وقارآباد ضلع : کار کے ساتھ ندی میں بہہ جانے والے 8سالہ لڑکے کی نعش دستیاب

ریاستی خبریں ضلعی خبریں

وقارآباد ضلع: کار کے ساتھ ندی میں بہہ جانے والے 8 سالہ لڑکے کی نعش دستیاب

کار مہلوکین کی تعداد تین ہوگئی،وزیرتعلیم اور ایم پی نے مہلوکین کے مکان پہنچ کر پُرسہ دیا

وقارآباد: یکم۔ستمبر(سحر نیوز ڈاٹ کام)

وقارآباد ضلع کے مر پلی منڈل، تماپور موضع کی ندی میں شدید بارش کے دؤران اس کی سطح سے اوپر بہہ رہے سیلابی پانی میں 29 اگست کی رات ایک کار بہہ گئی تھی جس میں وقارآباد منڈل کے موضع راؤلہ پلی کے ساکن نواز ریڈی اوران کی دُلہن پراوالیکا کے علاوہ نواز ریڈی کی دو بہنیں رادھماں، شویتا،شویتا کا 8 سالہ لڑکا سشانت ریڈی اور کار کا ڈرائیور راگھویندراریڈی سوار تھے۔

مومن پیٹ سے راؤلہ پلی واپسی کے دؤران یہ حادثہ پیش آیا تھا تاہم اس کار میں سوار نواز ریڈی اور ان کی بڑی بہن رادھماں کسی طرح سے اس سیلابی پانی سے محفوظ نکل آئے تھے۔تاہم کار میں موجود دیگر چار افراد اور کار لاپتہ تھی۔

رات بھر پولیس کی تلاشی مہم کے دؤران 30 اگست کو اس ندی کے چار کلومیٹر اندرونی حصہ میں نواز ریڈی کی دُلہن پراوالیکا اور نواز ریڈی کی بہن شویتا کی نعشیں ندی کے کنارے پودوں میں اور کار ندی میں دھنسی ہوئی دستیاب ہوئی تھیں۔ تاہم کار میں موجود نواز ریڈی کی بہن شویتا کے 8 سالہ لڑکے سشانت ریڈی اور کار ڈرائیور راگھویندراریڈی کاکوئی سراغ نہیں مل پایاتھا۔

اسی دن شبہ کی بنیاد پر جب پولیس نے کار ڈرائیور راگھویندراریڈی کے مکان پر پہنچ کر تلاشی لی تو وہ اپنے مکان میں موجود تھا جس نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ بھی کار کے ساتھ ندی کے سیلابی پانی میں بہہ گیا تھا تاہم وہ تیراکی سے واقف ہونے کی وجہ سے کسی طرح ایک درخت کو پکڑ کر محفوظ ہوگیا اور پانچ بجے صبح تیر کر ندی میں سے بحفاظت نکل آیا اور اس حادثہ سے خوفزدہ ہوکر اپنے مکان میں پناہ لی جسے پولیس نے غیر ذمہ داری کے ساتھ کار چلانے کے معاملہ میں گرفتار کرلیاتھا۔

اس ندی میں پولیس کی تلاشی مہم جاری تھی کہ آج تین دن بعد یکم ستمبر کو اس ندی کے اندرونی حصہ میں پودوں میں پھنسی ہوئی مہلوک شویتا کے 8 سالہ لڑکے سشانت ریڈی کی نعش انتہائی مسخ حالت میں دستیاب ہوئی ہے جس کے بعد اس خاندان میں دوبارہ دکھ اور غم کی لہر دؤڑگئی ہے۔

کار کے ساتھ ندی میں بہہ کر ہلاک ہونے والی ماں شویتا اور ان کا لڑکا سشانت ریڈی۔

اس طرح تماپور کی ندی میں کار کے بہہ جانے سے جملہ تین ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں نواز ریڈی کی دلہن پروالیکا، ان کی بہن شویتا اور بھانجہ سشانت ریڈی شامل ہیں۔

اس واقعہ کے بعد کل ریاستی وزیرتعلیم پی۔سبیتا اندرا ریڈی اور رکن پارلیمان حلقہ چیوڑلہ ڈاکٹر جی۔رنجیت ریڈی نے دُلہن پروالیکا کے مکان واقع مومن پیٹ پہنچ کر پراوالیکا کے والدین کو اور بعدازاں وقارآباد کے راؤلہ پلی موضع پہنچ کر وزیرتعلیم اور رکن پارلیمان نے نواز ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے ان کی دُلہن اور بہن شویتا کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پرسہ دیا۔

ساتھ ہی وزیرتعلیم سبیتا ندرا ریڈی اور رکن پالیمان ڈاکٹر جی۔رنجیت ریڈی نے نواب پیٹ منڈل کے پُل مامڑی موضع پہنچ کر وہاں بھی ندی کے سیلابی پانی میں بہہ جانے والے چاکلی سرینواس اور شنکر پلی کی ایلماں ندی میں کار کے ساتھ بہہ جانے والےمومن پیٹ کے موضع اینکا تلا کے ساکن وینکٹیاکے افراد خاندان سے ملاقات بھی کرکے انہیں بھی پُرسہ دیا۔یہ واقعات بھی 29 اگست کی رات ہی پیش آئے تھے۔ اس موقع پر رکن اسمبلی وقارآباد ڈاکٹر میتکو آنند ،رکن اسمبلی چیوڑلہ کالے یادیا کے علاوہ دیگر موجود تھے۔

اس طرح 29 اگست کی رات وقارآباد ضلع میں شدید بارش کے دؤران تین مقامات پر الگ الگ ندیوں کے سیلابی پانی میں بہہ جانے سے جملہ پانچ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔  

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے