مضمون نگار : سمیع اللہ خان
اب اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتاہے کہ وسیم رضوی مسلمان نہیں ہے، برائے نام بھی نہیں، قرآن کی ایک آیت پر شک کرنے والا جب کفر کے دروازے پر پہنچ جاتاہے تو بھلا کئی آیتوں کیخلاف زہر اگلنے والا یہ وسیم رضوی کسی بھی سطح پر مسلمان کیسے باقی رہ سکتاہے؟
مردود وسیم رضوی کے سلسلے میں مسلمانوں کو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ براہ کرم اسے نظراندازی کی موت مارئیے، ملعون وسیم رضوی قرآن کی آیتوں کو ختم کرانے نکلا ہے، یہ اللہ کے خلاف جنگ کرنے نکلا ہے یہ خود بھسم ہوجائےگا مر مٹ جائے گا۔
وسیم رضوی کا ریکارڈ دیکھیے تو یقین جانیں یہ آدمی اپنی پیدائشی فطرت کا بھی وفادار نہیں لگتا اتنی جعلسازی، گھپلے، فراڈ اور مجرمانہ معاملات میں گھرا ہوا ذلیل ترین انسان ہے کہ آبادی کا کوئی بھی شریف خانواده ایسے غلیظ انسان سے رسم و راہ بھی نا رکھے۔
یہ اپنے مجرمانہ بیک گراؤنڈ اور گھٹیا ذہنیت کے ساتھ سَنگھ کی پناہ میں جانے کی کوشش کرتاہے لیکن صحیح بات یہ ہیکہ اب تک سَنگھی قیادت بھی اس گندگی کے ڈھیر کو پوری طرح قبول نہیں کرسکی ہے۔
یہ آدمی ایک ذہنی بیمار اور انسانیت کے احساسات سے پرے مجرمانہ نفسیات رکھنے والا آلہ ہے
سردست اس کا فائدہ اس میں ہےکہ مسلمان اس کو اپنا مجموعی دشمن مان لیں اور ملکی سطح پر مسلمان اس کےخلاف بپھر جائیں، اگر ایسا کروانے میں یہ کامیاب ہوتاہے تو سَنگھ کو یہ خوش کرنے میں کامیاب ہوگا، اس لئے بہت غوروفکر کےبعد یہ ذلیل شخص اب قرآن کا دشمن بن کر سامنے آیاہے کیونکہ اسے احساس ہیکہ اس معاملے پر مسلمانوں کا ردعمل میرے خلاف ہنگامہ خیز ہوگا اور یوں اس کی مراد بر آئے گی۔
اب ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟
حالانکہ میرا مزاج ظالموں اور دشمنوں سے لڑنے کا ہے لیکن جہاں ذہنی مقابلے کی ضرورت وہاں ویسی ہی پالیسی اختیار کرنا تکنیکی پختگی کی دلیل ہوتی ہے، اسوقت میں وسیم رضوی کےمعاملے کو قومی لڑائی بنانے سے سخت غیرمتفق ہوں کسی بھی صورت میں قومی و ملی جماعتوں نے ایسے آدمی کو اہمیت دے کر پوری ملت کو ایسے معاملے میں نہیں جھونکنا چاہیے۔
ہمیں اس کو کسی بھی طرح توجہ نہیں دینی چاہیے، کسی بھی حال میں اس کو کسی بڑے دشمن کے طور پر لیکر قومی سطح سے اس کی مخالفت کرکے اسے طاقتور نہیں بنانا ہے، ناہی یہ آدمی اس کا مستحق ہیکہ اسے ادنٰی سی توجہ دی جائے۔ لیکن سب کو یاد کرلینا چاہیے کہ قرآن کا محافظ ” اللہ” ہے، روس سے لیکر چین تک اور فرنگیوں نے ہندوستان میں ہتھیاروں کے پہرے میں فوج کو مسلط کرکے ریاستی سطح پر قرآن کو مٹانے کی کوشش کی ہے اور ناکام و نامراد ہوئے ہیں۔
اس محاذ پر آکے کوئی بھی جیت نہیں سکا ہے، لہذا اگر سپریم۔کورٹ مسلم قیادتوں کو اس معاملے میں فریق بنانا چاہے تو میرا ماننا یہ ہیکہ، جمعیۃ علماء ہند ہو، پرسنل لا بورڈ ہو یا کوئی بھی جماعت انہیں دوٹوک موقف اختیار کرکے ایسے ذلیل اور بے حیثیت مقدمے میں پارٹی بننے کے نوٹس کو ہی مسترد کرکے ایک طاقتور پیغام دینا چاہیے، آپ سپریم کورٹ کو یہ جواب دیں کہ اگر تم وسیم رضوی جیسے موالی کو مدعی کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہو تو ویسا ہی کوئی بازاری مدعا علیہ کےطور پر ڈھونڈ لاو اور جو کرنا ہے کرو مسلم کمیونٹی ایسی کسی پیٹیشن مقدمے اور اس کی سماعت کو نا مانتی ہے نا قبول کرےگی ہمارا قرآن ہمارے سینوں میں جو ہے وہی ہمارا ایمان ہے*
اگر ہم ایسا کرلے گئے تو یقین جانیے سَنگھ کی طرف سے وسیم رضوی کو لات پڑے گی اور یہ ایک نیا معاملہ کھڑا کرنے سے پہلے ہی مرجائیں گے۔
وسیم رضوی کو سبق سکھانا واقعی ضروری کام ہے، لیکن اس کے لئے آپ کو پلاننگ کرنی ہوگی، ہماری قیادتوں اور بڑی شخصیات اور وسائل والے لوگ اگر چاہیں تو اسے بدترین درد دے سکتےہیں ایسے کہ کچھ نئے لوگوں کو کھڑا کریں اور اس کے جرائم کی پرانی فائلیں واپس کھلوائیں ملک کی مختلف عدالتوں میں اس کے گھپلوں کے خلاف معاملات شروع ہوں، اس سے متعلقہ جو بھی افراد ہوں ان کو جیسے بھی تیار کرکے اس کا بائیکاٹ کرواؤ، اگر یہ کاؤنٹر اقدام کیا گیا تو یہ آلہء شر و فساد بار بار اس طرح ہینگ ہوگا کہ کوئی بھی سافٹ ویر اس کوری۔اسٹارٹ کرنے کی ہمت نہیں جٹا سکےگا۔
بشکریہ : جناب سمیــع اللہ خان
جنرل سیکریٹری کاروان امن و انصاف
کے facebook ٹائم لائن سے