

جاوید نہال حشمی
اُبھرےشکم پر کسی کریم کا لیپ لگانے کے بعد ڈاکٹر نے اس پر ٹرانس ڈیوسر نوب دوڑانا شروع کیا اور نگاہیں مانیٹر پر جما دیں۔
”کوئی فکر کی بات؟“ پاس کھڑے مَرد نے اس کی پیشانی پر سلوٹیں دیکھ کر پوچھا۔
”تھوڑا اور انتظار کرنا ہوگا۔ نقوش واضح ہونے شروع نہیں ہوئے۔ اگلے ہفتے دیکھتے ہیں۔“
”اور دیر؟ … اگر ضرورت پڑی تو دوا کھا کر …؟“ مَرد نے بات ادھوری چھوڑ دی۔
”اورل پِلز اس اسٹیج پر کام نہیں کرتے۔ آپریشن واحد راستہ ہوتا ہے۔“
”آپریشن؟“ عورت کی آنکھوں میں خوف تھا۔
”گھبرائیے نہیں۔ جدید سرجیکل آلات کی مدد سے پہلے سر کریش کیا جاتا ہے۔ پھر اعضا کوٹکڑے ٹکڑے کر کے باہر نکالا جاتا ہے۔ اس میں زچہ کو زیادہ تکلیف نہیں ہوتی۔“
باہر نکل کر مرد نے فکر مند لہجے میں کہا:
” اگلی تاریخ کے لئے دفتر میں ایک اور چھٹی لگانی ہوگی۔“
”اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔“
”کیوں؟ کیا تم اکیلی آؤ گی؟“
”آنے کی ضرورت ہی نہیں۔“
عورت کے لہجے میں اٹل فیصلے کی واضح جھلک تھی۔
