بنگلورو میں ٹریفک میں پھنسے ڈاکٹر نے کار چھوڑکر
تین کلومیٹر پیدل دؤڑ لگائی اور ہسپتال پہنچ کر مریض کا آپریشن انجام دیا
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل،ہر طرف سے زبردست ستائش
بنگلورو:12۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)
ایک ڈاکٹر کےلیے مریض کی زندگی اورموت کا سوال تھا اور ڈاکٹر کووقت پر ہسپتال پہنچ کراس مریض کا آپریشن کرنا تھا۔ایسے میں ہسپتال پہنچنے کے دؤران ڈاکٹر ٹریفک میں پھنس گئے۔ڈاکٹر کو یقین تھا کہ وہ اس ٹریفک کے باعث وقت مقررہ پر ہسپتال نہیں پہنچ سکتے۔اس لیے اس عظیم شخصیت کےحامل ڈاکٹر نے طئے کیا کہ وہ کار کو چھوڑ کر دؤڑتےہوئے ہسپتال پہنچیں گے اور مریض کا آپریشن انجام دیں گے۔اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوگئے اور اس بات کو مزید پختہ کردیا کہ خدا کے بعد ڈاکٹر کومسیحا کیوں کہا جاتا ہے۔
یہ واقعہ کسی اور ملک کا نہیں ہے بلکہ ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کا ہے۔جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس کے بعد اس انسانیت کے علمبردار ڈاکٹر کی ہرطرف سے زبردست ستائش کی جارہی ہے۔
اس واقعہ کی تفصیلات کےمطابق ڈاکٹر گووند نند کمار جو کہ ایک معدے کے سرجن ہیں Gastroenterology Surgeon# وہ کار کے ذریعہ منی پال ہسپتال،سرجاپور جارہے تھے۔جہاں انہیں ایک مریض کا آپریشن کرنا تھا۔لیکن وہ اپنے سفر کے دؤران ہسپتال سے تین کلومیٹر کے فاصلہ پر بنگلورو کی بدنام ٹریفک میں پھنس گئے۔
ڈاکٹر گووند نند کمار کو گاڑیوں کی طویل قطار دیکھ کر احساس ہوا کہ انہیں ہسپتال پہنچنے میں بہت دیر ہورہی ہے۔اگر ٹریفک نارمل ہوتی تو وہ دس منٹ میں ہسپتال پہنچ جاتے۔لیکن انہوں نے ٹریفک کی حالت دیکھنے کی غرض سے جب اپنے موبائل فون پر گوگل میاپ دیکھا تومعلوم ہوا کہ ہسپتال پہنچنے میں انہیں 45 منٹ لگیں گے۔جس پر وہ پریشان ہوگئے۔
ڈاکٹر گووند نند کمار نے دی۔نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ فوری سرجاپور۔مراٹھا ہلی پر اپنی کار سے نیچے اترگئے اور بقیہ سفر کو دؤڑ کرپوراکرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ میری کار ڈرائیور چلارہا تھا اس لیے یہ ممکن ہوپایا کہ وہ گاڑی کو چھوڑکر پیدل دؤڑ لگانے میں کامیاب رہے۔
ڈاکٹر گووندنند کمار نے کہاکہ میرےلیے دؤڑنا آسان تھا کیونکہ میں باقاعدگی سے جم کرتا ہوں۔میں تین کلومیٹر بھاگ کرسرجری کے وقت سے بہت پہلے ہی ہسپتال پہنچ گئے۔انہوں نے انکشاف ان کے ساتھ پہلی مرتبہ ایسا نہیں ہواہے کہ انہیں اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
انہوں نے بتایاکہ انہیں بنگلورو کے دیگر علاقوں میں بھی کئی مرتبہ پیدل سفر کرنا پڑا،بعض اوقات ریلوے لائنوں کو عبور کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ پریشان نہیں تھےکیونکہ ان کے ہسپتال میں مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کے لیے کافی عملہ اور انفراسٹرکچر موجود ہے۔تاہم یہی صورت حال دیگر چھوٹے ہسپتالوں کے لیے ایک جیسی نہیں ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر گووند نند کمار نے دی نیوز انڈین ایکسپریس سے بات کرتےہوئے کہاکہ مریض اور ان کے رشتہ دار بھی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا بے چینی سے انتظار کر تے ہیں۔انہوں نے استفسار کیا کہ اگراسی طرح ایمبولینس میں مریض ٹریفک میں پھنس جائے تو کیا ہوگا؟انہوں نے بتایا کہ جس ٹریفک میں وہ پھنس گئے تھے وہاں ایمبولینس کے نکلنے کے لیے بھی جگہ نہیں تھی۔


