ کانگریس دؤر حکومت میں مسلم لڑکیوں کی شادیوں کے نام پر برائے نام اسکیم پرعمل کیاجاتا تھا، جس کے مقابل ٹی آر ایس حکومت نے کے سی آر کی قیادت میں پچھلے چھ سالوں میں شادی مبارک اسکیم کے تحت 1,66,000سے زائد غریب اورمستحق مسلم لڑکیوں کی شادیاں کروائی گئی ہیں جس کے لیے تلنگانہ حکومت نے تقریباََ 1,239 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔
وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے اپنے صحافتی بیان میں کہا کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل سے قبل آئمہ وموذنین کو کبھی مشاہرہ نہیں دیا گیا جبکہ ٹی آرایس حکومت نے اپنے چھ سالہ دور حکومت میں دس ہزار آئمہ و موذنین کو 118 کروڑ روپئے دئیے ہیں وہیں کانگریس حکومت نے انیس الغرباء اور اسلامک سنٹر پر کبھی کام نہیں کیا۔تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت ہی ہے جس نے انیس الغرباء کے لیے چار ہزار چار سو گز زمین اور بیس کروڑ روپئیےجاری کئے اور اسلامک سنٹر کوکا پیٹ کے لیے 10 ایکر اراضی کے علاوہ 50 کروڑ روپئے جاری کئے اور اس کے تعمیراتی کام عنقریب شروع کیے جانے والے ہیں۔ وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ ملک بھر میں تلنگانہ حکومت نے پہلی مرتبہ مسلم بچوں کو اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لیے چیف منسٹر اوور سیز ریلیف فنڈ کے تحت بیس لاکھ روپئے نان ریفنڈیبل کے تحت دئیے جارہے ہیں اور اس اسکیم کے تحت گزشتہ چھ سالوں کے دؤران جملہ 206.98 کروڑ روپئے ادا کئے گئے۔
وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے سی آر نے ہمیشہ مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کو ترجیح دی ہے اسی لیے انہوں نے مسلم بچوں کے لیے ہر سال آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے علاوہ متعدد مسابقتی امتحانات کے لیے اعلیٰ پیمانے پر کوچنگ فراہم کی جاتی ہے جس کے لیے 340.65 کروڑو روپئے خرچ کئے گئےہیں اور اس کے تحت کئی مسلم طلباء کو بہترین ملازمتیں حاصل ہوئی ہیں۔
جناب محمد محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی فلاحی اسکیمات کا احاطہ کرنےکے لیے کافی وقت درکار ہوگا انہوں نے سابق وزیر کو مشورہ دیا کہ بجائے غیر ضروری تنقید کرنے کے عوامی فلاح و بہبود کی فکر کریں تاکہ تلنگانہ کے مسلمانوں کا فائدہ ہو۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے ہمیشہ ریاست کے مسلمانوں کی بھلائی اور ترقی کو اہمیت دی ہےاور آگے بھی دیتی رہے گی۔
اسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے سیاسی میدان کو اپنایا ہے۔ آخر میں ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ سابق وزیر غیر ضروری تنقید کے بجائے مسلمانوں کی مزید فلاح و بہبود کے لیےصحت مند اور کارآمد منصوبے بنانے کی کوشش کریں۔
وزیر داخلہ جناب محمدمحمود علی نے کہا کہ سکریٹریٹ مساجد کی تعمیر کا جو وعدہ کیا گیا ہے ا س کو ہر حال میں پورا کیا گائے گااور سکریٹریٹ میں بہترین اور شاندارمساجد تعمیر کی جائیں گی۔