گلبرگہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو کیے گئے رنگ پر ہندو جاگرتی سینا کا احتجاج، عمارت کے رنگ کی تبدیلی کا آغاز

بین ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

گلبرگہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو کیے گئے رنگ پر ہندو جاگرتی سینا کا احتجاج
رنگ کی تبدیلی کا آغاز،درختوں کے رنگ کا کیا کیاجائے؟سوشل میڈیا پر سوال

کلبرگی/گلبرگہ: 13۔ڈسمبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/نمائندہ خصوصی)

اب ہر معاملہ کو مذہبی منافرت کےچشمے سے دیکھنے کا جنون سوار ہوگیاہے۔کلبرگی (سابقہ نام گلبرگہ) ہمیشہ سے ہی صوفی اورسنتوں کی سرزمین رہی ہے اور یہاں کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پوری ریاست کرناٹک اور ملک بھر کےلیے ایک مثال مانی جاتی ہے۔فرقہ وارانہ فسادات اورتعصبیت سے پاک گلبرگہ جوکہ کبھی نظام دؤر حکومت کا حصہ تھا اور آج بھی یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی عام ہے۔دونوں طبقات مل جل کر آپس میں کاروبار انجام دیا کرتے ہیں بھی مگر افسوس کہ اب یہاں مذہبی منافرت جڑ پکڑ رہی ہے جو کہ تشویشناک ہے۔!!

گلبرگہ ریلوے اسٹیشن ایک اہم ریلوے اسٹیشن ہے،جہاں سے حیدرآباد، بنگلوراور دیگر دور دراز مقامات تک جانے والی سینکڑوں ٹرینیں گزرتی ہیں۔ریلوے اسٹیشن انتظامیہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے ریلوے اسٹیشنوں کی توسیع و تزئین کے کاموں کے سلسلہ میں گزشتہ دنوں گلبرگہ ریلوے اسٹیشن میں بھی رنگ و روغن کا کام کیا۔اس دؤران انتظامیہ نے ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو ہلکے سبز  جسے پستہ گرین رنگ کہا جاتا ہے سے رنگ کردیا۔

جس کے خلاف ہندوجاگرتی سینا کلبرگی بھڑک گئی۔جبکہ رنگوں کاکسی ایک مذہب سےتعلق نہیں ہوتا اورقومی پرچم خود تین رنگوں پرمشتمل ہے۔ لیکن ہندوجاگرتی سینا کے کارکنوں نے گلبرگہ ریلوے اسٹیشن کے باہر احتجاج منظم کرتےہوئے کہاکہ ریلوے اسٹیشن مرکزی حکومت کی جائیداد ہوتی ہے اس طرح اسے مسجد کا رنگ دیا جانا انہیں ہرگز قبول نہیں ہے۔اور یہ ہندووں کے جذبات کےساتھ کھلواڑ ہے۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عوامی املاک کو کوئی بھی مذہبی رنگ نہ کیا جائے۔جو سرکاری رنگ طئے ہیں وہی رنگ کیا جائے۔

ہندو جاگروتی سینانے دھمکی دی کہ اگر اندرون پندرہ یوم گلبرگہ ریلوے اسٹیشن کا رنگ کسی اور رنگ میں تبدیل نہیں کیاگیا تو احتجاج میں شدت پید اکی جائے گی۔اس احتجاج کے دوران بھارت ماتا کی جئے کے نعروں کے ساتھ ریلوے انتظامیہ کے خلاف بھی نعرے لگائے۔

اس احتجاج کے فوری بعد گلبرگہ ریلوے اسٹیشن کے انتظامیہ نے ریلوے اسٹیشن کے رنگ کو تبدیل کرنا ہی مناسب سمجھا اور آج اس پستہ گرین رنگ پر پہلے سفید رنگ چڑھانے کے کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے۔اب دیکھنا ہوگا کہ انتظامیہ ریلوے اسٹیشن کو کونسا رنگ کرتا ہے۔؟

دوسری جانب اس معاملہ کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین اس ذہنیت کو موضوع بحث بناتے ہوئے کمنٹ کررہے ہیں کہ اسی ریلوے اسٹیشن کی عمارت کےسامنے سبز رنگ کے کئی درخت بھی موجود ہیں ان کا کیا کیا جائے۔؟جبکہ ایک صارف نے لکھا ہے کہ سبز رنگ سے اتنی نفرت کیوں؟ روز کھائی جانے والی ترکاریوں کا رنگ بھی سبز ہی ہوتا ہے اس کا کیا کریں گے؟

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے