آدمی کو آدمی درکار ہے !
تانڈور یوتھ ویلفیئر کی ٹیم نے کوویڈ سے فوت غیرمسلم خاتون کی آخری رسومات کے انتظامات کیے۔
تانڈور۔7۔مارچ (سحرنیوزڈاٹ کام)
حقیرسیاسی مفادات کیلئے بھلے ہی چند فرقہ پرست طاقتیں اور میڈیا کا ایک مخصوص گوشہ صبح سے رات تک اور رات سے صبح تک اپنی زہریلی سوچ کے ذریعہ ایک مخصوص مذہب اور اسکے ماننے والوں کیخلاف زہر اگلتا رہے اور انکے خلاف برادران وطن کے ذہنوں میں زہر کے بیج بوتا رہے اور ساتھ ہی یہ انسانیت کو نوچنے والے انسان نماء گِدھ ملک میں انسانوں کو مذہبی خانوں میں بانٹنے اوراپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے اس ملک کی ہندو۔ مسلم بھائی چارگی کے درمیان بلند دیوار کھڑی کرنے میں مصروف ہوں۔
لیکن زمینی حقائق یہی ہیں کہ آج بھی دونوں جانب بڑی تعداد میں سحر ایسے لوگ ہیں جو ملک اور انسانیت کی دشمن ان مکروہ طاقتوں کے درمیان امن اورانسانیت کا پرچم بلند کیے ہوئے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو اس ملک کے صدیوں پرانے امن و بھائی چارگی ،دستور، سیکولرازم اور قوانین کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔
ایسا ہی ایک نظارہ آج اس وقت ضلع محبوب نگر کے کوسگی میں نظرآیا جب تانڈور یوتھ ویلفیئر کے مسلم نوجوانوں نے ایک کورونا وائرس سے متاثرہ غیر مسلم خاتون کی موت کے بعد تمام احتیاطی اقدامات کیساتھ اس غیر مسلم خاتون کی آخری رسومات کی ادائیگی میں متوفی کے خاندان کی مدد کرتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے اور اسلام اورمسلمان ہرگزویسے نہیں ہیں جیسا کہ اس ملک کے میڈیا کا ایک بڑا گروپ اور فرقہ پرست جماعتوں کے قائدین روز میڈیا اورسوشیل میڈیا کے ذریعہ اسکی غلط تصویر پیش کرتے ہیں اورانکے خلاف روز ایک نیا زہریلاپروپگنڈہ کیا جاتا ہے۔
کوسگی کی ساکن اس 60 سالہ خاتون کی کوروناوائرس سے موت کے بعد لواحقین نے تانڈور یوتھ ویلفیئر کے اسوان شریف سے ربط قائم کرتے ہوئے خاتون کی ہندو رسم و رواج کے تحت آخری رسومات کی ادائیگی میں تعاون کی گزارش کی۔
جس کے فوری بعد جناب سید کمال اطہر کی ہدایت پر تانڈور یوتھ ویلفیئر کے ارکان محمد شوکت قدیم تانڈور،محمد عرفان علی اندرانگر،اصغرحسین شاہی پور، نذیر احمد ایمبولنس سرویس اور حافظ توفیق نے تانڈور سے 35 کلومیٹر کا فاصلہ طئے کرتے ہوئے سحر ضلع محبوب نگر کے کوسگی پہنچےاور اس خاتون کی نعش کو وہاں کے شمشان گھاٹ تک منتقل کرتے ہوئے آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے متوفی کے افراد خاندان کو سونپ دیا۔
مولانا سہیل احمد عمری نے انکشاف کیا کہ گزشتہ دنوں بھی اسی خاندان میں کوویڈ سے متاثرہ ایک فرد کی دؤران علاج حیدرآباد کے گاندھی ہاسپٹل میں موت ہوگئی تھی تو بلدیہ کی مدد سے وہیں بالاپور میں آخری رسومات ادا کردی گئی تھیں۔ تاہم اسی خاندان کی اس خاتون کی موت کے بعد لواحقین نے تانڈور یوتھ ویلفئیر سے رابطہ کرتے ہوئے آخری رسومات کی انکے مقام کوسگی میں ادا کرنے میں تعاون کی درخواست کی اور ہمارے تیقن کے بعد ہی نعش کو گاندھی ہاسپٹل سے کوسگی لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اخیر میں مرحومہ کی تینوں بیٹیوں نے یہ کہتے ہوئے ٹیم کا شکریہ ادا کیا کہ ’’ ہم تمہارا یہ احسان زندگی بھر نہیں بھول سکتے ‘‘۔
جناب سید کمال اطہر نے اس سلسلہ میں جناب شوکت قدیم تانڈور,جناب عرفان علی اندرا نگر،جناب اصغر حسین شاہی پور،جناب نذیر احمدایمبولنس اور حافظ توفیق شاہی پور کے تعاون کا سحر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی ان ارکان کا یہ تعاون جاری رہے گا۔
یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ گزشتہ سال کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے تانڈور یوتھ ویلفیئر کی ٹیم تانڈور کے علاوہ قریبی مقامات میں کوروناوائرس سے متاثر ہوکر فوت ہونے والوں کی میتوں کی تغسیل، تجہیز اور تدفین جیسے فرضِ کفایہ کو بحسن خوبی اور بلاء خوف و خطر پورے وقار و احترام اور تمام احتیاطی اقدامات کیساتھ انجام دینے میں مصروف ہے۔
اور اب تک تانڈور یوتھ ویلفیئر کی ٹیم زائد از 37مسلم میتوں کی مکمل تجہیز و تکفین اور ایک درجن برادران وطن کی آخری رسومات کی ادائیگی میں تعاون کرتی آئی ہے۔ تانڈور یوتھ ویلفیئر کے ذمہ داران جناب سید کمال اطہر اور مولانا سہیل احمد عمری نے بتایا ہیکہ ان کاموں میں مصروف تانڈور یوتھ ویلفیئر کی ٹیم کو اس بات سے اچھی طرح واقف کروادیا گیا ہے کہ غیرمسلم حضرات کی اس سلسلہ میں مدد کرتے وقت صرف اور صرف انسانی ہمدردی ہمارے پیش نظر ہو اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کی کسی بھی مذہبی رسومات کا ہم ہرگز حصہ نہ بنیں۔
تانڈور یوتھ ویلفیئر کی اس انسانی جذبہ کے تحت کی جارہیں خدمات کی مسلمانوں کیساتھ ساتھ برادران وطن میں بھی ستائش کی جارہی ہے کہ کوویڈ سے فوت ہونے کے بعد خود خوفزدہ قریبی خونی رشتہ دار تک نعشوں سے دور رہتے ہیں تو ایسے میں تانڈور یوتھ ویلفیئر کے ذمہ داران اور ان کی ٹیم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