بھوپال میں نربھیہ طرز کا انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ
بھوپال ۔19۔فروری (ایجنسیاں)
ملک کی راجدھانی دہلی میں 16 ڈسمبر 2012ء کو ہونے والے نربھیہ اجتماعی عصمت ریزی کے واقعہ نے اس وقت سارے ملک کو دہلاکر رکھ دیا تھا مرکز میں یوپی اےاور دہلی میں کانگریس حکومت کے دوران پیش آنیوالے اس بربریت پر مشتمل واقعہ کے خلاف اس وقت ملک کا شاید ہی کوئی شہر، ٹاون یہ دیہات بچا ہوگا جہاں اس شرمناک واقعہ کیخلاف احتجاج نہ کیا گیا ہو۔
کئی دن تک ملک بھر میں کینڈل مارچ ہوتے رہے بالآخر اس عصمت ریزی میں ملوث درندوں کو پکڑا گیا جنہیں پھانسی کی سزاء دی گئی ۔ اسکے بعد ملک بھر میں جیسے لڑکیوں اور خواتین کی عصمت ریزیوں کی باڑھ سی آگئی لیکن پتہ نہیں وہ کینڈل مارچ کرنے والے اور حکومتوں کی ناکامیوں کیخلاف احتجاج کرکے والے دردمند مرد اور خواتین کہاں غائب ہوگئے ! یا پھر کسی اور سیارہ پر منتقل ہوگئے ؟؟

اب مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں بھی اسی طرز کا ایک شرمناک واقعہ تاخیر سے منظر عام پر آیا ہے جہاں بی جے پی حکومت اقتدار پر ہے
بھوپال کے جے ہاسپٹل کے قریب 16 جنوری کو پنکی (نام تبدیل) 24سالہ کی عصمت ریزی کا انکشاف ہوا ہے اطلاعات کے مطابق جب متاثرہ پنکی نے اپنے بچاؤ کی کوشش کی تو ملزم نے اس کے سر پر پتھر سے حملہ کردیا اور زمین پر پٹک دینے کی وجہ سے اس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی جس کا ایمس میں آپریشن کرتے ہوئے 42 ٹانکے لگائے گئے اب پنکی حرکت بھی نہیں کرسکتی ہے۔
اس متاثرہ خاتون نے اس واقعہ کے متعلق بتا یا کہ 16 جنوری کی شام سات بجے وہ ہر روز کی طرح شام کی واکن پر تھیںکہ جے کے ہاسپٹل سے تھوڑی سی دورپر موجود نرسری کے پاس اچانک ایک لڑکا نمودار ہوا،قریب آتے ہی اس نے زور سے پنکی کو دھکا ماراجس سے وہ لڑکھڑ ا کر سڑک کے کنارے گہرے پانچ فٹ گڑھے میںگرگئی جس سے پنکی کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
اس درندہ صفت اس کے بعد بھی خاموش نہیں ہوا نہ فرار ہوا اس نے اسی حالت میں پنکی کی عصمت ریزی کرنے لگا پنکی جب مدد کیلئے چلانے لگی تو اس کے سر پر پتھر سے متعدد مرتبہ ضربات پہنچائے نے پتھر اٹھاکرکئی بار سر پر مارا جس سےاس کا دماغ شل ہوگیا پھر بھی پنکی نے ہمت نہیں ہاری اور مدد کیلئے چلانے لگی اس کی آوازسن کر ایک نوجوان اورایک خاتون جائے مقام پر پہنچ گئے جنہیں دیکھ کر وہ درندہ وہاں سے فرار ہوگیا۔
متاثرہ پنکی کے بموجب ان دونوں نے فون ایک کارطلب کرتے ہوئے متاثرہ پنکی کو شدید زخمی حالت میں ایمس لے گئے۔ اس واقعہ کے بعد پنکی کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی ، سر پر سخت چوٹ بھی لگی تھی جہاں ڈاکٹرس نے فوری آپریشن انجام دیا۔اس واقعہ کی اطلاع پر کولار پولیس17 جنوری کو ایمس پہنچ کر پنکی کا بیان قلمبند کیا ۔
پولیس نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے دنیش کنج چوراہے کے قریب جوس سنٹر پر نصب سی سی ٹی وی کیمرہ کا ویڈیو فوٹیج حاصل کرلیا جس میں وہ ملزم پنکی کو سامنے سے دھکا دیتا ہوا نظر آرہا ہے۔پنکی کے بموجب پولیس تین دن تک یہی کہتی رہی کہ ملزم کوئی واقف کار ہی ہوگا۔لیکن 20 دن بعد اچانک اس نے بتایا کہ مہابلی نگر کے ایک نوجوان نے اس جرم کا اعتراف کیا ہے اور اسے گرفتاربھی کرلیا گیا ہے۔
لیکن آج تک اس نے مجھے وہ شخص نہیں دکھایا میں نے ملزم کی آواز کی آڈیو مانگی ہے تاکہ میں اس کی نشاندہی کر سکوں ،لیکن پولیس نے وہ بھی فراہم نہیں کیا ۔عصمت ریزی کی شکار پنکی نے بتایا کہ ان کے والدہ نے منگل کو وزیر اعلی مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان سے بھی مدد طلب کی ہے۔
کولار پولیس اسٹیشن کے سدھیر ارجریہ نے بتایا کہ اس واقعہ میں ایک لڑکے کو عینی شاہد کی جانب سے شناخت کے بعد گرفتار کرتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے جو کہ مہابلی نگر کا ساکن ہے وہیں ان کا یہ بھی کہنا جائے مقام کے قریب ایک موبائل ملا ہے تحقیقات پر پتہ چلا کہ یہ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کا ہے لیکن اس کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔جو بھی ہو پنکی اپنے لیے انصاف کا تقاضہ کررہی ہے دیکھنا ہوگا کہ پولیس کس طرح اسے انصاف فراہم کرتی ہے؟