کوروناوائرس کی تیسری لہر کا انتباہ،دو سال سے کم عمر کے بچے ہوسکتے ہیں متاثر

ریاستی خبریں قومی خبریں

کوروناوائرس کی تیسری لہر کا انتباہ ، دو سال سے کم عمر کے بچے ہوسکتے ہیں متاثر

بچوں کوہجوم اور پارکس سے دور رکھنے ماہرین کا مشورہ،بچوں کے ویکسین کی جلد دستیابی ضروری

حیدرآباد: 23۔مئی(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

گزشتہ سال کوروناوائرس کی پہلی لہر کا آغاز اور پھر جاریہ سال کے اوائل میں کوروناوائرس کی دوسری لہر کا قہر ملک میں جہاں اموات میں اضافہ کی باعث بن رہا ہے ایسے میں ملک میں آکسیجن، ویکسین اور ادویات کی قلت نے مزید ظلم ڈھائے ہیں۔

کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دؤران بھلے ہی متاثرین کی تعداد زیادہ تھی لیکن اموات کا ریکارڈ کم تھا لیکن دوسری لہر میں اموات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے!

کوروناوائرس کے متاثرین اور اموات میں اضافہ عوام میں خوف کا باعث بنا ہوا ہے۔ہسپتالوں ،شمشانوں اورقبرستانوں کے باہر علاج کی امید لیے ہوئے کورونامتاثرین اور شمشانوں و قبرستانوں میں کوروناوائرس سے مرنے والوں کی نعشوں کی آخری رسومات کے انتظار میں لگنے والی قطاریں حکمرانوں کی طرز حکمرانی کو برہنہ کرنے کیلئے کافی ہیں۔!

بھلے ہی ٹی وی پر آکر آنسو بہانے کی ناکام کوشش ہی کیوں نہ کی جائے۔لوگوں کے زخم تازہ ہیں کہ انکے اپنوں کو علاج کی سہولت تو دور دوگز کفن اور دفنانے کیلئے دو گز زمین بھی نہیں مل پائی!!

اب دوسری لہر کے قہر کے دؤران گزشتہ کئی دنوں سے سائنسدانوں اور طبی ماہرین انتباہ دیتے ہوئے آرہے ہیں ملک پر کورونا وائرس کے قہر کا تیسرا خطرہ منڈلا رہا ہے سب سے لرزہ خیز انتباہ یہ ہےکہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دؤران معصوم بچے زیادہ متاثر ہونگے!

اب اس سلسلہ میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں نے کیا تیاریاں کی ہیں یہ وہی جانتے ہیں ۔لیکن شدید ضرورت ہے کہ والدین اپنے بچوں کے تحفظ اور اس وائرس سے انہیں محفوظ رکھنے کیلئے ازخود احتیاطی اقدامات اور خصوصی نگہداشت کا آغاز کردیں بالخصوص وہ والدین جن کے بچوں کی عمریں دو سال کی عمر سے کم ہیں۔

کیونکہ سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر دو سال سے کم عمر کے حامل بچوں کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے!
یاد رہے کہ کوروناوائرس کی پہلی لہر کے دؤران ضعیف افراد زیادہ متاثر ہوئے تھے۔اب دوسری لہر کے دؤران متاثرین کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے ہر عمر کا انسان اس سے متاثرہورہا ہے۔

عوام کی بد احتیاطی اور حکمرانوں کی غیر ذمہ داری کے باعث کوروناوائرس کی دوسری لہر سے ابھی سنبھل بھی نہیں پائے ہیں کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر خطرہ بن کر سر پر منڈلا رہی ہے۔

کورونا وائرس کی تیسری لہر اور اس میں معصوم بچوں کے زیادہ متاثر ہونے کے انتباہ کے دؤران مشہورماہر اطفال ، گیاسٹرو انٹرولوجسٹ صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹررینبو گروپ آف ہاسپٹلس ڈاکٹر رمیش کنچرلہ کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کی تیسری لہر کی پیش قیاسی تو کی گئی ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ لہر کب آئے گی؟ اس کا اثر کتنے دنوں تک اور کیسا رہے گا؟

انہوں نے کہا کہ تحقیق میں یہ انکشاف ضرور ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دؤران دو سال سے کم عمر کے حامل بچے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں !! کیونکہ ان میں قوت مدافعت کم ہونے کے باعث کورونا وائرس ایسےمعصوم بچوں پر حملہ کرسکتاہے۔

ساتھ ہی صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹررینبو گروپ آف ہاسپٹلس ڈاکٹر رمیش کنچرلہ نے کہا کہ دوسال سے کم عمر کے حامل بچے اکثر بخار میں مبتلاء رہتے ہیں اس لیے انہیں کورونا سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔جبکہ 8 تا 16 سال عمر کے بچوں میں ملٹی سسٹم ان لپمینٹری سنڈروم سسٹم (میسی) کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہیں 18 سال سے کم عمر والے بچوں کی تعداد 30 فیصد ہےلہٰذا ان کے معاملے میں بھی زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹررینبو گروپ آف ہاسپٹلس ڈاکٹر رمیش کنچرلہ نے یہ اطمینان بخش انکشاف کیا کہ بچوں میں بلیک فنگس سے متاثر ہونے کا خطرہ نہیں رہتا کیونکہ کورونا سے متاثر ہونے پر بھی انہیں ڈاکٹر س اسٹرائیڈس تجویز نہیں کرتے۔

ڈاکٹر کنچرلہ نے کہا کہ کورنا سے متاثر زیادہ تر بچوں میں بخار کی شدت، سردی، کھانسی، نمونیا، دست و قئے کی علامتوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔

صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹررینبو گروپ آف ہاسپٹلس ڈاکٹر رمیش کنچرلہ نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ احتیاطی اقدامات لازمی طورپر کریں اپنے بچوں کو بھیڑ بھاڑ والے مقامات سے دور رکھیں،انہیں صحتمند غذائیں دیں، پارکس وغیرہ سے بھی دور رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دؤران بچوں میں بخار کی شدت ،سردی ، کھانسی ،نمونیہ اور دست و قئے کی علامتوں کے امکانات ہیں لیکن انفیکشن کی علامتوں کا ابھی سے اندازہ مشکل ہے تاہم متاثرہ بچوں میں زیادہ شدید بخار ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے کوویڈ ویکسین پر تجربہ جاری ہےاور ضروری ہے کہ تیسری لہر سے قبل بچوں کیلئے کوویڈ ویکسین دستیاب کردئیے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے