عثمانیہ یونیورسٹی کے لوگو میں تبدیلی 1960ء میں عمل آئی
ٹی آرایس دؤرمیں نہیں،وزیر داخلہ تلنگانہ محمدمحمود علی کا بیان
حیدرآباد:14۔جون(سحرنیوزڈاٹ کام/پریس نوٹ)
ریاستی وزیر داخلہ محمد محمودعلی نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے” لوگو” کی تبدیلی کے سلسلہ میں آج کل سوشیل میڈیا پر تلنگانہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ اس نے یونو رسٹی کے” لوگو”میں تبدیلی کی ہے جس میں کسی قسم کی سچائی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونورسٹی کے” لوگو”کی تبدیلی کی جانکاری کے لیے پروفیسر ڈاکٹرایس۔اے شکور،صدر شعبہ اردو،عثمانیہ یونووسٹی کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ اس کے متعلق تمام تفصیلات اکٹھا کریں۔
جس پر پروفیسر ڈاکٹرایس۔اے۔شکور نے کافی محنت سے مستند دستاویزات کو وزیر داخلہ کے حوالے کیا۔ان دستاویزات کی روشنی میں وزیر داخلہ محمدمحمودعلی نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے” لوگو” کی جو تبدیلی ہوئی ہے اس کا آغاز 1951ء سے شروع ہوا۔
کیونکہ اسی سال سے یونیورسٹی کا ذریعہ تعلیم اردو سے انگریزی میں تبدیل ہوگیا۔اُس دور میں غیر محسوس طریقہ سے "لوگو” سے ایک ایک چیز کو حذف کیا گیا ۔
سب سے پہلے "لوگو ” سے نظام سابع نواب میر عثمان علی خاں کے تاج کو ہٹایا گیا۔اس کے بعد حدیث مبارکہ کو جو” لوگو” کے اوپری حصہ میں ہے اس کو سنسکرت عبارت سے بدلا گیا۔
1956 میں حیدرآباد اسٹیٹ کو آندھرا پردیش میں ضم کرنے کے بعد ” لوگو” کے آخری حصہ میں اردو کی تحریر جامعہ عثمانیہ کو تلگو زبان سے بدل دیا گیا۔
اس طرح 1960 سے پہلے”عثمانیہ یونیورسٹی کے لوگو” میں پوری طرح سے تبدیلی آئی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ "لوگو” کی تبدیلی کے متعلق سوشیل میڈیا پر جو خبریں نشر کی جارہی ہیں اس کا تعلق سالوں پرانا ہے اس میں موجودہ ٹی آر ایس حکومت کا کوئی رول نہیں ہے۔
وزیر داخلہ محمدمحمود علی نے کہا کہ عوام غیرضروری طور پر تلنگانہ حکومت پر الزامات عائد کر رہے ہیں جو سراسر غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن حضرات کے پاس 1960 ءکے بعد کے سرٹیفکیٹ موجود ہیں اس میں ” لوگو” کا مشاہدہ کیاجاسکتا ہے جس میں تبدیل شدہ ” لوگو” ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 1960 ءکے بعد سے یونیورسٹی سطح پر جو بھی سرکیولرز جاری کئے گئے ہیں ان بھی تبدیل شدہ” لوگو” ہی موجود ہے۔
وزیرداخلہ محمدمحمود علی نے کہا کہ یہ عمل 1960 سے پہلے ہوا اس وقت کانگریس پارٹی کی حکومت تھی۔اس میں حکومت تلنگانہ کا کوئی رول نہیں ہے۔
محمدمحمود علی نے عوام سے اپیل کی کہ غیر مصدقہ اور بے بنیادخبروں پر بھروسہ نہ کریں
انہوں نے سوشیل میڈیا اور میڈیا سے درخواست کی کہ میڈیا کے تقدس کو برقرار رکھیں غیرضروری اور بے بنیاد خبروں کو نشر نہ کیاجائے تاکہ ریاست میں امن وامان برقرار رہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ تاریخ کا علم نہ رکھنے والے لوگ غیر ذمہ دارانہ طور پر ٹی آر ایس حکومت پر الزامات عائد کررہے ہیں جس کی مذمت کی جاتی ہے۔