وقار آباد ضلع میں لینڈ ہونے والا ہوائی غبارہ اسپین کی ہالو اسپیس کمپنی کی ملکیت، اسرو، اٹامک اینرجی اور ٹاٹا کی نگرانی میں خلائی سیاحت کے لیے غباروں کی تیاری

بین الاقوامی خبریں ریاستی خبریں قومی خبریں

وقار آبادضلع میں لینڈ ہونے والا ہوائی غبارہ اسپین کی ہالو اسپیس کمپنی کی ملکیت
اسرو، اٹامک اینرجی اور ٹاٹا کی نگرانی میں خلائی سیاحت کے لیے غباروں کا تجربہ 
زیرتحقیق ہوائی غبارے تلنگانہ کے دیگر اضلاع میں بھی لینڈ ہوسکتے ہیں!!

حیدرآباد/وقارآباد: 08۔ڈسمبر
(سحر نیوز/میڈیا ڈیسک)

وقارآباد ضلع مستقر سے 40 کلومیٹر کے فاصلہ پر موجود مرپلی منڈل کےموضع موگلی گنڈلا کےعوام اور اپنے کھیتوں میں مصروف کسانوں کو کل 7 ڈسمبر بروز چہارشنبہ کی صبح اس وقت شدید پریشان اور خوفزدہ دیکھا گیاتھا جب ایک بڑے خوشنما رنگوں پرمشتمل پیرا شوٹ کی مدد سے سفید اور سیاہ رنگ پر مشتمل ایک قوی ہیکل د گول مشین ایک کھیت میں خود بخود اتررہی تھی۔

پہلے تو یہ خوفزدہ ہوئےکہ شایدفلموں میں دکھائی جانےوالی خلائی مخلوق "ایلین” کی مشین تو نہیں؟اسی خوفزدگی کےعالم میں لوگوں نے مرپلی پولیس اور محکمہ مال کے عہدیداروں کو فون پر اس عجیب و غریب واقعہ کی اطلاع دی۔

اطلاع کے فوری بعد پولیس،محکمہ مال کےعہدیداروں کے علاوہ ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ ( ٹی آئی ایف آر) کے سائنسداں بھی مرپلی منڈل سے 12 کلومیٹر  دور موجود موضع موگلی گنڈلا کے اس مقام پر پہنچ گئے جہاں یہ غبارہ لینڈ ہوا تھا۔

اس کے فوری بعد میڈیا اورسوشل میڈیا پر اس کے ویڈیوز کے ذریعہ یہ بات عام ہوگئی تھی کہ مرپلی منڈل کےموضع میں کوئی عجیب و غریب شئے آسمان سے ایک کھیت میں گری ہے۔بعدازاں عہدیداروں نے وہاں کے خوفزدہ لوگوں کو بتایا کہ یہ کوئی آسمان سے آئی ہوئی شئے نہیں ہے بلکہ ایک تحقیقی غبارہ ہے اس سے کسی کو بھی کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

اس سے قبل کل ہی حیدرآباد سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات عام ہوئی تھیں کہ ساڑھے سات بجے صبح حیدرآباد کے شہری آسمان پر اڑتی ہوئی ایک عجیب و غریب شئے دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔

اس دائرہ نما خصوصی آہنی،وزنی اور وسیع ہوائی غبارہ کے اندر اور باہر کئی کیمرے نصب تھے اور ساتھ ہی اس کے اندر سائنسی آلات کے علاوہ درمیانی حصہ میں ایک نشست بھی موجود تھی۔

مرپلی منڈل کےکھیت میں اترنے والے اس ہوائی غبارے پر HALO Space#لکھاہواہے۔جو کہ میڈرڈ،اسپین کی ایک خلائی سیاحتی کمپنی ہے۔ بعدازاں کل شام تک نے اس غبارہ اور اس میں موجود سائنسی اشیاء اور کیمروں کوجائے مقام پر پہنچےسائنسدانوں اورتکنیکی عملہ نے اپنی تحویل میں لے لیا۔زائداز تین گھنٹوں تک اس غبارہ کےتمام حصوں کو جو نٹ اور بولٹ سےجوڑے گئےتھے انہیں علحدہ کرتےہوئے لاری کے ذریعہ بحفاظت حیدرآباد منتقل کردیا گیا۔

