آسام پولیس فائرنگ میں جاں بحق معین الحق کی نعش کی بے حرمتی کرنے والا فوٹوگرافر گرفتار

بین ریاستی خبریں قومی خبریں

آسام پولیس فائرنگ میں جاں بحق معین الحق کی نعش کی بے حرمتی کرنے والا فوٹوگرافر گرفتار
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل،ہرطرف سے مذمت جاری،سی آئی ڈی تحقیقات
دوسرے مہلوک کی شناخت آدھار کارڈ کے حامل شیخ فرید 12سالہ کی حیثیت سے ہوئی

آسام/دھولپور: 24۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

کل جمعرات کے دن آسام کے دھولپور موضع میں ایک لنگی اور بنیان پہنے،لاٹھی لے کر پولیس کی جانب دؤڑنے والے شخص پر پولیس کی جانب سے فائرنگ میں جاں بحق ہونے کے بعد بھی اس شخص کی نعش پر جس کی چھاتی میں پولیس کی گولی پیوست ہوئی تھی پولیس کی جانب سے وحشیانہ انداز میں لاٹھیاں برسانا اوراس واقعہ کے دؤران پولیس کے ساتھ موجودایک درندہ صفت کیمرہ میان کا اس نعش پر کودنا،لاتیں مارتے ہوئے اچھلنا،پھر لاٹھیاں مارتے ہوئے نعش کی بے حرمتی کرنے والا ویڈیو سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمس پر وائرل ہوا ہے۔

جو کہ بربریت اور درندگی کو بھی مات دینے والے اس وحشیانہ عمل کی ہر دردمند انسان شدید مذمت کررہا ہے ۔ساتھ ہی سوشل میڈیا پر ان تنگ ذہن اور فرقہ پرستی کے زہر میں غرق انسان نماٹولی کی خاموشی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ جنہیں کیرالا میں ایک مادہ ہاتھی کی موت پر تو بہت دکھ ہوا تھا اور سوشل میڈیا پر اپنے مذمتی پوسٹس کا ہفتوں تک تانتا لگا دیا تھا انہیں اب ایک انسان کی موت اور پھر اس کی نعش کی بے حرمتی پر کوئی افسوس یا دکھ کیوں نہیں ہے!!


سپا جھار ، دارانگ ضلع میں پولیس فائرنگ میں جاں بحق ہونے والے اس شخص کی نشاندہی معین الحق 30سالہ کے طور پر کی گئی ہے جو کہ تین بچوں کا باپ اورساتھ ہی اپنے ضعیف ماں باپ کی کفالت کا واحد ذریعہ تھا۔مہلوک معین الحق کو بنگلہ دیشی کہا جارہا ہے لیکن اس کا آدھار کارڈ موجود ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق معین الحق ایک اراضی کے چھوٹے سے حصہ پر ترکاریاں اُگاکر اپنے خاندان کو روزی روٹی فراہم کرتا تھا لیکن آسام کی حکومت نے اس اراضی سے معین الحق کو بے دخل کردیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہر طرف سے مذمت کے بعد کل جمعرات کی شام آسام پولیس نیاس ویڈیو میں پولیس کی موجودگی میں معین الحق کی نعش پر لاٹھیاں برسانے اور متعدد مرتبہ اس کی نعش پر کودنے والے”بجوئے بونیا” کو گرفتار کرلیا ہے۔پولیس کے مطابق آسام کریمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے بجوئے بونیا پر ایک کیس درج کرلیا ہے۔

پولیس فائرنگ میں جاں بحق ہونے والے معین الحق کی نعش کی پولیس کی موجودگی میں ہی انتہائی درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بے حرمتی کرنے والے بجوئے بونیا کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ معین الحق کی نعش کی بے حرمتی کرنے والا بجوئے بونیا ضلع انتظامیہ کا فوٹوگرافر ہے!!اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس انسانیت کو شرمندہ کرنے والے واقعہ کے بعد پولیس اس بجوئے بونیا کو اپنے گلے لگاتی ہے!!

" اس بربریت اور حیوانیت کو شرمندہ کرنے والا مکمل ویڈیو یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔ "

https://twitter.com/kavita_krishnan/status/1440999800187408388

اس سلسلہ میں ڈی جی پی آسام مسٹر بھاسکر جیوتی مہنتا نے کل رات دس بجے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ فی الوقت سپا جھار میں ہیں اور زمینی حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ وائرل ویڈیو میں زخمی شخص پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا گیا شخص گرفتار کرلیا گیا ہے۔اور چیف منسٹر آسام ہمانتا بسواسرما کی خواہش پر میں نے سی آئی ڈی کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات انجام دے جو کہ آسام سی آئی ڈی کی تحویل میں ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس فائرنگ میں ہلاک معین الحق کا خاندان پیرکے دن سے بے گھر ہے جب ضلع انتظامیہ نے وہاں 800 خاندانوں کے مکانات بنگلہ دیشی ہونے کے الزام کے تحت تہس نہس کرتے ہوئے انہیں بے گھرکردیا تھا اور اس وقت سے متاثرہ افراد عارضی ٹین شیڈ کے کیمپ میں مقیم ہے۔

معین الحق کے ضعیف والد نے نم آنکھوں سے کہا کہ ” انہوں نے میرے بیٹے کو مارڈالا،رات ہی میں نے میرے بیٹے کا ویڈیو موبائل فون پر دیکھا،ان کا کہنا ہے کہ ہم بنگلہ دیشی ہیں ،تو پھر ہمیں بھی دور بھیج دو

پولیس فائرنگ میں مرنے والے معین الحق کو ایک پانچ سالہ لڑکی،سات سالہ اور دو سالہ لڑکوں کے علاوہ بیوی اور ضعیف ماں باپ ہیں جو اپنے بیٹے کی موت اور اس کے بعد اس کی نعش کے ساتھ کی گئی بے حرمتی پر آنسو بہاتے ہوئے بے بس ہیں!!

جمعرات کو پولیس فائرنگ میں معین الحق کے ساتھ ایک اور 12 سالہ لڑکا بھی جاں بحق ہوا ہے اس پر بھی الزام تھا کہ وہ بھی بنگلہ دیشی ہے اور آسام میں پناہ لیے ہوئے تاہم پولیس فائرنگ میں جاں بحق ہونے والے اس معصوم 12 سالہ لڑکے کی نعش اور اس کا آدھار کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس کی شناخت شیخ فرید کی حیثیت سے ہوئی ہے۔

https://twitter.com/srinivasiyc/status/1441351147961274373

اس سلسلہ میں آل انڈیا یوتھ کانگریس کے قومی صدر بی وی سرینواس نے اس لڑکے کی نعش اور آدھار کارڈ کی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ” یہ لڑکا صرف 12سال کا تھا جسے آسام پولیس نے گولیوں سے بھون دیا ” انہوں نے وزیراعظم نریندرمودی کو ٹیاگ کرتے ہوئے لکھا کہ " یہ آپ پر ہے نریندرمودی جی

جبکہ 20 ستمبر کو کی گئی انہدامی کارروائی پر چیف منسٹر آسام نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ ضلع انتظامیہ کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا تھا کہ میں بہت خوش ہوں کہ ڈارانگ ضلع انتظامیہ نے سپاجھار، دارانگ میں 4500 بیگھہ زمین کو قبضہ داروں سے خالی کروایا 800 خاندانوں کو وہاں سے ہٹایا اورساتھ ہی چار غیر قانونی طورپر تعمیر عبادت گاہوں کی عمارتوں کو منہدم کردیا "

آسام واقعہ کا وائرل شدہ ویڈیو کی ہر انسانیت نواز شخص مذمت کررہا ہے وہیں سوشل میڈیا پر ایسے لوگ بھی ہیں جو پولیس کی اس سفاکی پر اس کی پیٹھ ٹھونک رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ بنگلہ دیشیوں کے ساتھ یہی سلوک کیا جانا چاہئے!

ایسے میں مشہور کارٹونسٹ ستیش آچاریہ کا ایک کارٹون آج سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ستیش آچاریہ کے شکریہ کے ساتھ وہ کارٹون یہاں پیش ہے۔

(نوٹ : واقعہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے اسکرین شاٹس ہیں) 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے