تلنگانہ: نظام آباد کے ایک سیلاب زدہ گاؤں کے گھروں میں مفت پک رہا ہے چکن :ویڈیو ہوا وائرل

ریاستی خبریں ضلعی خبریں

تلنگانہ: نظام آباد کے ایک سیلاب زدہ گاؤں کے گھروں میں مفت پک رہا ہے چکن
مرغیوں کے ساتھ تالاب کے پشتے پر سے گزرتے ہوئے لوگ،ویڈیو ہوا وائرل

حیدرآباد/نظام آباد:08۔ستمبر (سحرنیوزڈاٹ کام)

گزشتہ دو ہفتوں سے شدید بارش کے باعث پوری ریاست تلنگانہ پانی پانی ہوگئی ہے۔اضلاع حیدرآباد،نظام آباد،عادل آباد،ورنگل،نرمل کے بشمول کئی اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

ریاست کے تمام ذخائرآب،پراجکٹس،ندیاں،نالے،تالاب اور کنٹے پانی کے زائد ذخیرہ کے باعث لبریز ہوگئے ہیں اور ان سے زائد پانی کا اخراج جاری ہے۔

نرمل ضلع کے بھینسہ کا گڈنا واگو پراجکٹ کا منظر،زائد پانی کے اخراج کے لیے تمام 6 گیٹس کھول دئیے گئے ہیں۔

جہاں پانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے حکام ان آبی ذخائر سے پانی کا اخراج عمل میں لارہے ہیں وہیں دوسری طرف سے اتنی ہی مقدار میں ان ذخائر آب میں پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

ریاست کے کئی شہروں میں سیلابی پانی کالونیوں اور نشیبی علاقوں کے علاوہ سڑکوں پر بھی اپنا قبضہ جماچکاہے جس سے ٹریفک نظام پر بھی زبردست اثر پڑا ہے۔ریاست کے مختلف مقامات پر سیلابی پانی میں بہہ جانے سے ایک درجن سے زائد افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں وہیں اس شدید بارش کے باعث فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

سیلابی پانی میں نرمل ضلع کا بھینسہ ٹاؤن۔

ایسے میں نظام آباد ضلع کے ایک گاؤں کا ایسا ویڈیو وائرل ہوا ہے کہ جہاں کے زیادہ  گھروں میں چکن پک رہا ہے وہ بھی مفت!! اس پر کلو کے حساب سے نہیں بلکہ درجن کے حساب سے مرغیاں گھروں میں پکڑ کر لے جائی جارہی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق بارش کے باعث ہونے والے سرد موسم میں اس گاؤں میں دعوتیں بھی اڑائی جارہی ہیں اور کسی تیوہار جیسا سماں ہے! جی ہاں یہ سچ ہے۔وائرل ہونے والا ویڈیو نظام آباد ضلع کے چنتالور موضع کا بتایا جارہا ہے۔

نظام آباد ضلع میں بھی شدید بارش کے باعث تمام ذخائر آب لبریز ہوگئے ہیں،مواضعات میں موجود ندیاں، نالے،تالاب اور کنٹے بھی لبریز ہوکر اپنی سطح سے اوپر بہہ رہے ہیں اور ان کے پشتوں سے بڑی مقدار میں پانی کا اخراج جاری ہے۔

جکران پلی منڈل کے موضع چنتالور کا بھی یہی حال ہے اور وہاں موجود درکاسو تالاب بھی پانی سے لبریز ہوگیا ہے اور اس تالاب سے خارج ہونے والا پانی ہر طرف سیلاب کی شکل میں پھیل گیا ہے۔

اب آئیے جانتے ہیں ان مفت مرغیوں اور چکن کا معاملہ کیا ہے؟

دراصل اس تالاب کے قریب ہی پردیپ ریڈی نامی شخص کا ایک پولٹری فارم ہے اور اس پانی سے لبریز تالاب کا پانی اس پولٹری فارم میں بھی داخل ہوگیا ہے جہاں مرغیاں موجود ہیں اور یہ پولٹری فارم تالاب کے اس پانی میں نصف حد تک غرق ہوگیا ہے۔

پولٹری فارم میں بارش کے آغاز سے قبل جو مرغیاں تھیں وہ جوں توں اس پانی سے بچتے ہوئے ادھر اُدھر جگہ بناکر محفوظ رہیں اور کچھ کمزرو مرغیاں مربھی گئیں۔

ان میں سے کئی مرغیاں پانی کے ساتھ بہتے ہوئے کھیتوں اور مواضعات میں پہنچ گئیں جنہیں گاؤں والوں نے پکڑلیا اور جو مرغیاں پولٹری فارم میں محفوظ رہ گئی تھیں ان پر بھی کیا جوان اور کیا بچہ سب ان مرغیوں پر جھپٹ پڑے اور جس کے ہاتھ جتنی مرغیاں لگیں لیکر چلتے بنے۔

اس واقعہ کا ویڈیو یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔ ( ویڈیو 30 سیکنڈ ) ”

وائرل ہونے والے اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ایک شخص کے ہاتھ میں تین سے زائد مرغیاں نظر آرہی ہیں جو ہنسی خوشی اس تالاب کے پشتے سے خطرناک حد تک خارج ہونے والے پانی میں چلتے ہوئے ہی بلاء خوف مرغیاں لیکر جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

شاید یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب کبھی شدید بارشوں میں تالاب لبریز ہوجاتے ہیں تو عوام کو بناء کسی محنت و مشقت کے مچھلیاں ہاتھ لگ جاتی ہیں لیکن چنتالور موضع والوں کو اس بارش میں مرغیاں ہاتھ لگی ہیں!!

ایک طرف عوام شدید بارش اور سیلابی پانی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب مفت کی مرغیوں کا گوشت!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے