آسام میں سوشل میڈیا پر طالبان کی تائید و حمایت کرنے والے 14 افراد گرفتار
نئی دہلی:21۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
آسام کے مختلف مقامات پر پولیس نے ایسے 14 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو اتوار کے دن افغانستان پر طالبان کے قبضہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ان کی تائید و حمایت میں پوسٹنگ کررہے تھے یہ گرفتاریاں جمعہ کے دن سے شروع کی گئی ہیں۔
ان افراد کو یو اے پی اے،آئی ٹی ایکٹ اور سی آر پی سی کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی کو ڈی جی پی آسام مسٹر جی پی سنگھ نے بتایا کہ ایسے 14 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر طالبان کی حمایت و تائید پر مشتمل پوسٹ کررہے تھے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔
"Assam Police has arrested 14 persons for social media posts regarding Taliban activities that have attracted provisions of law of the land. People advised to be careful in posts/likes etc on social media platforms to avoid penal action," says GP Singh, Special DGP, Assam Police pic.twitter.com/T1Lzb1AH8R
— ANI (@ANI) August 21, 2021
انہوں نے عوام کا مشورہ دیا کہ ایسی غیر قانونی حرکتوں سے دور رہیں۔ایک اور پولیس عہدیدار نے اے این آئی کو بتایا کہ اس معاملہ میں پولیس چوکس ہے اور پولیس کی سوشل میڈیا پر گہری نظر ہے۔
پولیس کے بموجب دو افراد کام روپ میٹرو پولٹین بارپیٹا دھوبری اور کریم گنج ضلع سے گرفتار کیے گئے ہیںاوردارنگ،کاچر،ہیلا کنڈی ،ساؤتھ سالمارا،گولا پاڑہ اور ہوجئی اضلاع سے یہ گرفتاریاں انجام دی گئی ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل وائولیٹ بروا نے اس سلسلہ میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آسام پولیس سوشل میڈیا پر موافق طالبان پوسٹس اور کمنٹس کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کررہی ہے۔
https://twitter.com/violet_baruah/status/1428956560886145034
اور ایسا مواد قومی سیکورٹی کے لیے خطرناک ہے انہوں نے لکھا ہے کہ ایسے افراد کے خلاف کریمنل دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں انہوں نے عوام سے بھی خواہش کی ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے خلاف پولیس کو اطلاع دی جائے۔
یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ سوشل میڈیا کے مشہور پلیٹ فارمس فیس بک ، واٹس ایپ اور انسٹاگرام نے پہلے ہی طالبان کی تائید و حمایت والے پوسٹس کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے اور ایسے مواد کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے ایسا کرنے والوں کے اکاؤنٹس بند بھی کیے جارہے ہیں۔
سوشل میڈیا کے استعمال کنندگان کے لیے لازمی ہے کہ ملک کے قوانین کے مطابق سوشل میڈیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر طالبان کی حمایت اور تائید والے پوسٹس اور کمنٹس سے مکمل طور پر احتیاط برتی جائے اور ان سے متعلق مواد کو شیئر یا فارورڈ نہ کیا جائے۔
ویسے بھی چند واٹس گروپس میں ذمہ داران کی جانب سے یہ پیغام بڑے پیمانے پر زیرگشت بھی ہے کہ” گروپ میں افغانستان اور طالبان سے متعلق کوئی بھی تحریر ، ویڈیو ، آڈیو ہرگز ہرگز پوسٹ نہ کریں "۔
” فیس بک،واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر طالبان کی حمایت پر مبنی مواد پر پابندی” تفصیلی خبر سحرنیوز ڈاٹ کام کی اس لنک پر پڑھی جاسکتی ہے۔
فیس بک،وہاٹس ایپ اور انسٹا گرام پر طالبان کی حمایت سے متعلق مواد پر پابندی