اے وطن تیرے لیے
یومِ آزادی ہند کی 75 ویں سالگرہ
حب الوطنی سے سرشار فلمی نغمے
یوم آزادی 2022ء کے موقع پر
خصوصی پیشکش/سحرنیوزسوشل میڈیا ڈیسک
ہندوستان نےجاریہ سال اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کرلیے ہیں۔مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سےملک بھرمیں آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پرمختلف پروگراموں کا انعقادعمل میں لایا جارہا ہے اور عوام میں بھی جوش وخروش ہے۔جن مجاہدین آزادی نے اپنی جانیں دے کر آزادی حاصل کی تھی اس کے ثمرات کیاحاصل ہوئے اورکس سے محروم رہے یہ الگ موضوع بحث مدعا ہے۔ویسے گزشتہ چند سال سے ملک میں مذہب،ذات پات اور طبقہ واریت کے واقعات،اشتعال انگیزی،میڈیا اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال انتہائی قابل افسوس ہیں!!۔
ایسے میں وطن پرستی پر مبنی بے شمار نغمے ہندی فلموں میں پیش کیے گئے ہیں لیکن موجودہ حالات میں جہاں نفرت کا ننگا ناچ ہورہا ہے وہاں سب سے زیادہ موزوں نغمہ”میرے دیش پریمیو،آپس میں پریم کرو دیش پریمیو”یا پھر ”زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو” ہے۔اور ہمیں ان نغموں میں چھپے پیغام کوسمجھنے کی شدید ضرورت ہے۔
ہندوستانی جمہوریت کا تہوار یعنی یومِ آزادی اور یوم جمہوریہ جب بھی آتے ہیں تو بچپن کی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔بچپن کی وہ یادیں جب ہم اسکولوں میں جایا کرتے تھے اور یومِ آزادی یا یومِ جمہوریہ کے موقع پر حب الوطنی سے سرشار نغمے پرچم کشائی کے بعد گایا کرتے تھے۔
ان نغموں کو گاکر ایک الگ ہی طرح کا مزہ آتاتھا اور ایک جوش کا احساس ہوتا تھا۔ذہن و دل ایک الگ ہی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے تھے۔ آج بھی جب آزادی کا یہ تہوار منایا جاتا ہے تو ان نغموں کو یاد کر کے ایسا لگتا ہے جیسے کھڑے ہو کر گانا شروع کردیں۔
بالی ووڈ کی فلموں میں آزادی پر مبنی ایسے کئی نغمے ہیں جوجب بھی بجتے ہیں تحریک آزادی اور شہیدوں کی یاد دلا کر آنکھوں کو نم کردیتے ہیں اور جسم میں ایک عجیب سی توانائی بھی بھردیتے ہیں۔حب الوطنی سے سرشار ایسے ہی چندنغمے قارئین کے لیے پیش ہیں۔ان نغموں نے ہمیشہ ہمیں مسحور کیا ہے۔یقیناً آپ بھی انہیں ضرور پسند کرتے ہوں گے۔(ان تمام نغموں کے یوٹیوب لنکس بھی ہر نغمہ کے ساتھ پیش ہیں)
1954 میں ستین بوس کی ہدایت کاری میں بنی فلم”جاگرتی”کا نغمہ”دے دی ہمیں آزادی بنا کھڑگ بنا ڈھال”کوہم کبھی نہیں بھول سکتے اور جب جب جمہوریت کا تہوار آتا ہے ہم اسے ضرور گنگناتے ہیں۔
"دے دی ہمیں آزادی بنا کھڑگ بنا ڈھال”
