تانڈور کے قدیم ترکاری بازار میں بلدیہ کی جانب سے فٹ پاتھ کے قبضے اور عارضی دُکانات منہدم کردئیے گئے

ریاستی خبریں ضلعی خبریں

تانڈور کے قدیم ترکاری بازار میں بلدیہ کی جانب سے فٹ پاتھ کے قبضے اور عارضی دُکانات منہدم کردئیے گئے

ترکاری کے تاجرین ،بلدیہ اور زرعی مارکیٹ کمیٹی کے درمیان تناؤ جاری،رکن اسمبلی کی مداخلت ناگزیر!!

وقارآباد/تانڈور:9۔جون (سحر نیوزڈاٹ کام)

ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے یہاں زرعی مارکیٹ کمیٹی ، بلدیہ اور ترکاری کے چھوٹے تاجرین کے خلاف ہنوز رسہ کشی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔!
اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس معاملہ کو سیاسی طور پر طول دیتے ہوئے اپنی اپنی انا کا مسئلہ بنالیا گیاہے! کیونکہ زرعی مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے سڑکوں پر کاروبار کرنے والے ترکاری ، ٹھیلہ بنڈی رانوں اور کسانوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ تانڈور کے قدیم ترکاری بازار، بسونہ کٹہ ، بلدیہ کے قریب اور مور مارکیٹ کے اطراف لگائی جانے والی ترکاری کی دُکانات کو رعیتو بازار میں منتقل کیا جائے۔

اس سے قبل انہیں جونیئر کالج گراؤنڈ منتقل ہونے کا فرمان جاری کیا گیا تھا جہاں سہولتوں کی عدم دستیابی کے خلاف پہلے ہی دن ان تاجروں نے احتجاج کیا تھا رعیتو بازار منتقلی کی ہدایت پر بھی ترکاری کے بیوپاریوں اور کسانوں نے احتجاج کیا تھا کہ فاصلہ طویل ہونے سے ان پر ذرائع حمل و نقل کا بوجھ پڑے گا۔

پھر بسونہ کٹہ پر دُکانات لگانے والوں کو زبردستی رعیتو بازار منتقل کیا گیا اور اس علاقہ میں پولیس کی مدد سے بیرکیڈ نصب کردئیے گئے۔

کل بلدیہ کے قریب دوبارہ ترکاری کی دُکانات لگائے جانے پر بلدی عہدیداروں نے کارروائی کرتے ہوئے ان دُکانات کو وہاں سے ہٹادیا اس معاملہ میں عہدیداروں کے سرکاری کام میں مداخلت کی مینجئر بلدیہ بچی بابو کی شکایت پر پولیس نے ترکاری کے تین تاجرین احمد ،سلطان اور زاکر کیخلاف کریمنل کیس درج رجسٹر کرلیا۔

اسی دوران آج آر ڈی او اور انچارج کمشنر بلدیہ تانڈور اشوک کمار کی ہدایت پر مینجئر بلدیہ بچی بابو کی نگرانی میں مہیلا بینک(قدیم) سے قدیم ترکاری بازار تک بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائی انجام دیتے ہوئے ان تاجرین کی جانب سے استعمال کیے جانے والے فٹ پاتھ اور سڑک پر تعمیر کردہ ان کی چھوٹی چھوٹی دُکانات اور موریوں پر قبضہ جات کو جے سی بی مشین کے ذریعہ منہدم کردیا گیا۔

اس انہدامی کارروائی کے دؤران ترکاری اور دکانات کے مالکین اور وہاں موجود ایک طبقہ کے نوجوانوں نے احتجاج کیا کہ انہیں کوروناوائرس کی وباء اور لاک ڈاؤن کے دؤران بیروزگار کیا جارہا ہے جبکہ پہلے ہی گزشتہ سال سے کوروناوباء کے باعث انہیں معاشی مسائل درپیش ہیں اور یہ دُکانات ہی انکے خاندان کے گزربسرکاذریعہ ہیں۔

تاہم پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ان تاجرین اور نوجوانوں کو وہاں منتشر کردیا۔

85؍لاکھ روپئے کے صرفہ سے تعمیر کے بعد چار سال تک رعیتو بازار کویونہی چھوڑد یا گیا تھا اب اس رعیتو بازار کو مکمل طورپر انٹی گریٹیڈ مارکیٹ میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

ایسے میں چند بیوپاریوں کا الزام ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے اس پریشان کن حالات میں اور لاک ڈاؤن کی آڑ میں محض سیاسی رسہ کشی کے ذریعہ ایک مخصوص طبقہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بیروزگار بنایا جارہا ہے!! جبکہ اس کاروبار سے سینکڑوں غریب بیوپاری وابستہ ہیں جس سے انکے ہزاروں افراد خاندان کو روزی روٹی حاصل ہوتی ہے!

ضرورت شدید ہے کہ اس سلسلہ میں رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی مداخلت کریں اور سیاسی داؤپیچ کے ذریعہ غریب بیوپاریوں کو پریشان کیے جانے والے اس معاملہ کو ختم کرنے کیلئے تاجرین سے بات کریں۔

انہیں متبادل مقام فراہم کرتے ہوئے اس مسئلہ کا موثر حل دریافت کریں اور ان غریب پریشان حال بیوپاریوں کی مشکلات کو ختم کریں کیونکہ کسی کا روزگار چھین لینا آسان ہے اور روزگار فراہم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

دوسری جانب آج بلدیہ کی جانب سے کی گئی اس انہدامی کارروائی اور سڑکوں پر سے ہٹائے گئے ناجائز قبضوں کی برخواستگی کے بعد عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پورے علاقے کو قبضہ کرلیا گیا تھا جہاں سے گاڑیاں تو دور پیدل چلنے والوں کو تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا! اب اس علاقہ کی صفائی کے بعد گاڑیاں اور پیدل افراد آسانی کیساتھ گزر سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے