خواتین کو اسلامی قوانین کے دائرہ میں مکمل آزادی،تمام ممالک کے ساتھ بہترتعلقات کو ترجیح
دوسرے ممالک کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں ہوگی،طالبان کے ترجمان کی پہلی پریس کانفرنس
کابل:17۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
کابل اور صدارتی محل پر قبضہ کے بعد آج منگل کو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے صدارتی محل میں پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کا تحفظ کیا جائے گا اور انہیں اسلامی قوانین کے دائرہ میں مکمل آزادی فراہم کی جائے گی۔
الجزیرہ نے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے لکھا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ خواتین معاشرے میں بہت زیادہ فعال ہونے والی ہیں، لیکن اسلام کے دائرے میں۔انہوں نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرہ کا اہم حصہ ہیں۔
"Women will be active in our society but within the framework of Islam. Women are a key part of our society"
🔴 Watch LIVE as the Taliban holds its first news conference in Kabul since overthrowing the gov't: https://t.co/ZXmnmC5AUt ⬇️ https://t.co/5REuIaeTa2
— Al Jazeera English (@AJEnglish) August 17, 2021
الجزیرہ کے مطابق طالبان ترجمان نے کہا کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ وہ کوئی ’اندرونی یا بیرونی دشمن‘ نہیں چاہتے۔
Taliban spokesman Zabihullah Mujahid has assured that no one will be allowed to use Afghan territory for attacks against any nation.
🔴 Watch LIVE as the Taliban holds a news conference in Kabul: https://t.co/ZXmnmC5AUt ⬇️ https://t.co/5REuIaeTa2
— Al Jazeera English (@AJEnglish) August 17, 2021
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اپنے پڑوسی ممالک کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہماری زمین ان کے خلاف غلط استعمال نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھی ہمیں وہ پہچانیں۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ ہم کابل میں بین الاقوامی سفارت خانوں اور تنظیموں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اب تمام غیر ملکی تنظیموں کو ہم سیکورٹی فراہم کریں گے۔ہم کسی دشمن کی تلاش میں نہیں ہیں نہ ا فغانستان کے اندر اور نہ باہر۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ ماضی میں ہمارے خلاف کام کرنے والوں کو ہم نے معاف کردیا افغانستان اب آزاد ہوگیاہے اور طالبان کوئی انتقام نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قوم ایک مسلم قوم ہے چاہے وہ 20 سال قبل ہو یا اب لیکن اب ہمارے درمیان بہت بڑا فرق ہےانہوں نے کہا کہ حکومت کے بننے کے بعد قانون کی بات کرتے ہیں!
Taliban: our nation is a Muslim nation, whether it is 20 years ago or now. But there is a huge difference between us 20 years ago or now. Let's talk about the law after the government is formed.
🔴 Watch LIVE: https://t.co/ZXmnmC5AUt ⬇️ https://t.co/5REuIaeTa2
— Al Jazeera English (@AJEnglish) August 17, 2021
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ طالبان چاہتے ہیں کہ نجی میڈیا آزاد رہے،لیکن زور دیا کہ صحافیوں کو قومی اقدار کے خلاف کام نہیں کرنا چاہئے۔
بشکریہ : الجزیرہ انگلش ، ٹوئٹر ، اور انڈیا ٹوڈے