مدھیہ پردیش میں ملک کا سب سے مہنگا " باغِ آم "، حفاظت کے لیے 4 محافظ اور 6 کتے تعینات
مدھیہ پردیش/جبلپور:17۔جون(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)
آم کے دو درختوں اور ان پر موجود آموں کی حفاظت کیلئے کیا کوئی باغباں چار گارڈس اور 6 کتوں کی خدمات حاصل کرسکتا ہے؟ بات شاید عجیب اور ناقابل یقین لگے لیکن یہ سچ ہے۔
مدھیہ پردیش کے جبلپور میں ایک باغبانی کرنے والے جوڑے نے اپنے باغ میں موجود دنیا کے سب سے قیمتی اور مہنگے " میازکی ” نامی آم کے دو درختوں اور ان پر لگے ہوئے آموں کی حفاظت کے لیے گارڈس اور کتے متعین کردئیے ہیں۔

جاپانی نسل کے اس میازکی آم کی قیمت دو لاکھ 70 ہزار روپئے فی کلو بتائی جاتی ہے جو کہ اسی قیمت پر گزشتہ سال بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت ہوا تھا۔
انٹرنیٹ تحقیق پر پتہ چلا ہے کہ جاپان کے جنوبی علاقے میازاکی میں پیدا ہونے والے آم کو “ تائیو نو تاماگو “ کے نام سے پکارا جاتا ہے،جس کے معنی ہیں ” سورج کے انڈے "۔
جاپان میں ان آموں کو باقاعدہ بولی لگاکر خریدا جاتا ہے اطلاعات کے مطابق دوسال قبل ان آموں کی ایک جوڑی پانچ لاکھ این (جاپانی کرنسی) میں فروخت ہوئی تھی۔
سرخی مائل یاقوتی رنگ کے اس ایک آم کا وزن 350 گرام ہوتا ہے جس میں شکر کی مقدار عام آموں کے مقابل 15 فیصد زائد ہوتی ہے۔ان آموں میں اینٹی اوکسیڈنٹ ، فولک ایسڈاور بیٹا کروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے طبی طورپر اس آم کوہمیشہ تھکی ہوئی آنکھوں کے مریضوں اور قوت مدافعت کیلئے انتہائی فائدہ مند مانا جاتا ہے۔اور ان آموں کی فصل اپریل تا اگست تیار ہوتی ہے۔اور اس آم کو چبانے یا چوسنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ منہ میں رکھتے ہی یہ گھُل جاتاہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق جبلپور کے ساکن باغبانی کرنے والے جوڑے رانی اور سنکلپ پریہار نے چندسال قبل آم کے دو پودے لگائے تھے۔تاہم انہیں اس سلسلہ میں تھوڑا سا بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ آم کے دو پودے غیر معمولی یاقوت یا رنگین آم کے میازکی جاپانی آم ہیں۔
اس باغبان جوڑے نے بتایا کہ گزشتہ سال جب چند چوروں کو معلوم ہوا کہ ان کے پاس قیمتی آم کے درخت ہیں تو ان درختوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ درختوں پر لگے ہوئے آم بھی چوری کرلیے۔
تاہم انہوں نے ان درختوں کی دوبارہ آبیاری اور دیکھ بھال شروع کردی اور ان کی حفاظت کرنے لگے۔اب ان دو درختوں پر میازکی کے سات آم لگے ہوئے ہیں جس کی حفاظت اور چوروں سے بچانے کے لیے اس جوڑے نے چار گارڈس اور 6 کتے متعین کردئیے ہیں۔
سنکلپ پریہار سے جب پوچھا گیا کہ میازکی جیسے نایاب اور قیمتی آم کے پودے انہیں کہاں سے ملے تو انہوں نے بتایا کہ وہ پودوں کی خریدی کے لیے بذریعہ ٹرین چنائی (ٹاملناڈو) جارہے تھے تو ایک نامعلوم شخص نے انہیں ان آموں کے دو پودے دیتے ہوئے تاکید کی کہ ان پودوں کو اپنے بچوں کی طرح نگہداشت کریں اور ہم نے بناء کسی جانکاری کے ان دونوں پودوں کو اپنے باغ میں لگادیا۔
سنکلپ پریہار نے بتایا کہ پہلے تو انہوں نے اس آم کا نام اپنی ماں کے نام پر دامنی رکھ دیا تاہم تحقیق کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ یہ جاپانی نسل کے میازکی آم ہیں۔

سنکلپ پریہار کی بیوی رانی نے بتایا کہ کئی لوگوں نے ان سے ملاقات کرتے ہوئے ان میازکی آموں کی خرید ی کی خواہش ظاہر کی ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک جیولرس نے فی آم 21,000 روپئے کا آفر بھی دیا تھا۔
تاہم اس جوڑے نے ابھی تک کسی کو آم فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے بجائے وہ ان کو اگائیں گے۔اور اب انکے تحفظ کے لیے اس جوڑے نے چار گارڈس اور 6 کتوں کو متعین کردیا ہے۔