افغانستان روانہ کرنے انڈو۔تبتین بارڈر پولیس کے 30 جوانوں کی درخواست دہلی ہائی کورٹ نے خارج کردی
نئی دہلی :08۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
افغانستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ کا ماحول ہے روز وہاں سے خون خرابے کی خبریں عام ہیں ایسے میں دہلی ہائی کورٹ نے انڈو تبتین بارڈر پولیس(آئی ٹی بی پی) کے 30 جوانوں کی ایسی درخواست کو خارج کردیا ہے جس میں ہائی کورٹ سے اپیل کی گئی تھی کہ انہیں افغانستان روانہ کیا جائے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریمارک کیا آپ کی درخواست ناقابل فہم ہے۔

معزز جسٹس راجیو سہائے اینڈلا اورامیت بنسل پر مشتمل اس دو رکنی دہلی ہائی کورٹ کی بینچ نے اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے حالات خطرنا ک ہیں اور ایسے حالات وہ کس طرح وہاں جائیں گے۔!
اور حکومت آپ کی خدمات کو جہاں ضرورت ہوگی وہاں استعمال کرے گی تاہم افغانستان میں آپ کو متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
معزز ہائی کورٹ نے ان فوجیوں کی اس خواہش پر ہی حیرت کا اظہار کیا۔
انڈو تبتین بارڈر پولیس کے ان جوانوں کو حکومت ہندنے افغانستان کے قندھار میں متعین کرتے ہوئے دو سال تک وہاں رہنے کا حکم دیا تھا۔بعد ازاں اگست 2020ء میں ان جوانوں کی خدمات کو کابل میں موجود ہندوستانی سفارت خانہ میں منتقل کیا گیا پھر انہیں واپس ہندوستان لوٹ جانے کی ہدایت پر یہ تمام جوان 13 جون 2021ء کو ہندوستان واپس ہوگئے تھے۔
ان جوانوں نے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کردہ اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہیں افغانستان میں دو سال تک رہنے کی ہدایت دی گئی تھی لیکن انہیں 10 ماہ ہی وہاں رکھا گیا۔

ساتھ ہی انڈو۔تبتین بارڈر پولیس کے جوانوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ کابل میں موجود ہندوستانی سفارت خانہ کو ان کی خدمات کی ضرورت ہے۔
افغانستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے پہلے قندھار میں موجود اپنے تین دفاتر کوفوری بند کردیا تھا اور کابل کے سفارت خانہ میں موجود اپنے سفارتی عملہ کی تعداد کو کم کردیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے انڈو۔ تبتین بارڈر پولیس کے ان 30 درخواست گزار جوانوں سے سوال کیا کہ ایسے حالات میں وہ کس طرح افغانستان جائیں گے؟