اس سلسلہ میں گزشتہ شام دیر گئے ایس پی ضلع وقارآباد نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نے ایک پریس نوٹ جاری کرتےہوئے بتایا کہ 7 ڈسمبر کی صبح 40-9 بجے مرپلی پولیس اسٹیشن کےحدود میں موجود موضع موگلی گنڈلا میں پرساد راؤ نامی کسان کی سروے نمبر 62کے کھیت میں ایک آہنی ہوائی غبارہ گرنے کی اطلاع کے فوری بعد اے ایس آئی مرپلی سنجیواراؤ اور سرکل انسپکٹر مومن پیٹ وینکٹیشم جائے مقام پر پہنچ گئے۔اور اس ہوائی غبارہ کےمتعلق جانچ پڑتال کی تو پایا کہ یہ ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ( ٹی آئی ایف آر) اور ہالو اسپیس کے مشترکہ تحقیقی مشن کا ایک حصہ ہے۔اور اس کے متعلق بتایا گیا کہ یہ غبارہ موسمی حالات کی تحقیق کرنے والا کیپسول بیلون ہے۔

ضلع ایس پی وقارآباد کےمطابق ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ کے نمائندے اور تیکنکی عملہ بھی جائےمقام پر پہنچ گئے تھے۔اور دریافت کرنے پر انہوں نے درکار دستاویزات پولیس کے سامنے پیش کیے۔اور پولیس کو بتایاکہ ان کے ادارہ کے ساتھ اسرو ISRO اور ڈپارٹمنٹ آف اٹامک اینرجی ہالو اسپیس کمپنی کے تعاون سے ملک میں موسمی حالات کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہیں۔اور اس تحقیقی ہوائی غبارہ کےلیےتمام درکار اجازت حاصل کرنے کےبعد اسے ہوا میں چھوڑا گیا تھا۔انہوں نے مرپلی پولیس کو بتایا کہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ ہوائی غبارہ 6 ڈسمبر کی رات ہی میدک ضلع کے بدھیرا پولیس اسٹیشن کےحدود میں لینڈ ہوجائےگا اور اس کی اطلاع قبل ازیں وہاں کے پولیس اسٹیشن میں بھی دے دی گئی تھی۔

ضلع ایس پی وقارآباد نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نے ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ کےسائنسدانوں کےحوالہ سے بتایاکہ اس ہوائی غبارہ سے کسی کو بھی کسی قسم کا نقصان نہیں ہوگا۔یہ غبارہ زمین سے 30 تا 42 کلومیٹر کے فاصلہ پرآسمان پر پرواز کرتا ہے۔اس پرسائنسدانوں کی جی پی ایس سسٹم کے ذریعہ نظر ہوتی ہے اور ساتھ ہی یہ اترتے وقت پیراشوٹ کی مدد سے اترتا ہے۔اس سے جانی یا مالی نقصان بھی نہیں ہوتا اور یہ غبارہ طئے شدہ مقام پر ہی لینڈ کرتا ہے۔

اس سلسلہ میں انٹرنیٹ پر مزید جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو” ایئرو اسپیس ٹیسٹنگ انٹرنیشل ویب سائٹ”  پر اس سے متعلق مواد دستیاب ہوا۔
اس ویب سائٹ پر ” ہالو اسپیس نے اپنے پروجیکٹ کا پہلا بڑا آپریشنل سنگ میل عبور کرلیا” کی سرخی کے ساتھ 25 نومبر کو شائع شدہ ایک تفصیلی رپورٹ کےمطابق خلائی سیاحت کے آغاز کےلیے ہالو اسپیس نےگزشتہ ہفتہ کےاواخر میں اپنے کیپسول کےپہلے پروٹو ٹائپ کی فیبریکیشن اور تیاری مکمل کی۔پیر 21 نومبر کو اس کیپسول کو علحدہ کیا گیا اور اس کو خصوصی طور پر پیک کرتے ہوئے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ (TIFR) حیدرآباد,انڈیا کے لیے روانہ کیا گیا۔جہاں یہ ذسمبر میں اپنی پہلی آزمائشی پرواز کرے گا۔

اس ویب سائٹ کے مطابق اس کی پہلی پرواز بغیر پائلٹ کے ہوگی اور اسے کیپسول کے بارے میں اہم ڈیٹا اکٹھا کرنے کےلیے استعمال کیا جائے گا۔جس سے سطح زمین سے بلندی،درجہ حرارت اور نیویگیشن سسٹم کا پتہ چلے گا جومستقبل کی اڑانوں کے لیے فیصلہ کن ہوگا۔

ایئرو اسپیس ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلا کیپسول (ہوائی غبارہ) پروٹو ٹائپ ہے،جس میں 9 افراد ( 8 مسافروں کے علاوہ پائلٹ) کی گنجائش ہے۔اس کا وزن 800 کلوگرام ہے اور اس کا قطر 5 میٹر چوڑا اور 3.5 میٹر اونچا ہے۔یہ آٹھ حصوں سے بنا ہے جو نارنگی کی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے۔یہ ایک بنیاد اور چھت سے منسلک ہے۔اس کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والا مواد کاربن فائبر ہے جس کا رنگ مبہم ہے۔حتمی ڈیزائن میں ہر سیگمنٹ میں پینل ونڈوز ہوں گی اور خلائی سیاحوں کو باہر کا 360 سنٹی گریڈ پرمشتمل نظارہ دیکھنے کو ملے گا۔

ویب سائٹ کےمطابق ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ پہنچنے پر،ہالو اسپیس تکنیکی ماہرین اس پروٹو ٹائپ کیپسول کو دوبارہ جوڑیں گے،فلائٹ کی سمت کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے کیمرے اور مختلف ٹیکنالوجیز سے لیس اسے پہلے 40 کلومیٹر بلندی پر پرواز کےلیے تیار کریں گے۔زیادہ سے زیادہ 40 کلومیٹر کی بلندی تک اس کا ایسا سفر جو لینڈنگ تک تقریباً 6 گھنٹے تک جاری رہے گا۔

اس ویب سائٹ نے مزیدتفصیلات کےساتھ لکھا ہےکہ HALO Space# ایک خلائی سیاحتی منصوبہ ہے.جس کے فاؤنڈر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر کارلوس میرا نےقائم کیاہے۔اور کاسٹریلو، اس کمپنی کےچیف ٹیکنالوجی آفیسر (سی ٹی او) ہیں۔جو 22 اعلیٰ سطحی ایگزیکٹوز کی ٹیم کی قیادت کرتے ہیں۔ہالو اسپیس مختلف شعبوں کی کمپنیاں چلاتی ہے۔جن میں سی ٹی انجینئرنگ گراؤ،اکی تررری،جی ایم وی اور ٹی آئی ایف آربلون شامل ہیں۔

ہالو اسپیس کمپنی قریبی خلائی ایرو اسپیس سیاحت کے شعبہ میں ایک معیاری مقام حاصل کرنےکے لیے کام کررہی ہے۔اور مسافرین کے ساتھ ان کیپسول کے ذریعہ 40 کلومیٹر کی اونچائی تک خلائی سیاحت کا منصوبہ تیار کیا گیاہے۔اور اس کمپنی نے 400 تجارتی خلائی سفر کروانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔یہ کمپنی 2029 کے بعد سے ہر سال 3,000 مسافروں کوخلائی سیاحت پر لے جائے گی۔ٹکٹ کی قیمت فی سیاح ایک لاکھ تا دو لاکھ ڈالرز تک ہوگی۔

ایرو اسپیس ویب سائٹ نے ہالو اسپیس کے فاونڈر اور سی ای او کورلوس میرا کےحوالے سے 25 نومبر کی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہم اس روڈ میپ کےمطابق کام کر رہے ہیں جو ہم نے ترتیب دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ”کیپسول کی تیاری کے ساتھ،ہم نے اپنے منصوبے میں ایک بہت اہم سنگ میل کوعبور کرنےمیں کامیابی حاصل کی ہے۔ہم پہلے ہی اس منصوبے کوپایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ اگلے مہینے ( ڈسمبر )ہم ایک اور انتہائی اہم سنگ میل تک پہنچیں گے۔ہماری پہلی آزمائشی پرواز ہوگی۔کارلوس میرا نے کہا کہ ہمارے پاس پیشہ ور افراد اور ماہرین کی ایک بڑی ٹیم ہے۔ہم ان تمام کمپنیوں کے بے حدمشکور ہیں جنہوں نے یہ پہلا سنگ میل ممکن بنایا۔

ویب سائٹ کے مطابق HALO اسپیس کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر البرٹو کاسٹریلو نے کہا کہ” اس اہمیت کےمنصوبوں کےپہلے سنگ میل ہمیشہ پیچیدہ ہوتے ہیں۔لیکن ہم اس پروٹو ٹائپ کیپسول کو بروقت تیارکرنے اور اس کو بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔یہ صرف آخری کیپسول سے مشابہت رکھتا ہے جس شکل میں ہے،لیکن پہلی آزمائشی پرواز ہمیں جو معلومات فراہم کرے گی وہ پروجیکٹ کے ارتقاء اور مختلف اونچائیوں پر سمت کے تعین کے لیے بنیادی ہوگی۔

اس ویب سائٹ کےمطابق غبارے کی تیاری کے لیے ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ، ہالو اسپیس کی حکمت عملی کی شراکت دار ہے جو اب تک 500 سے زیادہ سائنسی غباروں کی کامیاب پرواز کا بہترین ریکارڈ رکھتی ہے۔کمپنی اب آزمائشی پروازوں کا سلسلہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے جو اس پروگرام کی ترقی اور سرٹیفیکیشن کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ہندوستان میں اس ہوائی غبارہ کی کارکردگی کے بعد،ہالواسپیس نے اس کی دوسری آزمائشی پرواز کے لیے اسپین کومنتخب کیا ہے۔

اسپین کی کمپنی کی جانب سے ہندوستانی سرکاری خلائی اداروں اسرو،اٹامک اینرجی اور ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ کا انتخاب یقیناً ملک اور ریاست کے لیے ایک اعزاز ہی مانا جائے گا۔اطلاعات کے مطابق اب اس پروجیکٹ کے بعد دنیا کی کئی کمپنیاں اپنے ہوائی غباروں کو ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ سے رجوع کررہی ہیں۔

دستیاب اطلاعات کے مطابق حیدرآباد میں موجود ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ نے ماہ نومبر کےدوسرے ہفتہ سے اسرو اور اٹامک اینرجی کے تعاون سے ایسے دس ہوائی غبارے چھوڑنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس پرعمل آوری کا آغاز کیا ہے۔چیف سائنٹسٹ ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ سنیل کمار نے 10 نومبر کوحیدر آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایاتھاکہ سائنسی آلات اور کیمروں سے لیس یہ ہوائی غبارے چھوڑے جائیں گے۔

ان کے مطابق یہ ہوائی غبارے 30 کلومیٹر تا 42 کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کریں گے۔جنہیں آسمان میں چند گھنٹوں سے لے کر دس گھنٹوں کے طویل وقفہ تک کارکرد رکھا جاسکتا ہے۔پھر وہ زمین پر پیراشوٹ کی مدد سے ریاست تلنگانہ کے مختلف مقامات پر اتر جائیں گے۔

جن میں اضلاع حیدرآباد ، عادل آباد، وقارآباد،بھدرادری کوتہ گوڑم، جگتیال،جنگاوں، جے شنکر بھوپال پلی،
جوگولامباگدوال،کاماریڈی, کریم نگر، کھمم، کومرم بھیم محبوب آباد،محبوب نگر،سدی پیٹ, منچریال، میدک،
ناگرکرنول،نلگنڈہ،نرمل،نظام آباد، پیداپلی،راجناسرسلہ، رنگاریڈی،سنگاریڈی،سوریا پیٹ،ونپرتی، ورنگل اور یادادری بھونگیر شامل ہیں۔

 

کل مرپلی منڈل کے کھیت میں لینڈ ہونے والے اس ہوائی غبارہ سے متعلق ویڈیو اور تفصیلات سحر نیوز ڈاٹ کام کی اس لنک کو کلک پر "

حیدرآباد کے آسمان پر نظر آنے والی عجیب و غریب شئے وقار آباد ضلع کے مرپلی منڈل کے کھیت میں گرگئی

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے