تلنگانہ میں یکم ستمبر سے اسکولوں کے آغاز کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست سماعت کے لیے قبول
کارگزار چیف جسٹس کی قیادت والی بینچ پر 31 اگست کو ہوگی سماعت
حیدرآباد: 28۔اگست (سحرنیوزڈاٹ کام)
ریاستی وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھر راؤ کی زیر صدارت 23 اگست کو منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے انعقاد کے بعد حکومت تلنگانہ نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں کورونا وباء کے باعث بند آنگن واڑی مراکز سمیت کے جی تا پی جی تمام سرکاری اور خانگی تعلیمی اداروں کو 16 ماہ بعد یکم ستمبر بروز چہارشنبہ سے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھر راؤ نے کہا تھا کہ محکمہ صحت کے عہدیداروں نے رپورٹ دی ہے کہ عام زندگی کے بحال ہونے کے بعد بھی تعلیمی اداروں کو بند رکھے جانے کے باعث طلباء اور طالبات ذہنی دباؤ کا شکار ہورہے ہیں۔
اور اس اجلاس میں بھی محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس ذہنی دباؤ کے باعث ان کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔
اسکولوں کی کشادگی کے اعلان کے موقع پر وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھر راؤ نے کہا تھا کہ ان تمام عوامل پر غور و خوص کے بعد طلبہ کو اس ذہنی دباؤ سے محفوظ رکھنے کی غرض سے اجلاس میں شریک تمام وزراء اور متعلقہ محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیداروں سے صلاح و مشورہ کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ مختلف احتیاطی اقدامات کے ساتھ ریاست تلنگانہ میں موجود تمام سرکاری اور خانگی کے جی تا پی جی تعلیمی اداروں بشمول آنگن واڑی مراکز کو یکم ستمبر سے دوبارہ کھول دیا جائے۔
حکومت کے اس اعلان کے بعد ریاست کے تمام سرکاری اور خانگی اسکولوں کی صاف صفائی کے کام جنگی پیمانے پر جاری ہیں۔
وہیں ماہرین کی جانب سے کورونا وباء کی تیسری لہر کے انتباہ/اندیشوں کے پیش نظر اسکولوں کو آنے والے طلبہ کے لیے سرپرستوں کے اجازت نامہ کو حکومت نے لازمی قراردیا ہے۔جس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ جو طلبہ اسکول نہیں آئیں گے ان کے لیے آن لائن تعلیم کا نظم ہوگا!!
اسی دؤران آج 28 اگست کو ایک خانگی ٹیچر بالا کرشنا نے مفاد عامہ کے تحت ایک درخواست ریاستی ہائی کورٹ میں داخل کی ہے جس میں ہائی کورٹ کو واقف کروایا گیا ہے کہ یکم ستمبر سے ریاست میں اسکولوں کی کشادگی کے ساتھ پری پرائمری اور پرائمری اسکولس کے بھی آغاز کا حکومت کا فیصلہ تشویشناک ہے اور کورونا وباء کی تیسری لہر کے انتباہ کے درمیان اسکولوں کے آغاز کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
اس درخواست میں درخواست گزار خانگی ٹیچر بالا کرشنا نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ حکومت کے اس فیصلہ پر روک لگائی جائے۔
بالا کرشنا کی اس درخواست کوہائی کورٹ میں قبول کرلیا گیا ہے اور 31 اگست،بروزمنگل کارگزار چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس رام چندراراؤ کی قیادت والی بینچ اس درخواست کی سماعت کرے گی۔

دوسری جانب حکومت کی جانب سے کورونا وباء کی تیسری لہر کے انتباہ و اندیشوں کے درمیان اسکولس کی یکم ستمبر سے کشادگی کے اعلان پر چند والدین کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ پری پرائمری اور پرائمری کے طلبہ کے لیے مزید چند دنوں کا انتظار کیا جائے۔وہیں زیادہ تر والدین اس فیصلہ کا خیر مقدم کررہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت نے احکام جاری کیے ہیں کہ سرکاری اور خانگی اسکول آنے والے طلبہ کے لیے والدین کا اجازت نامہ لازمی ہوگا۔
بتایا جاتا ہے کہ ایسے میں والدین کی جانب سے اجازت نہ دئیے جانے پر خانگی اسکولس کے انتظامیہ کی جانب سے آن لائن تعلیم کے نظم کا منصوبہ بنایا جارہا ہے؟!