اتر پردیش کے امیٹھی میں عارف اور سارس پرندہ کی عجیب دوستی، عوام حیران، ویڈیو وائرل

سوشل میڈیا وائرل قومی خبریں

تُو جہاں جہاں چلے گا
میرا سایہ ساتھ ہوگا
اتر پردیش کے امیٹھی میں عارف اور سارس پرندہ کی عجیب دوستی،عوام حیران

حیدرآباد : 24۔فروری
(سحر نیوز ڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)

بے زبان،پالتو جانوروں اور انسانوں کے درمیان دوستی اورمحبت کے قصے آپ نے بہت سنے یا دیکھےہوں گے۔ایسے کئی ویڈیوزسوشل میڈیا پر وائرل ہوتے رہتے ہیں اور ایسے ویڈیوز کو بہت زیادہ دیکھا،انہیں سراہا اور پسند بھی کیا جاتا ہے۔

زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین ایسے ویڈیوز پر کمنٹ کرتے ہیں کہ یہ بے زبان جانور اور پرندے آج کے اس دؤر کے ان دھوکہ باز،فریبی،مطلبی اور مفاد پرست انسانوں سے لاکھ درجہ بہتر  ہوتے ہیں جو کسی کا بھی احسان اور انہیں دی گئی محبت اور توجہ اور مختلف طریقوں سے کی گئی مدد کو جلد بھلا کر اپنی خصلت اور تربیت کا ثبوت دیتے ہیں۔!!

تو کوئی لکھتا ہے کہ انسانی میراث کو ان جانوروں اور پرندوں نے اپنا لیا ہے،وہیں یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ انسان ہر معاملہ میں مفاد پرست ہوتا جا رہا ہے۔موجودہ دؤر کے ایسے مفاد پرست اور درندہ صفت انسانوں کےلیے یہ جانور اور پرندے ایک مثال ہیں۔جو محض اپنی مذہبی منافرت کی آگ میں معصوم انسانوں کوجھونک کر ہنستے کھیلتے خاندانوں کو اجاڑ دیتے ہیں۔!اور دن رات نفرت کے بیج بوتے رہتے ہیں۔! 

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو کل سے وائرل ہے۔جسے دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک موٹرسیکل پر جارہے نوجوان کے ساتھ ایک بھاری بھرکم پرندہ سارس بھی اُڑ رہا ہے،جبکہ ایک اور ویڈیو میں یہی سارس مکان کے احاطہ میں اسی نوجوان کے ساتھ کھیل اور اچھل کود میں مصروف ہے۔

یہ منظر اتر پردیش کے امیٹھی ضلع کے محمد عارف اور ان کے پرندہ دوست اور ساتھی سارس کاہے۔جسے ایک سال قبل محمدعارف نے زخمی حالت میں دیکھ کر اپنے گھر لایا تھا اور اس کے علاج اور دیکھ بھال کے بعد وہ ٹھیک ہوگیا،لیکن اس سارس کی اپنے محسن محمد عارف اور ان کے افراد خاندان سے اتنی انسیت ہوگئی کہ وہ اب اسی گھر کے ایک فرد کی طرح ساتھ رہتا ہے۔عارف جہاں کہیں جاتے ہیں وہ ایک سایہ کی طرح ان کی گاڑی کے ساتھ پرواز کرتا ہے،حتیٰ کہ ان کے ساتھ بازار بھی جاتا ہے۔

سارس زیادہ تر سمندروں کےساحل پر،ندیوں،تالابوں کے پاس اور درختوں پر نظر آتے ہیں۔جس کو اردو میں سارس کہا جاتا ہے(عام فہم زبان میں کونگا بھی کہاجاتا ہے) جبکہ اس پرندہ کو انگریزی میں Anhinga Melanogaster، #OrientalDarters #Snake-birds# بھی کہا جاتا ہے۔

برڈ لائف انٹرنیشنل کےمطابق”اینہنگا میلانوگاسٹر "عام طور پر درختوں یا بانس کی جھاڑیوں میں،پانی والےماحول کےقریب بستے ہیں۔یہ پانی والے  ماحول میں اکثر گہرے راستوں،جھیلوں،تالابوں،ندیوں،یا دلدل کے قریب ہوتے ہیں۔اس ماحول میں غوطہ خوری اور تیراکی کے لیے انہیں گہرا پانی درکار ہوتا ہے۔پانی میں غوطہ لگاکر یہ مچھلی کا شکار کرتے ہیں اور ان کی غذا مچھلی ہوتی ہے۔

تاہم امیٹھی ضلع کے ایک نوجوان کےساتھ اس سارس کی دوستی،وفاداری اور قربت کو دیکھ کر  جہاں مقامی لوگ حیرت زدہ ہیں وہیں بشمول سوشل میڈیا صارفین سب حیران ہیں کہ سمندر،جھیلوں،ندیوں اور نالوں کو چھوڑ کر یہ خشکی میں کیوں اس طرح ایک نوجوان کے ساتھ ہمیشہ سایہ کی طرح رہتا ہے۔؟

گوری گنج تحصیل،جامو بلاک کےتحت موجود "منڈکا گاؤں” کایہ منظر ہے جہاں ایک سال قبل اس گاؤں کےساکن محمدعارف نے اس سارس کو زخمی حالت میں پایا تھا اور انہوں نے اس کا علاج و معالجہ کیا،اس کے زخموں کے مندمل ہونے تک اس کی دیکھ بھال کی تھی۔جسکے بعد یہ بے زبان پرندہ محمد عارف کے اس احسان کو بھول نہیں پایا اور اس وقت سے ان کے ساتھ ان کے مکان میں ہی رہنے لگا۔

گذشتہ سال منڈکا گاؤں کے رہنے والے محمدعارف اپنے کھیت جا رہے تھے کہ انہوں نے سڑک کے کنارے گرے ہوئے اس سارس کو دیکھا جس کی ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی۔اس کے قریب جانے پر سارس بھاگا نہیں بلکہ حسرت بھری نگاہوں سے محمدعارف کی جانب دیکھنے لگا۔ جس کے بعد عارف نے اسے وہاں سے اٹھایا اور اپنے گھرلے آئے۔عارف نے اس پرندے کے زخموں پر مرہم لگاکر پٹی باندھی،اس کا علاج اور اس کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اسے مکمل طور پرٹھیک کر دیا۔

اس کے بعد محمدعارف اور ان کے افراد خاندان کو امیدتھی کہ سارس صحت یاب ہوگیا ہے تو اب یہ اڑ جائےگا۔لیکن ایسا نہیں ہوا۔عارف کی خدمت اور ان کی ہمدردی نے سارس کو اتنا متاثر کیا کہ وہ ان کے گھر کے احاطہ میں ہی رہنے لگا۔اس کے بعد سے اب تک عارف کا خاندان ہی سارس کا خاندان بن گیا ہے اور یہ سارس اس خاندان کا ایک فرد بن کر رہ گیا ہے۔

محمد عارف سے اس سارس کی محبت اور لگاؤ کا یہ حال ہے کہ سارس انہی کےساتھ کھاتا پیتا اور رہتاہے۔اور عارف جہاں جہاں جاتے ہیں یہ سارس بھی اڑتے ہوئے ہمیشہ ان کے ساتھ سائے کی طرح رہتا ہے۔حد تو یہ ہے کہ محمد عارف جب اپنی گاڑی پر کہیں جاتے ہیں تو یہ سارس بھی بے خوف ان کی گاڑی کے ساتھ سایہ کی طرح اڑتا ہوا ساتھ رہتاہے۔جب عارف سامان کی خریدی کے لیے کسی دکان پر جاتے ہیں تو سارس بھی ان کے ساتھ چل کر کھڑا ہوجاتا ہے۔

یہ مناظر دیکھ کر لوگ حیران بھی ہیں لیکن آہستہ آہستہ گاؤں والوں اس سارس پرندہ اور محمد عارف کی دوستی کا علم ہو گیا۔اور سب عارف کے انسانی جذبہ اور سارس کی وفاداری کے ساتھ ساتھ ان دونوں کی دوستی کی سراہنا کرنےلگے۔یہ سارس عارف اور ان کے والدین، بیوی اور بچوں کے ساتھ گھل مل گیا ہے۔ اب یہ ایک پالتو پرندہ اور گھر کے فرد کی طرح رہتا ہے۔اب گاؤں اور اطراف میں اس سارس اور عارف کی جوڑی کو مشہور فلم شعلے کے دو کیرکٹر جئے اور ویرو کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ان ویڈیوز کے وائرل ہونےکے بعدمحمد عارف نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ وہ تقریباً ایک سال قبل اپنےکھیت پر گئےتھے جہاں یہ سارس پرندہ زخمی حالت میں پایا گیا تو انہوں نے زخمی سارس کا علاج کیا۔جس کے بعد وہ ٹھیک ہوگیا۔تب سے لے کر آج تک وہ ان کے ساتھ ہی رہتا ہے۔عارف کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی ایساسوچا بھی نہیں تھالیکن اب اس سارس سے دوستی کا اٹوٹ رشتہ بن گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گاڑی پر سفر کے دؤران یہ ان کے ساتھ 20 کلومیٹر تک ساتھ میں اڑان بھرتا ہے۔کبھی گاڑی کے پیچھے،تو کبھی گاڑی چلارہے عارف کے سر پر سایہ کی طرح تو کبھی گاڑی کے آگے۔محمد عارف نے کہا کہ اب یہ سارس ان کا ہمسفر اور سچا دوست بن گیا ہے۔

ManAndSaras#
Crane#
Orientaldarters#
Friendship#
Amethi#
UttarPradesh#
ViralVideo#

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے