آگرہ میں ہندو مہاسبھا کے کارکنوں نے فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے لیے گائے کو ذبح کیاتھا: اتر پردیش پولیس کا انکشاف

سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

آگرہ میں ہندو مہاسبھا کے کارکنوں نے فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے لیے گائے کو ذبح کیا تھا
مسلم نوجوانوں کے خلاف شکایت،گرفتار شدگان کو جلد ہی رہاء کیا جائے گا : اترپردیش پولیس کا بیان

لکھنؤ: 08۔اپریل (سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

اتر پردیش پولیس نے انکشاف کیاہے کہ آگرہ میں رام نومی کےجلوس کےدوران فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کی غرض سے اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے چند ارکان نے خود گائے کو ذبح کیاتھا۔آگرہ پولیس نےرام نومی کےموقع پر گائے ذبح کرنے کےالزام میں آگرہ کےاعتماد الدولہ علاقہ کے گوتم نگر میں رام نومی کی تقریبات کے دوران دھاوےمنظم کرتے ہوئے چارمسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔جن میں عمران اور شانو بھی شامل تھے۔

مقامی پولیس نے انڈیا ٹوڈے کو بتایاکہ گائے ذبح کرنے کی سازش میں اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے کئی عہدیداروں کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ہندو مہاسبھا کے قومی ترجمان سنجے جاٹ کا نام اہم سازشی کے طور پر سامنے آیا ہے۔کئی کارکنان بھی اس سازش میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔جتیندر کشواہا نے گائے کے ذبیحہ کے بارے میں اعتمادالدولہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

انڈیا ٹوڈے نے ڈی سی پی سورج رائے کے حوالے سے لکھا ہے کہ پولیس کی تحقیقات کے دوران کئی حقائق سامنے آئے ہیں۔ایف آئی آر میں نامزد دو افراد عمران عرف ٹھاکر اور شانو کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔شانو نے پولیس کو بتایا کہ وہ 29 مارچ کی رات 8 بجے مہتاب باغ پہنچا اور وہاں عمران، سلمان اور سائرو موجود تھے۔اس کے بعد انہوں نے وہاں گھومنے والی ایک گائے کو مارنے کا فیصلہ کیا۔اسی وقت شانو اور عمران گئے اور جتیندر کشواہا کو اس بارے میں مطلع کیا۔ہندو مہاسبھا کے چند کارکنوں نے جتیندر کشواہا اور سنجے جاٹ کے خلاف شکایت کی اور کہا کہ وہ خود رام نومی کے موقع پر آگرہ کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے گائے کو ذبح کر رہے ہیں۔

دوسری جانب سنجے جاٹ نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ انہیں ہندو مہاسبھا کے عہدیداروں نے جان بوجھ کر پھنسایا ہے اور اس پورے واقعہ کی سی بی سی آئی ڈی سے جانچ ہونی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ وہ ان عہدیداروں کی شکایت اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے کریں گے۔

دی ٹیلیگراف کی رپورٹ کےمطابق آگرہ میں آل انڈیا ہندو مہاسبھا کےایک رہنما پر گائے کو ذبح کرنے اور اس جرم میں تین مسلمانوں کوملوث کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جن کے ساتھ اس کی دشمنی تھی۔

دی ٹیلیگراف کے مطابق چھتہ علاقہ،آگرہ کے ایڈیشنل پولیس کمشنر آر کے سنگھ نےکہا ہےکہ” مہاسبھا لیڈر سنجے جاٹ اس معاملہ کےاہم سازش کار ہے۔ان کے حامیوں اور دوستوں نے 29 مارچ کی رات مہتاب باغ علاقے میں ایک گائے کو ذبح کیا اور پارٹی کےرکن جتیندر کشواہا سے کہا کہ وہ محمد رضوان،محمد نقیم اور محمد شانو کے خلاف مقدمہ درج کروائیں۔پولیس نے چوتھےملزم عمران قریشی اور دوسرے روز شانو کو گرفتار کر لیا۔بعد ازاں تفتیش میں معلوم ہوا کہ نامزد ملزمان کا اس جرم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ سنجے جاٹ کی چند لوگوں سے دشمنی تھی اور وہ انہیں اس معاملے میں پھنسانا چاہتے تھے۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ہندو مہاسبھا کے ترجمان سنجے نے بھی اس سازش کو انجام دینے کے لیے اقلیتی برادری کے چند لوگوں کی مدد لی۔آر کے سنگھ نے کہا کہ ان سب کے خلاف جلد ہی مقدمہ درج کر لیا جائے گا۔ایڈیشنل کمشنر پولیس نے کہا کہ شکایت کنندہ جتیندر کشواہانے تفتیش کے دوران پولیس سے جھوٹ بولا۔وہ سنجے اور چند دیگر گائے کے ذبیحہ کے مقام کے قریب موجودتھے۔کال ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس شکایت میں ان لوگوں کا نام نہیں تھا۔کال ریکارڈ سے یہ بھی پتہ چلتاہےکہ ملزمین ایک ماہ سےزیادہ عرصہ سے اس جگہ پر نہیں گئے تھے۔پولیس نے کہا کہ مبینہ طور پر جھوٹے الزامات کے تحت سات دن قبل گرفتار کیے گئے عمران اور شانو کو جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔

دی ٹیلیگراف نے ایک اور پولیس عہدیدار جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حوالے سےلکھاہےکہ رام نومی کے موقع پر سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے گائے کو ذبح کیا گیا۔ہمارے پاس ایسے واقعہ کےمتعلق غیر مصدقہ اطلاعات تھیں لیکن جب انہوں نے چند بے گناہ لوگوں کو ملوث کرنے کی کوشش کی تو حتمی ثبوت حاصل ہوئے۔سنجے کو فروری میں وصولی کے ایک کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔پولیس نے کہا تھا کہ وہ اور اس کے ساتھی اکثر گائے کا گوشت لے جانے والی گاڑیوں کو روکتے ہیں اور پولیس کیس درج کرنے کی دھمکی دے کر رقم وصول کرتے ہیں فی الوقت وہ ضمانت پر باہر ہے۔

آگرہ میں رام نومی کے دن کی گئی اس شر انگیزی کے خلاف سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی جا رہی ہے اور یہ معاملہ موضوع بحث ہے کہ فرقہ وارانہ یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے اور کونسے حربے استعمال کیے جائیں گے؟ اور پوچھا جارہا ہے کہ اصل ملزموں کے خلاف بلڈوزر کارروائی کب کی جائے گی۔؟ اور کیا گاؤکشی کے خلاف یوپی اے کا استعمال کیا جائے گا۔؟

" اس واقعہ پر نامور صحافی اجیت انجم کا ویڈیو "

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے