وقارآباد ضلع کے تانڈور میں اندرون ایک گھنٹہ
ایک ہی مقام سے دو سائیکلیں سرقہ کرنے والے یہ لڑکے کون ہیں؟
دونوں سی سی ٹی وی میں قید
وقارآباد/تانڈور: یکم۔ستمبر (سحر نیوز ڈاٹ کام)
زیادہ تر بچوں کے شوق عجیب ہوتے ہیں،اکثر ان بچوں کی حرکتوں اور ان کے جسمانی کرتبوں کو دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے ساتھ ہی دیکھنے والے کو بے ساختہ اپنا بچپن یاد آجاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ آج کے بچے بڑے بدنصیب ہیں جنہیں نہ کاغذ کی کشتیاں معلوم ہیں اور نہ ان کاغذ کی کشتیوں کو گلیوں میں ٹھہرے ہوئے برساتی پانی میں بہانے سے متعلق پتہ ہے۔
ان بچوں کو ایسے بہت سارے قدیم،محنت طلب اور جسم کو چاق و چوبند، چست و تندرست رکھنے والے آؤٹ ڈور اور ان ڈور کھیلوں سے متعلق بھی کچھ معلومات نہیں جو آج سے 20-25 سال قبل کے بچے کھیلا کرتے تھے۔
آج کے بچے نہ گلی ڈنڈا سے واقف ہیں نہ ہی لٹو گھمانے سے آشنا،انہیں تو دھاگے اور کپاس کی مدد سے بارش کے پانی سے بھرے گڑھوں میں مینڈکوں کو پکڑنے سے متعلق ہی معلومات نہیں!!
یہ اتنے سست ہیں کہ انہیں نہ تو موٹی لکڑی کی مدد سے گلیوں میں سیکل کا پرانا پہیہ دؤڑانا آتا ہے اور نہ کانٹوں والی لکڑی سے کٹی پتنگ کو لوٹنا معلوم ہے۔
کیوں کے یہ بچے گھروں میں ایک جگہ بیٹھے رہ کر دن بھر موبائل، ٹیبلیٹ اور پرسنل کمپیوٹرز پر گیمس کھیلتے رہنے کے عادی ہوگئے ہیں۔
کہتے ہیں کہ پہلے کی مائیں اس لیے پریشان رہا کرتی تھیں کہ ان کے بچے دن بھر کھیلوں میں مصروف گھروں کے باہر ہوتے تھے جبکہ آج کی مائیں اس لیے پریشان ہیں کہ ان کے بچے گھروں سے باہر ہی نہیں نکلتے!!
ایسے میں آج وقارآباد ضلع کے تانڈور میں دو ایسے بچے سی سی ٹی وی کے کیمرے میں قید ہوئے ہیں جو انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ بلا خوف و خطر اندرون ایک گھنٹہ دومرتبہ ایک ہی مقام پر پہنچ کر دوسائیکلیں چراتے ہوئے آرام کے ساتھ چلتے بنے!!
سوال اٹھتا ہے کہ اتنی کم عمر میں سرقہ کی وارداتیں انجام دینے والے یہ دونوں بچے کون ہیں؟سوال یہ بھی سر اٹھاتا ہے کہ انہیں اپنے گھروں سے آخر کس قسم کی تربیت ملی ہے؟مستقبل کے معمارانِ قوم کی حیثیت رکھنے والے یہ لڑکے آخر آگے چل کر کیا بننے والے ہیں!!
واقعہ دراصل یہ ہے کہ شیواجی چوک تا وجئے ودیالیہ اسکول کے درمیان والمیکی نگر میں ایم پی ٹی فنکشن ہال کے باب الداخلہ کے قریب موجود ایک کمپیوٹر سنٹر واقع ہے،جہاں بڑی تعداد میں بچے کمپیوٹر کی تربیت حاصل کرنے آتے ہیں۔
یہ بچے کمپیوٹر سنٹر کے باہر لب سڑک اپنی سائیکلیں کھڑی کرتے ہیں،علاقے کے پر سکون ماحول اور طمانیت بخش حالات کے مطابق زیادہ تر بچے اپنی ان سائیکلوں کو قفل نہیں ڈالتے۔
آج اس کمپیوٹر سنٹر کے سامنے کھڑی کی گئیں دو سائیکلیں چوری کرلی گئیں بچوں کی جانب سے جب دو سائیکلوں کے لاپتہ ہوجانے کی اطلاع پر جب اس مقام کے قریب نصب کردہ سی سی ٹی وی کیمرہ کے فوٹیج دیکھے گئے تو سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید مناظر دیکھ کر سب کی آنکھیں کھلی رہ گئیں۔
کہ دو کم عمر لڑکے ایک سائیکل پر سوار ہوکر کمپیوٹر سنٹر پہنچتے ہیں ان میں ایک لڑکا سائیکل سے اترتا ہے اور سائیکل والا اسے وہاں چھوڑ کر اپنی سائیکل پر چلا جاتا ہے بعد ازاں سائیکل سے اترنے والا لڑکا آرام کے ساتھ کمپیوٹر سنٹر کے باہر موجود ایک سائیکل لے کر روانہ ہوجاتا ہے۔
” دو کم عمر لڑکوں کی جانب سے ایک ہی مقام سے دو سائیکلوں کا سرقہ کس طرح کیا گیا اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے۔”
پھر اندرون ایک گھنٹہ دوسری جانب سے یہی دو لڑکے اسی سائیکل پر سوار ہوکر اسی مقام پر پہنچتے ہیں اور وہی لڑکا پھر ایک مرتبہ ایک اور سائیکل لے کر فرار ہوجاتا ہے۔سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج مشاہدے کے بعد ان دونوں لڑکوں کی شناخت کی جارہی ہے۔