اس نغمہ کو پردیپ نے لکھاتھاجنہوں نے حب الوطنی پر مبنی کئی مشہور نغمے لکھے ہیں۔جاگرتی فلم میں ہی انھوں نے”آؤ بچو تمہیں دکھائیں جھانکی ہندوستان کی،اس مٹی سے تلک کرو یہ دھرتی ہے بلیدان کی” جیسا نغمہ بھی لکھاتھا اور یہ بھی بےمثال ہے۔بہر حال”دےدی ہمیں آزادی…‘ نغمہ کو لتا منگیشکر نے گایا تھا اور تقریباً 67 سال گزر جانے کے بعد آج بھی بالکل تازہ محسوس ہوتا ہے۔
یومِ آزادی یا یومِ جمہوریہ کے موقع پر جتنا”اے میرے وطن کے لوگو،ذرا آنکھ میں بھر لو پانی”نغمہ گایا اور سنا جاتا ہے شاید اتنا کسی دوسرے نغمہ کو نہیں۔کم ہی لوگوں کو اس بات کی جانکاری ہوگی کہ یہ نغمہ 1962 کی ہند-چین جنگ کے بعد شہیدوں کی یاد میں لکھا گیا تھا اورلکھنےوالے پردیپ ہی تھے۔دلچسپ بات یہ ہےکہ اس نغمہ کوبھی لتامنگیشکر نے ہی اپنی جادوئی آواز دی تھی۔اس نغمے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کوئی فلمی نغمہ نہیں ہے لیکن اتنا مشہور ہے کہ شاید ہی کوئی ہندوستانی ہو جو اس سے نابلد ہو۔
” اے میرے وطن کے لوگو، زرا آنکھ میں بھرلو پانی "
اس نغمہ سے جڑی ایک بات آپ کو ضرور بتادیں کہ جب”اے میرے وطن کے لوگو…‘ کو فروخت کرنے کی تجویز پر غور ہو رہا تھا تو پردیپ نے کہا تھا کہ”جس نغمہ کے الفاظ کے کنارے جواہر لال نہرو کے آنسوؤں کی جھالرلگی ہو اسے فروخت نہیں کیا جا سکتا۔“ اتنا ہی نہیں،اس نغمہ سے ہونے والی آمدنی فوجیوں کی فلاح سے متعلق فنڈ میں جمع کی گئی۔لتامنگیشکر نے بھی اس گانے کو آواز دینے کے لیے کوئی فیس نہیں لی تھی۔
پریم دھون کا لکھا ہوا اور محمد رفیع کی آواز میں گایا گیا یہ نغمہ 1965 میں بنی فلم”شہید” کامشہور عام نغمہ ہے۔حالانکہ اس فلم میں”پگڑی سنبھال جٹ پگڑی سنبھال…”اور”میرا رنگ دے بسنتی چولا” جیسے نغمے بھی ہیں لیکن”اے وطن،اے وطن،ہم کو تیری قسم” جو کہ”بھارت کمار”کے نام سے مشہور منوج کمار پر فلمایا گیا ہے،اپنی ایک الگ شان رکھتا ہے۔اس نغمہ میں جس طرح اپنے ملک کے لیے قربانی دینے کے جذبہ کا اظہار کیا گیا ہے وہ عام ہندوستانی کے دلوں میں بھی قربانی کا جذبہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
"اے وطن،اے وطن ہم کو تیری قسم،تیری راہوں میں جاں تک بچھا جائیں گے”
"اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹاسکتے نہیں،سر کٹاسکتے ہیں لیکن سرجھکا سکتے نہیں "یہ نغمہ آزادی حاصل کرنے کے بعد دوبارہ غلامی برداشت نہ کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔نغمہ نگارشکیل بدایونی نے اس میں آزادی حاصل کرنے کے لیے دی گئی قربانیوں کا تذکرہ کیا ہے اور نوجوانوں کو یہ پیغام دینے کی بھی کوشش کی ہے کہ یہ آزادی بڑی مشقتوں اورجانفشانی کے بعدملی ہے اس لیے اس کی حفاظت کرنی ہوگی چاہے سر ہی کیوں نہ کٹانا پڑے۔
” اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں،سر کٹا سکتے ہیں لیکن سر جھکا سکتے نہیں "
1964 میں آئی فلم”لیڈر”کے اس مشہور نغمہ کو محمد رفیع نے آواز دی ہے اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار پر فلمایا گیا ہے۔یومِ آزادی کےموقع پر اسکولوں میں اور دیگر مقامات پر یہ نغمہ بھی خوب بجتا ہے۔
1982ء میں بنائی گئی فلم دیش پریمی کا نغمہ "میرے دیش پریمیو آپس میں پریم کرو دیس پریمیو”ہے جس میں امیتابھ بچن نے اہم اور ڈبل رول ادا کیا تھااس فلم کے ایک کردار ماسٹر دیناناتھ ہیں جو ایک مجاہد آزادی ہیں اس نغمہ کومحمد رفیع نے اپنی آوازدی تھی یہ نغمہ آنند بخشی کےزور قلم کا نتیجہ ہے بھارت نگر نامی ایک سلم علاقہ میں اس نغمہ کو بہت خوبصورتی کے ساتھ فلمایا گیا ہے۔جس میں اپنے وقت کے مشہوراداکاروں شمی کپور نے ایک پنجابی کا،پریم ناتھ نے مدراسی کا،اتم کمار نے ایک بنگالی کا اور پریکشت ساہنی نے ایک مسلمان کا رول نبھایا ہے۔اس فلم کی موسیقی نے لکشمی کانت اور پیارے لال نے دی ہے۔
"میرے دیش پریمیو آپس میں پریم کرو دیس پریمیو”
ایک اور نغمہ بھی اپنے اندرحب الوطنی کے جذبات بہت خوبصورتی کے ساتھ سمیٹے ہوئے ہے۔1986 میں آئی فلم "کرما” میں یہ نغمہ 15 اگست کی ایک تقریب کے موقع پر گایا گیاہے۔جسے آواز دی ہے انورادھا پوڈوال اور محمد عزیز نے۔نوتن پر فلمائے گئے اس نغمہ کے دوران جب ایک چھوٹی بچی جھومنے لگتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے ہم بھی جھومنے لگ جائیں!۔
آنند بخشی کے لکھے گئے اس نغمہ کو لکشمی کانت-پیارے لال نے موسیقی بھی اتنی سحر آمیز دی ہے کہ کوئی بھی وطن پرستی میں ڈوب جائے۔اس نغمہ کے شروع کے بول”میرا کرما تو،میرا دھرما تو،ترا سب کچھ میں،مرا سب کچھ تو،جب اپنے وطن کے لیے بولا جاتا ہے اسی وقت ذہن پر حب الوطنی طاری ہو جاتی ہے اور دل ان شہیدوں کو سلام کرتا ہے جنہوں نے ہمیں آزادی جیسا انمول تحفہ عطا کیا۔اور ملک کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ”
” ہر کرم اپنا کریں گے،ائے وطن تیرے لیے،دل دیا ہے جاں بھی دیں گے،اے وطن تیرے لیے”
ان کے علاوہ ایسے نغمے جو بچپن سے ہر ہندوستانی کو بہت پسند ہیں اور اکثر و بیشتر لوگوں کی پسند میں بھی یہ سرفہرست ہوں گے۔جن میں
"انصاف کی ڈگر پہ بچو دکھاؤ چل کے۔یہ دیش ہے تمہارا،نیتا تمہی ہو کل کے‘ (گنگا جمنا- 1961)۔
” جہاں ڈال ڈال پہ سونے کی چڑیا کرتی ہے بسیرا/وہ بھارت دیش ہے میرا،وہ بھارت دیش ہے میرا”(سکندراعظم-1965)۔
"بھارت ہم کو جان سے پیارا ہے/ سب سے پیارا گلستاں ہمارا ہے”(روجا- 1992)۔
یہ دیش ہے ویر جوانوں کا،البیلوں کا مستانوں کا”(نیا دور-1957)۔
"ہے پریت جہاں کی ریت سدا میں گیت وہیں کے گاتا ہوں” (پورب اور پچھم-1970)۔
"کر چلے ہم وفدا جان و تن ساتھیو/اب تمھارے حوالے وطن ساتھیو”(حقیقت-1964)
ایک طویل فہرست ہے اس طرح کے نغموں کی جو آج بھی آزادی وطن کے پیچھے نہ صرف شہیدوں کے کارناموں کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ اس آزادی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
سبھاش گھئی کی بحیثیت پروڈیوسر و ڈائرکٹر 1997بنائی گئی فلم پردیس کا نغمہ آج بھی کانوں میں گونجتا ہے۔جس کے بول ہیں”یہ دنیا ایک دلہن، دلہن کے ماتھے کی بندیا،یہ میرا انڈیا۔اس فلم میں شاہ رخ خان،مہیماچودھری،امریش پوری،اپوروا اگنی ہوتری نے اداکاری کی تھی جبکہ اس نغمہ کو کویتا کرشنا مورتی، ہری ہرن، آدتیہ نارائن اورشنکر مہادیون نے خوب گایا تھا۔یہ نغمہ آنند بخشی کے زور قلم کا نتیجہ ہے۔
"یہ دنیا ایک دلہن، دلہن کے ماتھے کی بندیا،یہ میرا انڈیا، آئی لو مائی انڈیا "
یہاں ایک نغمہ کا بطورخاص تذکرہ کیاجاسکتا جوملک کےموجودہ حالات کودیکھتے ہوئے بہت یاد آتاہے۔نغمہ ہے 1999 میں ریلیز ہوئی فلم”سرفروش” کا۔اس کے بول کچھ اس طرح ہیں؎
"سرفروشی کی شمع دل میں جگا لو یارو،زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو،کھو رہا چین و امن/آج مشکلوں میں ہے وطن”
یقیناًاس وقت ملک میں چین و امن کھوتا ہوامحسوس ہورہا ہے اور تشدد و فرقہ پرستی کا بازارگرم ہے۔اسرار انصاری نےاس نغمہ میں جن الفاظ کا استعمال کیا ہے وہ موجودہ وقت کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔سونو نگم اور روپ کمار راتھوڑ نے اس نغمہ کو اپنی آواز دی ہے اور دونوں نے ہی بہت خوب گایا ہے۔
اسی طرح سال 2004 میں ایش چوپڑا کی ہدایت میں بنائی گئی فلم”ویرزارا”جس میں شاہ رخ خان اور پریتی زینٹا اوررانی مکھرجی نے اداکاری کی تھی میں جاوید اختر کا لکھا ہوانغمہ”دھرتی سنہری عنبر نیلا،ہر موسم رنگیلا،ایسا دیس ہے میرا” بھی قابل داد ہے،اس نغمہ کو لتامنگیشکر،ادت نارائن، گرداس مان اور پریتا مجمدار نے اپنی خوبصورت آوازیں دی تھیں۔اس نغمے میں ہندوستانی ثقافت وتہذیب اور ملک کی خوبصورتی کو بہترین انداز میں لکھا اور فلمایا گیا تھا۔
"دھرتی سنہری عنبر نیلا، ہر موسم رنگیلا،ایسا دیس ہے میرا”
امن وبھائی چارہ پھیلانے کا جو اس نغمہ نے پیغام دیا ہے اسے عام کرنے کی ضرورت ہے۔ایسا کرکے ہی ہم اپنی آزادی کی صحیح معنوں میں حفاظت کر سکیں گے۔
نوٹ:اس مضمون کی تیاری میں جناب تنویر احمد کے قومی آواز15اگست 2018 میں شائع شدہ مضمون سے بشکریہ مدد لی گئی ہے۔اور دیگر نغموں ،ان کے یوٹیوب چینل کے لنکس کا انتخاب کیا گیا ہے۔
ترتیب و پیشکش: یحییٰ خان
Mail: khanreport@gmail.com
facebook.com/khanreport
Twitter: @khanyahiya
Instagram: @khan_yahiya276
V Exlent
بیحد شکریہ
Thank You Very Much